تحریر : وقار احمد اعوان صوبہ خیبرپختونخواکی سرزمین بہت خوبصورت ہے جس میں قدرت کی جانب سے چار موسم کے ساتھ ساتھ خوبصورت برف پوش چوٹیاں ،آبشاریں، دریا، نباتات اور چرند اور پرند دیکھنے کوملتے ہیں۔لیکن بڑھتی ہوئی آبادی اورجنگلات کی بے دریغ کٹائی نے یہاں کی خوبصورتی کو گرہن لگانے میںکوئی کسر باقی نہ چھوڑی۔جہاں صوبہ میں جنگلی حیات کی بہتات دیکھنے کوملتی تھی وہاں ایک وقت ایسا بھی آیا کہ بے دریغ اور غیر قانونی شکار نے صوبہ کی جنگلی حیات کو شدید نقصان پہنچایا ،مگر جب سے محکمہ جنگلی حیات کا قیام عمل میں لایا گیا تب سے صوبہ میں جنگلی حیات کی بڑھوتری میں اضافہ ممکن ہوسکا۔اب بھی کہیں کہیں چوری چھپے غیر قانونی شکار جاری ہوتا ہوگا مگر آٹے میںنمک کے برابر۔اس حوالے گزشتہ سال ”بائیوڈائیورسٹی ایکٹ 2016بھی لایا گیا تاکہ صوبہ میں موجود نایاب نسل کی جنگلی حیات کو خاطر خواہ حد تک تحفظ فراہم کیا جاسکے۔
اس کے علاوہ صوبہ میں قائم محکمہ جنگلی حیات کے ضلعی دفاتر بھی اپنے اپنے طور جنگلی حیات کو تحفظ فراہم کرنے میںکوشاں نظرآتے ہیں۔ہرسال محکمہ کی جانب سے شکار کے لئے باقاعدہ لائسنس جاری کئے جاتے ہیں جس کا مقصدایک طرف غیر قانونی شکار کو روکنا ہے تو دوسری جانب شکار سے حاصل ہونے والی رقوم کو متعلقہ علاقوں کی خوشحالی اورترقی کے لئے استعمال میںلانا ہے۔اسی حوالے گزشتہ سال پاکستان کے قومی جانور مارخور کے چار لائسنس جاری کئے گئے کہ جس میںاب تک صرف ایک امریکن حاصل کرپایا ہے اورجس کی قیمت ایک لاکھ امریکی ڈالر(ایک کروڑپاکستانی)وصول کی جاچکی ہے۔
اسی طرح دیگر لائسنس کے لئے بھی اسی مالیت کی فیس وصول کی جائے گی اورجس کا اسی فیصد متعلقہ علاقے یعنی جہاں سے مارخورکاشکار کیا گیا تھا پر خرچ کی جائے گی۔اس کے علاوہ ڈویژنل فارسٹ آفس وائلڈ لائف کوہاٹ نے گزشتہ روزاپنی سالانہ کارکردگی رپورٹ 2016-15 بھی جاری کردی ہے، جس میں مختلف پرندوں کے شکار کے شوٹنگ لائسنس پرندوں کو پالنے کے لائسنس شکاری کتے، طوطوں کے کاروبار کرنے والوں کیلئے گزشتہ سال 2015 میں کل 1214 لائسنسوں کا اجراء اور ان کی تجدید کی گئی جس سے بارہ لاکھ 18 ہزار 2 سو چوالیس روپے محکمہ وائلڈ لائف کو ریونیو حاصل ہوا۔ اسی طرح سال 2016 میں لائسنسوں کے اجراء اور ان کی تجدید سے 21 الکھ 96 ہزار 518 روپے ریونیو حاصل کیا گیا ،گزشتہ سال 2015 میں 271 چکور، 6 کالا تیتر 6 بھورے تیتر 49 بٹیر، اور ایک کونج کا شکاری کیلئے نئے لائسنس جاری کئے۔
Khyber Pakhtunkhwa Hunting
اس طرح 12 چکور 623 کالے تیتر 16 بھورے تیتر 13 گونج 2 شکاری کتے رکھنے والوں کیلئے ان کے لائسنس میں تجدید کی گئی سال 2016 میں 77 چکور 446 کالے تیتر 6 بھورے تیتر 81 بٹیر ایک ہوا سیل گیارہ کونج 34 کونجوں کی برآمدات 8 کونجوں کے شکار 2 شکاری کتے 3 طوطوں کے کاروبار کے لیے اور 14 شکار کے نئے لائسنسوں کا اجراء کیا گیا جبکہ 177 چکور 965 کالے تیتر 8 بھورے تیتر 27 بٹیر 4 شکاری کتوں کے لیے لائسنسوں کی تجدید عمل میں لائی گئی۔ اس کے علاوہ گزشتہ سال 2015 میں 22 شوٹنگ لائسنس نئے اور 28 لائسنسوں کی تجدید ہوئی اور سال 2016 میں نئے شوٹنگ لائسنس 94 اور 43 کی تجدید کی گئی۔ میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے ڈویژنل فارسٹ آفیسر رحمت اللہ مروت کاکہنا تھا کہ و سائل اور سٹاف کی کمی کے باوجود گزشتہ دوسالوں کے دوران ٹارگٹ سے 100 فی صد اضافی ریونیو حاصل کیا گیا۔ جو کہ محکمہ وائلڈ لائف کوھاٹ کی کارکردگی کا ثبوت ہے اور صوبائی حکومت محکمہ وائلڈ لائف کی ترقی و فروغ کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھاکہ محکمہ وائلڈ لائف خیبرپختونخوا بتدریج اپنے اہداف سے آگے کی طرف بڑھ رہا ہے۔
انہوںنے عوام سے بھی اپیل کی کہ عوام غیر قانونی شکار کرنے والوں اور غیر قانونی کاروبار کرنے والوں کی نشاندہی کرے محکمہ وائلڈ لائف فوراً کاروائی کریں گے۔اب ضرورت اس امرکی رہ جاتی ہے کہ محکمہ کی جانب سے ان تمام سوالات کے جواب تو دیے جاچکے اب میڈیا اورخاص طورسے عوام اس بارے محکمہ کی کتنی مدد کرتے نظرآتے ہیں۔کیونکہ ہمارا اندھا میڈیا بنا کچھ جانے منہ کھولے تنقید پہ تنقید کرتا رہتا ہے،لیکن جب محکمہ کی جانب سے کوئی مثبت اقدام دیکھنے کوملتا ہے تب میڈیا کو نہ جانے کیونکر سانپ سونگھ جاتا ہے۔
اسی طرح عوام میںبھی منفی رجحان کچھ زیادہ ہی پایا جاتاہے کہ جس سے محکمہ کے مثبت اقدامات پردہ نشین ہوتے دیر نہیں کرتے۔عوام جہاں محکمہ پر انگلیاں اٹھاتے دیر نہیں کرتی وہاںمذکورہ اقدام کے بعد اپنی رائے کا بھی ضرور اظہارکرے تاکہ معاشرہ میںپائی جانے والی منفی سوچ کا ازالہ ممکن ہوسکے۔صو بہ میں اگر کہیں غیر قانونی شکار دیکھنے کوملے تو اسے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے اس سے ایک طرف ہمارا قومی فریضہ اداہوجائے گاتو ساتھ صوبہ میں ناپید ہونے والے نایاب نسل کے جانور کو تحفظ مل سکے گا۔اس لئے آگے بڑھیں اور اپنا قومی فریضہ اداکرکے اپنے پاکستانی ہونے کاثبوت دیں۔