اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے آزادی مارچ کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے عمران خان کے مطالبات پر اپنے رفقائے کار سے مشاورت کی ہے۔
وزیراعظم کے ساتھ اہم اجلاس کے بعد حکومتی وزرا نے پارلیمنٹ ہاؤس میں وزیراعظم چیمبر میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ سے ملاقات کی۔ ان میں چودھری نثار علی خان خواجہ سعد رفیق، اسحاق ڈار، پرویز رشید اور راجہ ظفرالحق شامل تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں لانگ مارچ سے متعلق مصالحتی کوششوں اور موجودہ ملکی صورت حال پر مشاورت کی گئی۔
حکومتی ذرائع نے دنیا نیوز کو بتایا کہ وزراء نے اپوزیشن لیڈر پر واضح کیا ہے کہ وزیراعظم کے استعفے اور مڈ ٹرم انتخابات کے سوا عمران خان کے تمام مطالبات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا کہ جو چیزیں بظاہر خراب نظر آ رہی ہوتی ہیں اس میں بھی بہتری کی صورتحال نکالی جا سکتی ہے۔
موجودہ سیاسی صورتحال کے تناظر میں عوامی نیشنل پارٹی کا ایک وفد وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی طرف سے خصوصی دعوت پر اسلام آباد میں اُن سے ملاقات کی۔ وفد میں مرکزی عبوری صدر سینیٹر حاجی محمد عدیل، قومی اسمبلی میں اے این پی کے پارلیمانی لیڈر حاجی غلام احمد بلور اور صوبائی صدر اور ایم این اے امیرحیدر خان ہوتی شامل تھے۔
وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے منتخب حکومت کو ان آرٹیکل سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہے جو ماضی میں آمر نافذ کرتے رہے ہیں ، سیاسی جماعتیں جلسے جلوس نہیں نکالیں گی تو فوج اور پولیس کریں گی۔ انہوں نے کہا عمران سیاسی مذاکرات کریں،عمران خان کی طرف سے کچھ شرائط آئ ہیں ، حکومت معاملے کو سیاسی طور پر حل کرنا چاہتی ہے۔
حاجی عدیل کا یہ بھی کہنا تھا طاہر القادری کی بات ہمیں سجھ نہیں آ رہی، ملک میں پارلیمنٹ کو استعمال کیا جائے جو راستے ہیں انھیں استعمال کیا جائےجب جائز راستہ موجود ہے تو ناجائز کیوں اختیار کیے جا رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا ہر وزیر اعظم سے استعفی کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
غلام احمد بلور نے کہا عمران کو چاہپے تھا کہ وہ سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں ، کیا یہ سارا سسٹم لیپیٹ دیا جائے جو 73 کے اندر رہ کر بات کرے گا ہم اسکے ساتھ ہیں۔ مارواے دستور مطالبہ غداری کے زمرے میں آتے ہیں۔
حاصل بزنجو کا کہنا تھا عمران سے بات چیت کرنے کیلے تیار ہیں، عمران مذاکرات کیلے میز پر آئیں پنجاب اسمبلی چلی جائے تو باقی نہیں رہ جاہیں گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا طاہر القادری اپنا ڈھول بجا رہے ہیں، عمران لانگ مارچ کر رہے ہیں۔ جو سیاسی جماعت جمہوریت کو ڈی ریل کرے گی اسکا ساتھ نہیں دیں گے ہم نے 1973 کا دستور بنایا۔
رضا ربانی کا کہنا تھا وزیر اعظم کو اپنی پارٹی پوزیشن سے آگاہ کیا حکومت کے بعض اقدامات کی حمایت نہیں کرتے حکومت اسلام آباد میں 245 کے نفاذ پر نظر ثانی کرے۔ انہوں نے کہا سیاسی کارکنوں کی گرفتاری بند کی جائے اور حکومت طاہر القادری کے گھر کا گھیراؤ ختم کرے۔