١٦ دسمبر سقوطِ ڈھاکہ

Syed Munawar Hassan

Syed Munawar Hassan

کراچی میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام فاران کلب گلشن اقبال میں”المیہ مشرقی پاکستان، کل اور آج” کے موضوع کے تحت ایک سیمینار، زیر صدارت سید منور حسن امیر جماعت اسلامی پاکستان منعقد کیا گیا جس میں صدر سیمینار کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما سلیم ضیائ، کراچی یونیورسٹی شعبہ بین الاقوامی تعلوقات کی ماہرکی محترمہ طلعت وزارت، مشہور دانشور شاہنواز فاروقی، جماعت الدعوة کراچی کے امیر ڈاکٹر سید مزّمل ہا عاشمی، مشہور صحافی و دانشور سجاد میر، جمعیت علمائے اسلام کے رہنما حافظ حسین احمد شریک ہوئے سیمینار میں کراچی کے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کشیر لوگوں نے شرکت کی مہمان مقریرین کے خطاب کے بعد آ خر میں صدر سیمینار نے سبق آموز خطاب کیا۔ تلاوت قرآن پاک کے بعد امیر جماعت اسلامی حلقہ انجینئر حافظ نعیم الرحما ن صاحب کے افتتاحی کلمات کے بعد سلیم ضیاء صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھٹو اور ڈکٹیٹر جنرل یخییٰ نے جیتنے والوں کے خلاف اقتدار منتقل کرنے میں رکاوٹیں ڈالیں اُدھر تم اِدھر ہم کے نعرے لگائے مشرقی پاکستان پارلیمنٹ میں مغربی پاکستان سے جانے والوں کی ٹانگیں توڑنے کی دھمکی دی تھی اور کہا تھا جانے والے صرف ایک طرف کا ٹکٹ لیکر جائیں ڈکٹیٹر یخییٰ خان کے ساتھ مل کر متحدہ پاکستان کے خلاف سازش کی جس وجہ سے سانحہ مشرقی پاکستان ہوا یہ تاریخ انسانی میں یہ پہلا واقع ہوا کہ عددی اکژیت نے اقلیت سے علیحدگی اختیار کی کیا ہم نے اس سے سبق حاصل کیا؟

پاکستان کو متحد رکھنے کے لیے جماعت اسلامی کی البدر و الشمس نے پاک فوج کے شانہ بشانہ مکتی ماہنی اور مشرقی پاکستان پر حملہ کرنے والی بھارتی فوج کا مقابلہ کیا آج ٤٢ سال بعد نام نہاد بین الاقوامی ٹربیو نل جسے اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی تسلیم نہیں کیابنا کر محب پاکستانی جو دو دفعہ بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ کے ممبر منتخب ہوئے جو سنگرام اخبار کے ایڈیٹر رہے عبد ل قادر مولہ کو پھانسی کی سزا دی گئی ہم شہید پاکستان کو اس قربانی پر سلام پیش کرتے ہیں ہم بنگلہ دیش حکومت کے اس فعل کی مذمت کرتے ہیں ہم نے پاکستان کی پارلیمنٹ میں مذاہمتی قرارداد بھی منظور کی ہے جبکہ پی پی پی، ایم کیو ایم اور نیشنل عوامی پارٹی نے پاکستان دشمنی کا ثبوت پیش کرتے ہوئے اس قرارداد کی مخالفت کی ہم جماعت اسلامی پاکستان اور جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ہمیں چھوٹے صوبوں کے عوام کے جائز مطالبا ت اور مسنگ پرسن کے معاملے میں پیش رفت کرنی چاہیے ۔

کراچی یونیورسٹی شعبہ بین الاقوامی کی طلعت وزارت صاحبہ نے اپنے خطاب میں سقوط ڈھاکہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ منتظمین کو تحسین پیش کرتی ہوںکہ اس اہم موضوع پر مجھے تقریر کرنے کی دعوت دی یہ ہماری تاریخ کا تکلیف دہ واقعہ ہے ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ ایسا واقعہ ہماری آیندہ تاریخ میں پیش نہ آئے پاکستان بنتے وقت مشرقی پاکستان کے پاکستان بنانے والوں کے جذبات اور خواہش کی تکمیل نہ ہو سکی بھارت کبھی بھی ہمارا دوست نہیں وہ ہر وقت ہمیں زق پہنچانے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا مگر ہم نے ١٩٦٢ء میں جب بھارت مشکل میں تھا تو کشمیر آزاد کوکرانے کا موقع گنوا دیا اگر مجیب کے ٦ نکات پر عمل کیا جاتا تو بھی نقصان تھا اور اگر نہ کیا جاتا تو بھی نقصان ہی تھا ماننے سے پاکستان میں ٦ آزاد مملکتیں قائم ہو جاتیں مجیب کے ٦ نکات سے ملک تقسیم ہونے کے نکات تھے مشرقی پاکستان میں محرومی کی وجہ سے ٦ نکات کو عوامی حمایت ملی اب ہمیں بھارت کو کوئی بھی موقعہ نہ دینا چاہیے ٤٢ سال بعد جو جماعت اسلامی کے خلاف ظلم شروع کیا گیا ہے۔ یہ بنگلہ کے لیے نقصان ہو گا۔

عبدل قادر مولہ کی شہادت سے اور جماعت اسلامی پر مظالم کیوجہ سے بنگلہ دیش سوسائی تقسیم ہو گئی ہے بنگلہ دیش کو نیلسن منڈیلہ سے سبق سیکھنا چاہیے گوروں نے کالے پر ظلم کے پہاڑ توڑ ڈالے تھے مگر نیلسن میڈیلہ نے اس کو بلا دیا اور اپنی پارٹی اور اقتدار کو بچانے کے بجائے اپنی قوم کو انتشار سے بچایا اور مظبوط کیا موجودہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف وردیوں جو حکومتی سطح پر کی جا رہیں ان کے خلاف آواز اُٹھانی چاہیے۔ شاہ نواز فارقی نے اپنے مخصوص انداز میں اس واقعہ پر روشنی ڈالی اور کہ اسلامی تاریخ میں تین بڑے واقعات ہوئے ایک سقوط بغداد،دوسرا سقوط ڈھاکہ اور تیسرا سقوط دہلی سقوط ڈھاکہ میں اکثریت نے اقلیت سے علیحدگی اختیار کی بغیر لڑے فوج نے ہتھیار ڈالے اور ٩٠ ہزار فوجی قیدی بنا لیے گئے مگر ہم نے ٤٢ سال گزرنے کے بعد بھی اس سے سبق حاصل نہیں کیا ١٩٠٦ء میں بنگال ڈھاکہ میں مسلم لیگ بنی بنگالی محب وطن اور پاکستان بنانے والے تھے سیاست دانوںاور اسٹبلیشمنٹ نے انہیں بار بار تکلیف دی شائستہ اکرام اللہ نے اپنی کتاب میں لکھا کہ پچاس تھانوں میں ٤٥ غیر بنگالی تھانہ دار تھے اس طرح ٥٦ فی صد آبادی کے بنگالیوں کی ملازمتوں میں بنگالیوں کا تناسب نہ ہونے کے برابر تھا فوج میں ٦ فٹ قد کو رائج کر کے بنگالیوں کو تکلیف دی۔

Ayub Khan

Ayub Khan

گئی ایم ایم عالم جس نے ٢ منٹ میں بھارت کے ٤ طیارے گرا کر عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا جب ایوب خان کو پتا لگا تو خوش ہوئے اور ملاقات کی خواہش ظاہر کی مگر جب معلوم ہوا کہ ایم ایم عالم بنگالی ہے تو چہرے کی عجیب کیفیت ہو گئی صدیق سالک نے اپنی کتاب میں لکھا جب میں مشرقی پاکستان میں تعینات کیا گیا جب جہاز سے جب اترا تو ایک بنگالی نے میرا سامان اٹھا کر منزل پر پہنچایا تو میں اُسے کچھ پیسے دینا لگا تو میرے ساتھی فوجی نے کہا اِن بنگالی حرام زادوں کو خراب نہ کرو بعد میں یہ کہا گیا کہ گھر کے لیے بھاری سامان نہ خریدنا واپسی مغربی پاکستان جاتے ہوئے مشکل ہو گی مشرقی پاکستان کے ارد گرد بھارت تھا اس کا دفعہ مظبوط کرنے کی بجائے مشرقی پاکستان کا دفعہ مغربی پاکستان کا خیال راج کیا گیا ڈکٹیٹریخییٰ نے مجیب کے خلاف بھاشانی کو دو کروڑ دینے کا معاہدہ کیا مگر یہ الٹا اثر ہوا ١٩٧٠ء کے انتخابات جن کو آزاد کہا جاتا ہے غلط ہے مجیب نے جبر کے زور پر ووٹ حاصل کیے جیسے کراچی میں ایم کیو ایم نے ٥٤ پُر تشدد ہڑتالیں اور جبر کی بنیاد پر باربار ووٹ حاصل کرتی رہی ہے۔

یاد رکھیں پاکستان قائد اعظم کے نعرے پاکستان کا مطلب کیا(لا الہ الا اللہ کی بنیا دپر وجود میں آیا تھا مگر اللہ نے جلد قائد اعظم کو اُٹھالیا اور باقیوں نے اس پر عمل نہیں کیا جس وجہ سے پاکستان ٹوٹا ایسے حالات میں شہادتوں سے اسلام کا راستہ نہیں روکا جا سکتا جماعت اسلامی پاکستان کو ایک مسجد سمجھتی ہے لہٰذا اِس کی حفاظت مسجد کی طرح کرے گی ۔ ڈاکٹر سیدمزّمل عاشمی نے تقریر کرتے ہوئے کہا شہید کی موت نے پاکستانیوں کو زندگی دی ہے البدر و الشمس کی قربانی یا د رکھی جائیں گی انگریز ہمیں لارڈمیکالے کے نظام دے گیا ہے ہماری قوم کو سبق پڑھایا گیا ہے جو چیز مغرب سے آتی ہے وہ ٹھیک ہے جو ہماری ہے وہ صحیح نہیں چائے ہماری روشن تاریخ ہی کیوں نہ ہو اِن تکالیف اور شہادتوںسے بنگلہ دیش میں اسلام کو تقویت ملے گی اور وہ اسلامی بنگلہ دیش بنے گا۔سجاد میر سینئر صحافی نے فرمایاکہ میں نے جماعت اسلامی کے لیڈر اور دو دفعہ پارلیمنٹ کے منتخب ہونے والے سنگرام اخبار کے سابقہ ایڈیٹرعبدل قادر مولہ کو اپنے کالم میںنظریہ پاکستان کی جنگ کا شہیدِ اوّل کہا ہے آج میں (ن) لیگ کی قیادت سے خفا ہوں ہماری وزارتِ خارجہ کو کیا ہو گیا کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کی قیادت پر مظالم کو وہ بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ کہتی ہیں جبکہ پارلیمنٹ میں مذہمتی قرداد منظور ہونے پر بنگلہ دیش حکومت نے پاکستانی سفیر کو بلا کر احتجاج کیا اور ہماری وزارتِ خارجہ کا یہ حال ہے قومی اسمبلی میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گیا ہے۔

مجھے پاکستان توڑنے والی پیپلز پارٹی سے کوئی توقع نہیں تھی مگر کیا ہو گیا ہے نیشنل عوا می پارٹی کو کہ اُ س نے بھی مذہمتی قرارداد کے حق میں ووٹ نہیں دیا جبکہ ولی خان صاحب نے پاکستان کو بچانے لے لیے مجیب سے ملاقات بھی کی تھی پھر تو اُن کی بیگم نسیم ولی صحیح کہتی ہیںکہ اسفند یار ولی نے پارٹی کو پیسوں کے لیے فروخت کر دیا۔ جمعیت علمائے اسلام کے رہنماحافظ حسین احمد نے اپنی تقریر میں کہا میں المیہ مشرقی پاکستان کو المیہ مغربی پاکستان کہتا ہوں بنگالیوں کی زبان ،کلچر اور خوراک الگ تھا انہوں نے ١٠٠٠ میل دور کے حصے کے ساتھ ملنے کا صرف اسلام کی وجہ سے کیا تھا ١٩٤٧ء سے ١٩٧١ء تک وہ ساتھ تھے مگر٦٠ کی دہائی سے ہم سے دور ہو گئے پھر ہم نے١٩٧٠ء میں جمہوری فیصلہ کوقبول نہیں کیا اس کے بعد بنگلہ دیش بننے میں کیا بات باقی رہ گئی تھی امریکہ ہمارا دوست نہیں کراچی میں سرد ہوا کی طرح سب کچھ بار سے آ رہا ہوتا ہے امریکہ کاچھٹا بحری بیڑاآ رہاتھا مگر نہیں آیا امریکہ اور برطانیہ ایک این آر او پیپلز پارٹی، مشرف اور اشفاق کیانی کے ذریعے دہبی میں خلیفہ احمد کے ذریعے طے کرتے ہیں۔

دوسرا این آر او پیپلز پارٹی، (ن) لیگ اور اشفاق کیانی سعودی عرب میں طے کرتے ہیں اور پانچ پانچ سال کی باری طے کرتے ہیں سب کچھ باہر سے آتا ہے ہم جماعت اسلامی کے خلاف مظالم اور شہادت پرآواز اُٹھاتے ہیں فوج اب بھی عدالت کی بات نہیں مانتی بجائے مسنگ افراد کو عدالت میں پیش کرے اُن کی لاشیںپیش کر دیتی ہے۔آخر میں سید منور حسن نے اس سیمینار سے صدراتی خطاب میں فرمایا دین کا فہم رکھنے والوں مخاطب ہوں سیاسی شعور کے ساتھ ساتھ جاہلیت کے لوازم کو جانتے ہوئے دین کا صحیح فہم عوام میں بیدارکرنا چاہیے جس کی کمی محسوس ہوتی ہے مشرقی پاکستان والوں کو دین کا شعور تھا جو پاکستان بنایا ہمیشہ نظریہ فیصلہ کن ہوتا ہے حقوق مانگنے والوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے صرف جماعت اسلامی نے ١٦ دسمبر کو یاد رکھا ہوا ہے جبکہ مقتدر اور غیر مقتدر قوتوں کو بھی منانا چاہیے مجیب اور بھٹو کے درمیان معاہدہ ہوا تھا کہ ایک د وسرے کیخلاف جنگی جرائم کا مقدمہ نہیں چلائیں گے اسی پر بنگلہ دیش کو منظور کیا گیا تھا بنگلہ دیش کو٤٢ سال تک جنگی جرائم کی بات یاد نہیں تھی اب جب خالدہ ضیاء اور ١٨ اپوزیشن پارٹیوں نے مجیب کی بیٹی کا مقابلہ کرنی لگی ہے تو شکست دیکھ کر وہ مارشل لاء لگوانے کے لیے خانی جنگی پر اُتر آئی ہے ظلم کی اِنتہا ہے ٩٠ سالہ جماعت اسلامی کے رہنما کو ٩٠ سال کی قید کی سزا سنائی گئی ہے ہمیں بنگلہ دیش میں بدامنی سے بچنا چاہیے کیونکہ پُر امن تحریکیں ہی مقاصد حاصل کر سکتیں ہیں پی پی کے اِدھر ہم اُدھر تم کے نعرے ، ٹانگیں توڑنے کی دھمکی ایک طرف کا ٹکٹ کا کہہ کر مشرقی پاکستان کو جنم دیا دینی جماعتوں کو ١٦ دسمبر سے سبق لینا چاہیے معاشرے میں دین کے فہم کو عام کرنا چاہیے دین کے فہم کی وجہ سے سیکولر نظام کے اندر رہتے ہوئے بھی اسلامی ملکوں میں ترکی کو داد دینی چاہیے کہ مصر اور بنگلہ دیش کے حکام سے مظالم پر بات کی ۔آخر میں امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ ڈاکڑ معراج الہدیٰ صدیقی کی دعا کے ساتھ اس سیمینار کا اختتام ہوا۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر: میر افسر امان
mirafsaraman@gmail.com
mirafasaraman.blogspot.com