کروڑ لعل عیسن (نامہ نگار) ریسکیو 1122 کے ملازمین سمیت 12 افراد کا دکان پر ملازمت کرنے والے مزدور پر حملہ۔ سوٹے ، مکے اور گھونسوں کا استعمال، کپڑے پھاڑ ڈالے۔ تفصیل کے مطابق عبدالجبار اولڈ سپیر پارٹس کے مطابق اس کی دکان پر محمد اقبال ولد مسعود الٰہی مزدوری کرتا ہے۔ ہمسایہ مستری عبدالجبار ، قربان ، شبعان ، صفدر اولکھ اور ان کے ساتھ 1122 کے ملازم محمد نعیم ، محمد شفیق اور دیگر 6 نامعلوم افراد نے محمد اقبال کو 2 بار دکان پر تشدد کا نشانہ بنایا اور جب گزشتہ روز ممتاز شاہ ، انور مغل ، شفقت مغل ، بلال اولکھ وغیرہ کی موجودگی میں صلح ہو رہی تھی تو پھر مندرجہ بالا افراد سوٹوں ، گھونسوں اور مکوں سے حملہ آور ہوئے ۔ اس موقع پر عطاء اللہ ، یونس بزدار ، نذیر ، ارشد آئے جنہوں نے مقامی پولیس کو فون کیا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر ملزمان کے تشدد سے آزاد کروایا اور 2 افراد قربان اور شعبان کو گرفتار کر کے تھانے لے گئی۔ لڑائی کے دوران 1122 کے ملازم محمد نعیم کا موبائل سیٹ موقع پر گر گیا جس سے اٹھا کر مارکیٹ کے لوگوں نے پولیس کے حوالے کر دیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) دربار حضرت لعل عیسن کی تزین اور آرائش کیلئے ڈیڑھ سال قبل 65 لاکھ روپے کا ٹھیکہ ہوا لیکن ٹھیکیدار ناقص مٹیریل استعمال کر کے نصف کام کرنے کے بعد کام ادھورا چھوڑ کر چلا گیا۔ دربار شریف کے شمالی بند دروازے کے اوپر خوبصورتی کیلئے لگائی گئی ٹائلیں اکھڑ گئیں۔ محکمہ آثار قدیمہ 65 لاکھ کے ٹھیکہ میں شامل میں بی بی پاک کا روزہ اور 5 پیروں کا کمرہ فی الفور بنوائے۔ ان خیالات کا اظہار صدر انجمن تاجران طارق محمود پہاڑ ، نائب صدر انتظار حسین شاہ ، سابق کونسلر محمد جہانگیر شاہ قریشی نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ آثار قدیمہ کے ٹھیکیدار لاکھوں روپے کی کرپشن میں لوث ہیں۔ 65 لاکھ روپے میں سے بمشکل 35 لاکھ روپے خرچ کر کے ٹھیکیدار کام ادھورا کر کے چھوڑ گیا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب محکمہ اوقاف و محکمہ آثار قدیمہ کے اعلیٰ حکام اور ڈی سی او لیہ سے مطالبہ کیا کہ ٹھیکہ میں شامل میں بی بی پاک کا روزہ اور 5 پیروں کا کمرہ فی الفور بنوایا جائے اور دربار شریف کے شمالی بند دروازے کیلئے لگی ہوئی اکھڑی ہوئی ٹائلوں کو دوبارہ نصب کروایا جائے۔