اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایف بی آر ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پہلی سہ ماہی کے دوران مالیاتی کارکردگی کو منظم کیا گیا، پہلی سہ ماہی میں 765 ارب روپے کے محصولات اکٹھے کئے اور 570 ارب روپے کے محصولات صوبوں کو منتقل کئے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ پہلی سہ ماہی میں جاری اخراجات کا تخمینہ 894 ارب روپے ہے، حکومت اپنے اخراجات کو مانیٹر کر رہی ہے، برآمدات بڑھانے، درآمدات کم کرنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اپنی وضاحتی نیوز کانفرنس میں ملک کے دیوالیہ ہونے کے خدشات کی پرزور تردید کی۔ انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی، توانائی، ترقیاتی بجٹ اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لئے فنڈز کی ریل پیل ہے اور یہی قرض بڑھنے کی وجوہات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملکی قرضے جی ڈی پی کے 61.6 فی صد کے برابر ہیں۔ تاہم انہوں نے اس صورتحال کو معیشت کیلئے خطرناک ماننے سے انکار کر دیا۔
اسحاق ڈار نے اپنی کامیابیاں گنواتے ہوئے کہا کہ چار سال میں معیشت بہتر ہوئی، خسارہ قابو کیا، فی کس سالانہ آمدن 1625 ڈالر تک پہنچا دی۔ وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے پاکستانی معیشت کے متعلق منفی تاثر کو غلط قرار دیا۔
تاہم، وزیر خزانہ پاکستان پر مجموعی قرضوں کے معاملے میں ٹال مٹول کرتے رہے اور دوٹوک الفاظ میں نہ بتایا کہ قرض کی رقم کتنی ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ معاشی ترقی کی شرح کا ہدف 6 فیصد رکھا گیا ہے، ملکی برآمدات میں 6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، سکیورٹی کے حوالے سے پاک فوج نے بہترین کام کیا، 2013ء میں ڈیفالٹ کی باتیں ہو رہی تھیں، آج ملکی معیشت مستحکم ہے اور پاکستان کی ریٹنگ میں بہت بہتری آئی ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ عالمی ادارے بھی پاکستان کی معاشی ترقی کا اعتراف کر رہے ہیں، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 18 ارب ڈالر سے زائد ہیں اور 10 ہزار میگاواٹ کے بجلی کے منصوبے لگائے جا رہے ہیں، 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ اسی وجہ سے کم ہوئی ہے۔ اسحاق ڈار نے امید ظاہر کی کہ نومبر، دسمبر میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سب کو مل کر پاکستان کے لئے مزید محنت کرنا ہو گی، پاکستان عظیم ملک بنے گا مگر سب نے اپنا اپنا حصہ ڈالنا ہے، سب ادارے پاکستان کے ہیں، متنازع نہیں بنانا چاہئے، معیشت سے متعلق ایک ادارے نے جو بات کی اب اس کا جواب الجواب نہیں دونگا، استعفے کا فیصلہ پارٹی اور وزیر اعظم کریں گے۔