اک اور قرارداد پاکستان کی ضرورت ہے

Pakistan

Pakistan

تحریر : ستارہ آمین کومل
غلامی بہت بری چیز ہے. برصغیر کے مسلمانوں نے 1857 کی جنگ آزادی کے بعد دوہری غلامی کی صعوبتیں برداشت کیں بے پناہ مسائل کا سامنا کرنا پڑا لیکن ان کے دن میں آزادی حاصل کرنے کی خواہش پلتی رہی . اس خواہش کو درست سمت علامہ محمد اقبال دی قائداعظم جیسے مخلص جری راہنماء جب مسلم عوام کی قیادت کی تو نتائج بھی سب نے دیکھ لیے 23 مارچ 1940 ایک ایسا آفاقی لمحہ جس نے مسلمانوں کی تقدیر بدل دی . درست سمت منزل کا تعین کیا . غلاموں کو آزادی کی راہ دکھائی . قرارداد لاہور جو بعد میں قرارداد پاکستان کہلائی پیش کی گی تو آگے سات سال کی قلیل مدت میں پاکستان دنیا کے نقشے پہ ابھر آیا .. پاکستان ہمارے لیے بہت بڑی نعمت ہے اللہ کریم کا خوبصورت تحفہ ہے . ہمارے بزرگوں نے پاکستان کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں . مال اولاد گھر جائیداد اور بہت خوشی سے یہ قربانیاں دی گیں۔

ان قربانیوں میں ہماری عفت مآب مائیں بہنیں بھی پیش پیش رہیں انہوں نے جان مال اولا کی نہیں عزتوں کی قربانیاں بھی دیں . کئی بہنیں کنویں میں کود جاتیں آہ بہت دل دکھا دینے والے واقعات . جب ہمارے بزرگ اور ہماری خواتین قربانیاں دے رہے تو پھر بچے کیوں پیچھے رہتے انہوں نے بھی تن من دھن پاکستان پہ وارا ماؤں کے پیٹ کو چیر کر بچوں کو سنگینوں پہ لہرایا گیا چھوٹے چھوٹے بچے لڑکے بالے سب کے سرتن سے جدا ہوجاتے جو جب جب جہاں بھی بلوائیوں کے ہتھے چڑھتے لیکن لیکر رہینگے پاکستان بٹ کر رہے گا ہندوستان کے نعرے گونجتے رہے اور اللہ کے فضل سے پاکستان دنیا کے نقشے پہ ابھر آیا۔

پاکستان ان کے لیے جنت تھا واقعی پاکستان ایک جنت کا نام ہے اس جنت کو حکمران دہشت گرد عناصر فرقہ واریت کی بیماری میں مبتلہ مولوی . لسانی عصبیت میں مبتلا سیاسی جماعتیں . راشی آفیسر کرپٹ ملازمین دوزخ میں تبدیل کرتے جارہے . لیکن پاکستان اللہ کی عطا ہے اسے کوئی آنچ نہیں آنے والی . آج 76 برس گزرے قرارداد پاکستان کو لیکن وہ پاکستان کہاں ہے جس کے خواب ہمارے بزرگوں نے دیکھے جس کی خاطر قربانیاں دیں۔

23 March

23 March

23 مارچ کو یوم پاکستان کہپے ہیں اس جلسے کو روکنے کی بہت کوشش کی اس وقت کی حکومت لاٹھی چارج اور گولی سے بھی کام لیا لیکن اس جلسے کو اللہ کی نصرت حاصل تھی سو کامیاب ٹہرا .پاکستان کو سوکھا حاصل نہیں ہوا آپ تاریخ پڑھ لیں . آج پھر ہمیں اک بار پھر سے ضرورت ہے 23 مارچ جیسے جلسے کی جو ہماری درست سمت راہنمائی کرے ہمیں ضرورت ہے اک ایسے راہ نماء کی جو قائد اعظم کا پرتو ہو پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پہ گامزن کرنا جس کا نصب العین ہو لسانی صوبائی عصبیت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا جس کا مشن ہو۔

پاکستان کو تمام برائیوں سے پاک کرنا اک سپرپاور بنانا جس خواب ہو اس کی خواب کی تعبیر کے لیے وہ ہر روکاوٹ دور کرتے ہوۓ اپنا مشن پایا تکمیل کو پہنچاۓ . ہمارے بزرگ اپنا کام کرگے ہمیں بنا بنایا گھر یعنی پاکستان دے گے تو اس گھر کو سجانا سنوارنا اس کی ترقی و خوشحالی ہمارا فرض ہے اس فرض کو ہم نے ادا کرنا ہے اب کوئی قائد اعظم علامہ اقبال نہیں آئیں گے ہم کو نوجوان نسل کو قائد کا سپاہی اور اقبال کا شاہین بننا ہوگا۔

اپنے وطن پاکستان کی خاطر ہم ہر لمحہ تیار ہیں پاکستان کی سرحدوں نظریاتی سرحدوں کی خاطر اندرون و بیرون ہر طرح کے خطرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے لیے سب حاضر ہے ہماری جان و مال اور اولاد کسی بھی قربانی سے منہ نہیں موڑا جاۓ گا. پاکستان زندہ آباد۔

Sitara Amin Komal

Sitara Amin Komal

تحریر : ستارہ آمین کومل