تعمیر وطن کا آغاز

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : شاہ بانو میر

اٰل عمرٰن
کہو
اے اللہ
“”ملک کے مالک تو جِسے چاہے حکومت دے اور جسے چاہے چھین لے””

“”تلک الرسل
رکوع 5
اللہ بڑا فراخ دست اور دانا ہے
جس کو چاہتا ہے حکمت عطا کرتا ہے
اور
جس کو حکمت ملی اُسے حقیقت میں بڑی دولت مل گئی
اِن باتوں سے صرف وہی لوگ سبق لیتے ہیں جو دانش مند ہیں””

قرآن پاک بتا رہا ہے کہ جو جیتا اس میں اس کی کوئی خوبی نہیں ہے
یہ اللہ اپک ہے جو دنوں کو پھیرتا ہے آج کا زبر کل کا زیر ہو سکتا پے
مگر
پیش دونوں کو ہونا ہے
مبارک ہو اہل وطن نیا منتخب وزیر اعظم عمران خان
25 جولائی 2018 کا دن گزر چکا پاکستان تحریک انصاف جیت چکی ہے
اس چناؤ کو متنازعہ بنا کر ماضی کی اپوزیشن کا کردار نہ کریں
اعلیٰ ظرفی کی نئی مثال قائم کریں
ملک کیلئے ترقی کے لئے اب اس قیادت پر بھروسہ کر کے دیکھیں
الیکشن میں اس سے پہلے بہت کچھ ہوا جو ایک الگ تاریخ ہے
لڑائی جھگڑے شھادتیں بھی ہوئیں
قیمتی جانوں کی قربانیاں رائیگاں نہ کریں
پاکستان کی سیاست اس بار اداروں کی زد میں تشہیری مہم بن گئی
مگر
آج ایک جماعت واضح اکثریت سے جیت گئی اسے قبول کیجیے
ہار کے بعد جیت ہے اور یہی زندگی ہے
مایوس نہیں ہونا
سیاست کو چلنا چاہیے اور حوصلے مضبوط رہنے چاہیے
ہر آزمائش ہمارے حوصلے بڑہاتی ہےا ور ہمیں نئے سبق سکھا کر مستقبل کیلئے نئی توانائی دیتی ہے
آئیے سب مل کر
جیتنے والے کو اپنے تعاون کا یقین دلا کر اپنے وطن سے محبت کا ثبوت دیں
ہر سیاسی جماعت کے کارکنان نے اپنی جماعتوں کو خوب سپورٹ کیا
جیتنا تو ایک کو تھا اس لئے اب ذہنی طور انہیں قبول کیجئے
سب کا ملک ہے پیارا پاکستان ہے
سب کا حق ہے
اس کے لئے محنت کرنے اور حکومت کرنے کیلئے
آئیے
اس دعا کے ساتھ کہ
اللہ عمران خان کو اچھی زبان عطا فرمائے اور سیاسی مخالفین کے ساتھ وہی اعلیٰ سلوک کرنے کا
حوصلہ عطا فرمائے جو ہمارے اسلاف کا طریقہ تھا
اس باری انہیں دے کر دوسری جانب والے بھی اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کریں
اپنے ہم وطن ہی جیتے ہیں
سیاسی بصیرت کی توقع ہے مسلم ن اور پیپلز پارٹی سے
کیونکہ
ان سیاسی جماعتوں کے تربیت یافتہ کارکنان ہیں
افہام و تفہیم کی فضا پیدا کریں
پچھلے لوگ شاہراہیں اپنی یاد کے طور پر چھوڑ گئے ہیں اب ان پر رواں دواں ہو کر
ان کو سراہ کر
اپنے سفر کا آغاز کریں
اور
پاکستان کو اچھی نرم زبان سے نیا بنائیں حسن سلوک سے ماحول تبدیل کر دیں
واقعی پتہ چلے کہ
یہ وزیر اعظم ملک پاکستان کا ہے
کسی سیاسی جماعت کا نہیں
وقت اسی کو کہتے ہیں
کل کی بات ہے نون لیگ نے 2013 میں واضح برتری حاصل کی
ایک آرٹیکل لکھ کر انہیں وزیر اعظم کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد اور نیک خواہشات کا اظہار کیا
جس پر ایک پارٹی نے بہت برا منایا تھا
اس وقت انہیں بھی یہی کہا تھا
کہ
نواز شریف پاکستان کا وزیر اعظم ہے
اس کو دعا دینا ملک کے لئے عوام کے لئے ہے
آج
آپ سب سے بھی کہتی ہوں
کل آپ کا تھا آج ان کا ہے
اپنے ظرف کو بڑا کریں
احتجاج مظاہرے رنجش ختم کریں
دنیا چاند سے آگے خلا کو کھوج رہی اور ہم سب ابھی تک ایک دوسرے کی کھال کھینچ رہے ہیں
سیاست کا خطرناک دور امید کرتی ہوں کہ اب وزارت ملنے کےبعد اختتام پزیر ہوگا
اور
زبانیں انداز تکلم مثبت اور ٹھہراؤ کی طرف آئیں گی
اس جماعت کو بہت زیادہ ضرورت ہے اپنے کارکنان کی سیاسی برداشت پیدا کرنے کی
ایک بات بری لگے تو خود پیچھے ہٹ کر دوسروں کی برین واشنگ کروا کے کچھ فائدہ دے کر کیا کیا کچھ بلوایا جاتا ہے
فیس بک کو جہنم کا گڑھا بنا کے رکھ دیا ہے
ان سب کو اب ختم کر کے مدبر اور معتبر مقام پر آنا ہوگا
سب مل کر
اللہ سے اچھے کی کامیاب پاکستان کی دعا مانگیں
کامیاب پاکستان بننا چاہیے
جو گزرا کل تھا
جو چیلنجز درپیش ہیں وہ حال کے ہیں ان سے نمٹنا ہے
حالیہ الیکشن میں
ایک طرف تو جھکاؤ سب کا دکھائی دے رہا تھا
ایسے کڑے وقت میں جب مطلب پرست ابن الوقت قسم کے لوگ کشکول گلے میں ڈالے
فائدے کی بھیک لیتے ہیں
وہ قابل تعریف ہیں جنہوں نے وفاداریاں نہیں بدلیں ڈٹ کے مقابلہ کرتے رہے
مگر
آج فیصلہ ہو گیا
آئیے
آج سے ہم سب پاکستانی بن جائیں
جو جیتے ہیں
وہ اپنی زبان کی تیزی کو اب تہذیب اور نرمی میں بدلیں
اللہ کے حضور عاجزی سے جھک کر تائب ہوں
بھاری بھرکم ذمہ داری جو ملی ہے
موجودہ سخت ترین ماحول جو 5 سال سے جاری تھا
اس میں کوئی بھی نظام چلانا جوئے شِیر لانے کے مترادف ہے
بڑے ظرف سے سب کو ساتھ ملا کر اس پاکستان کو تخلیق کرنا ہوگا
جس کا وعدہ بچے بچے کو یاد ہے
نئے دور کا آغازگڑگڑا کر اللہ سے دعا کے ساتھ کریں
کہ
ملک خطرے میں گھرا ہوا ہے
اندرونی خانہ جنگی ملک کیلئے درپیش خطرہ ہے
آپ کے وعدے خود آپ کیلئے چیلنج ہیں
اپوزیشن میں بیٹھ کر خوب بڑکیں مار لیں
باہر بیٹھ کر حکومت پر تاک تاک کر نشانے لگانا آسان ہے
مگر
حکومت میں آکر اس ملک کو ذہنی غلامی سے نجات دلا کر اس پاکستان کو بیرونی دباؤ سے آزاد کروانا بہت مشکل ہے
اتنا آسان نہیں ہے کسی دوسرے کو اقتدار میں دیکھنا
مگر
ہمیشہ کہتی ہوں یہ ڈائن سیاست کسی ایک کی نہیں ہے
عیار ہے سو روپ دھارتی ہے
آج اس کی ہے تو کل کسی اور کی
یہ سدا کسی کی نہیں ہو سکتی
لہٰذا
ذاتیات سے ہٹ کر ملک کا مفاد سامنے رکھتے ہوئے
بحث برائے بحث کر کے وقت کا ضیاع نہ کیا جائے
بلکہ
پاکستان کو اب عروج کی اوج مل جانی چاہیے
اور
خوش دلی سے موجودہ وقت کو محسوس کریں
دلوں پر چھائی کدورت نفرت چھینا جھپٹی کو اب نکال باہر پھینکیں
سی پیک پر دشمن نظریں گاڑے کھڑا ہے اس کی فکر کریں
اندرون ملک بیروزگار نوجوان راتوں رات کامیاب ہونے کیلئے بیچین ہے
اقتصادی پالیسیاں فوری توجہ طلب معاملہ ہے
ڈالر کی اونچی اڑان لمحہ فکریہ ہے
سرحدوں کی بگڑتی صورتحال متوازن پاکستان چاہتی ہے
مسلم ممالک سے نئے سرے سے بہترین برادرانہ تعلقات اہم ضرورت ہے
امریکہ اسرائیل بھارت کی ریشہ دوانیاں بڑہتی جا رہی ہیں
افغانستان افغان مہاجرین اور ایران سب کے سب ہی بگڑے مزاج والے ہمسائے بن گئے جن کو ٹھیک کرنا ضروری ہے
ملک کے اندر تازگی کا نیا احساس عمل سے مشروط ہے
ورنہ یہ جو آج خوش ہیں کل ناراض بھی بہت جلدی ہونے والے ہیں
پی آئی اے ہے یا اسٹیل مل کچرہ پھر سے اٹھا کر اسٹرکچر درست کرنے کی فوری ضرورت ہے
لسانی تقسیم صوبائی تقسیم کو دفن کر کے ایک پاکستان بنانا ہوگا
اللہ نے آپ سے کہلوایا بہت کچھ ہے اب آپکو اللہ عمل کی توفیق دے
مسلم ممالک طیب اردوان پر فخر کرتی ہے
دعا ہے کہ سابقہ بیانات کے تناظر میں اللہ ہمیں بھی سچ میں ایسا حاکم دے دے جو
پاکستان کو حقیقت میں صداقت امانت سے کامیاب و کامران کر دے
مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے
وہ قرض بھی چکائے جو واجب نہیں تھے
پاکستان زندہ باد

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر