کراچی (جیوڈیسک) سندھ کے وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ آگ فاروق ستار کے حلقے میں لگی، وہ خود وہاں آگ بجھنے کے بعد پہنچے، آگ بجھی تو حکومت نے بجھائی، بلدیہ کے کئی ملازمین الطاف حسین کی ہدایت کے باوجود دفتر نہیں آتے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ پرانا حاجی کیمپ ٹمبر مارکیٹ واقعہ افسوس ناک ہے، لکڑی میں لگنے والی آگ بجھانے میں وقت لگتا ہے
فائر بریگیڈ کی 58 گاڑیوں نے آگ بجھانے میں حصہ لیا، کمشنر کراچی کی سربراہی میں نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے کمیٹی بنائی ہے، جوبھی نقصانات ہوئے ہیں ان کا ازالہ کیا جائے گا۔ شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ اس قسم کے واقعات پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، یہ کہنا کہ سرکار نیند کی گولیاں کھا کر سو گئی تھی غلط ہے، صوبائی وزیرجاویدناگوری صبح5بجےٹمبرمارکیٹ پہنچ گئےتھے، ڈاکٹرفاروق ستار 10 بجے ٹمبر مارکیٹ پہنچے تھے، آگ فاروق ستار کے حلقے میں لگی وہ خود وہاں آگ بجھنے کے بعد پہنچے، کمشنر کراچی، ایم ڈی واٹر بورڈ کی کوششوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ مانتاہوں کہ مختلف محکموں میں خامیاں ہیں، مختلف محکموں میں گھوسٹ ملازمین کےخلاف کارروائی کی ہے، کئی دفعہ گھوسٹ ملازمین کے خلاف گورنر سندھ کو شکایات کیں، اگر میں ایم کیو ایم سے متعلق مزید کچھ کہوں گا تو وہ ناراض ہو جائیں گے، الطاف حسین نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے اراکین زمینوں پر قبضے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نان ایشو کو ایشو بنانے کیلئے باتیں کی جاتی ہیں، ہم گڈگورننس چاہتے ہیں، ہم پرسنگین الزامات لگائے گئے جو افسوس ناک ہیں، کیا شہر میں بڑے واقعات اور حادثات پر ایم کیو ایم کے وزرانے استعفے دیے؟ 12 مئی 2007 کو وسیم اختر نے استعفا دیا تھا؟ میرے مستعفی ہونے سے مسئلہ حل ہو سکتا ہے تو میں تیار ہوں۔
وزیر اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ ٹمبر مارکیٹ سانحے کی انکوائری کی جائے گی، سرکاری ملازمین سیاست نہ کریں، واٹر بورڈ کے کئی ملازمین جنوبی افریقہ، لندن اور دبئی میں ہیں، واٹر بورڈ کے 2 ملازمین کچھ عرصہ پہلے تک رابطہ کمیٹی کے اراکین تھے، کچھ سرکاری ملازمین بیرون ملک بیٹھ کر تنخواہیں لے رہےہیں، کئی پارکوں پر شادی حال بنے ہوئے ہیں، سابق ٹاؤن ناظمین نے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔