لاہور (جیوڈیسک) 20 دسمبر 1933 کو پیدا ہونے والے مظفر وارثی نے اپنے اسم کے عین مطابق دنیائے سخن کے نہ جانے کتنے ہی قلعے سر کیے کہ علم وسخن اپنی ہرشکل، ہرصنف میں آپ کے وجود کا حصہ ہی دکھائی دیتا ہے۔
مظفر وارثی کو زیادہ شہرت تو نعت گوئی سے ہی حاصل ہوئی لیکن وہ جتنے بڑے نعت گوشاعر تھے اتنے ہی بڑے غزل گوئی شاعر بھی تھے۔
بیس سے زائد تصانیف کے مصنف اور کئی دہائیوں تک عروس سخن کا بناؤ سنگھار کرنے والے مظفر وارثی کے حوالے سے بات اگر حمدو ثنا اور نعت گوئی کی کی جائے تو پھر بہت کم احباب اُن کی ہمسری کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔
عہد حاضر میں ملک کے نمایاں ترین شاعر اور نعت خواں مظفروارثی 28 جنوری2011 کو 77 برس کی عمر میں اِس دارفانی سے کوچ کر گئے تھے۔