جب اللہ تعالی نے حضرت آدم کو سجدہ کرنے کا فرشتوں حکم کو دیا تو سوائے ابلیس کے سب نے سجدہ کیا جس کی وجہ سے وہ بارگائے الہی سے نکالا گیا حالانکہ اس کی عبادت کی انتہا نہ تھی مگر اس کے باوجود سجدہ نہ کرنے اور اللہ تعالی کا حکم نہ ماننے کی وجہ سے افضل سے نیچے گر گیا جب شہدادنے خدائی دعوی کیا اور جنت بنائی اور خود جنت میں داخل ہونے لگا تو اس کا ایک قدم جنت میں اور دوسرا باہر تھا اور اس کو موت آ گی ان دونوں باتوں سے واضع ہوتا ہے کہ باری تعالی کی نافرمانی سے کیا ہوتا ہے۔
اس لیے ابن آدم ابلیس کے مکار سے بچ اور خواب غفلت سے باہر آ اس دنیا میں کوئی کسی کا نہیں سب رشتے ناتے ایک مطلب کے تحت ایک دوسرے سے جڑئے ہوے ہیں مرنے کے بعد ہر انسان کو اپنے اعمال کا حساب کتاب خود دینا ہے۔
آجکل ہر انسان اپنی فیملی اور بچوں کیلئے دنیا کا ہر جائز اور نا جائز کام کر تا ہے لیکن کبھی سوچا ہے کہ یوم حساب کو اس کا جواب اس نے دینا ہے یہ زندگی چند روزہ ہے جس کیلئے ہم اتنے بے تاب ہے ہر روز زندگی کا ایک دن کم ہورہا ہے ہر ایک کو یہاں سے جانا ہے کوئی اس دنیا میں مستقل نہیں ہے بادشاہ ہویا وزیرسب نے موت کا ذائقہ چکنا ہے اس لیے اے انسان حسن ظا ہر کے فریب سے باہرآ اور علم فانی کے دھوکے سے بچ اور دنیا کے لطف و عیش سے باز آجا یہ سب عارضی ہے زندگی عارضی ہے۔
زندگی فانی ہے موت ابد ہے ۔۔۔ذائقہ ایک ہے جان لے بشر
جب انسان کو موت کی آواز آئے گی فرشتہ روح کو رگ رگ سے نکالے گا اس کے بعد قبر کی زندگی ہوگی موت کے بعد سب کو مٹی میں دبانے اور جائیداد کی تقسیم کی جلدی ہوتی ہے جن کی خاطر میں نے سب کچھ کیا آ ج وہ مجھ سے بیگانے ہوگئے اس وقت مجھے میرے اعمال نے ہی ساتھ دیا اس وقت میرے پاس پچھتاواتھا کہ کاش میں ایسا نہ کرتا اس لیے اے انسان فکر کر اپنی آخرت کا ایک دن مرنا ہے اور آخر موت ہے اپنی فضولیات کو ترک کر اور اللہ تعالی سے توبہ کر اس سے پہلے کہ تیرے پاس وقت نہ ہو آخر ایک دن اپنے رب کو منہ دیکھنا ہے۔
ہمیں اپنی آخرت کی فکر کرنی چاہیے اس دنیا میں جیسا ہم کریں گے آخرت میں ویسا بھرے گے اس واسطے اللہ تعالی سے ڈر اور توبہ کر لے ابھی وقت ہے پھر کاش فقر کی دولت حاصل ہوجائے تو انسان کو خدا کا قرب حاصل ہوجاتا ہے اور پھر دنیا کی تمام قوتیں اور تمام سلطنیں انسان کے پائوں کے نیچے ہوتی ہے فقر کا یہ مقام انہی لوگوں کو حاصل ہو تا ہے جو ضبط نفس اور اطاعت الہی کے مقام پر فائز ہوجاتے ہیں اس مقام کے حاصل ہونے کے بعد اور کو ئی ایسا بلند مقام باقی نہیں رہ جانا جس کی انسان تمنا کر سکے۔
عجیب دیکھی طرزاوائے زمانہ ایک ہاتھ میں جام دوسرے ہاتھ میں خنجر