کراچی (جیوڈیسک) سیاسی جرگے کی درخواست پرپاکستان تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت میں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں سے استعفے واپس لینے کے حوالے سے مشاورت شروع ہوگئی ہے، آئندہ ہفتے تک عمران خان استعفے واپس لینے یا نہ لینے کے حوالے سے اہم پالیسی بیان جاری کرسکتے ہیں۔
ذرائع کا کہناہے کہ وفاقی حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان جاری سیاسی تنازع کوحل کرانے کے لیے سیاسی جرگہ گزشتہ 48 گھنٹوں سے پس پردہ کوششیں کر رہا ہے اور دونوں فریقین سے رابطے میں ہے، سیاسی جرگے کے سربراہ سراج الحق نے تحریک انصاف کی قیادت سے رابطہ کرکے انھیں دوبارہ درخواست کی ہے۔
کہ پی ٹی آئی کی قیادت استعفے کے معاملے پر فوری نظر ثانی کرے کیونکہ اگر وہ پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں سے باہر ہوجائیں گے تو سیاسی سطح پراس کا نقصان صرف پی ٹی آئی کو ہوگا اور پھر الیکشن کمیشن کی تشکیل نواور انتخابی اصلاحات کے حوالے سے پی ٹی آئی کی سفارشات پرکس طرح مشاورت ہوگی؟
قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف خورشیدشاہ نے بھی اسلام آبادمیں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے دوران انھیں آگاہ کیاکہ وہ عمران خان سے بات کریں اورپی ٹی آئی استعفوں کے معاملے پراپنی حکمت عملی کوتبدیل کرے۔
حکومتی حلقوں نے سیاسی جرگے کو آگاہ کر دیا ہے کہ مذاکراتی عمل مکمل ہونے تک پی ٹی آئی ارکان کے استعفے قبول نہیں کیے جائیں گے، وفاقی حکومت اورپی ٹی آئی کے درمیان پس پردہ رابطوں میں تیزی سے پیش رفت ہورہی ہے اور دونوں فریقین کے درمیان اسلام آبادمیں باضابطہ ملاقات ہوگی۔
کہ پی ٹی آئی کے اکثر رہنماؤں نے عمران خان سے درخواست کی ہے کہ قومی اسمبلی، پنجاب اور سندھ اسمبلی سے پی ٹی آئی کے ارکان کے استعفوں کے معاملے پر نظرثانی کی جائے تاکہ آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کیلیے پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں قانون سازی میں اہم کردار ادا کر سکے۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت میں استعفوں کے معاملے پر اندورنی اختلافات کا سامنا ہے۔