پاکستان میں وسائل کی فراوانی ہے ۔جتنے وسائل پاکستان کو میسر ہیں، کسی دوسرے ملک کو حاصل نہیں۔ پھر کیا وجہ ہے کہ پاکستان ترقی کی بجائے تنزلی کا شکار ہے۔ اس کی حالت انتہائی دگرگوں اور معیشت ڈاواں ڈول ہے اور اس میں بہتری کی امید کم کم دکھائی د ے رہی۔ اس کی وجہ اور کچھ بھی نہیں ،صرف کرپشن ہے، جس نے اس ملک کو دیمک کی چاٹ کھایا ہے اور اس کے ککھ پلے نہ چھوڑتے ہوئے اسے کہیں کا نہیں رہنے دیا۔
اس ملک کی یہ انتہائی بد قسمتی رہی کہ اسے قائد اعظم اوراس کے رفقاء کے بعد جو بھی ملا ،چور ہی ملا،ہر ایک نے اسے لوٹا،کھایا، بیدردی سے نوچا،اس کو زخم لگائے،الاماشااللہ ہی کسی نے اسے معاف کیا ہو،ورنہ ہر ایک نے موقع پاکر اس بہتی گنگا میں ہاتھ صاف کیے۔ مگر اس کی بہتری ،خوشحالی اور استحکام کے لیے کوئی عملی اقدامات نہ کیے۔
یہاں پر ،جو بھی کسی عہدے پر کا م کررہاہے،وہ اپنے ذاتی مفاد کے حصول کی کوشش میں لگا ہوا ہے،وہ تمام حربے استعمال کر کے بیشمار وسائل کے ذریعے ناجائز دولت سمیٹنے کے چکر میں ہے۔
ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ آج تک جتنی بھی حکومتیں معرض وجود میں آئیں،ان کے اکثر عہدیداراور افسران بالا ملک کو لوٹتے رہے،کسی نے زرعی زمین کے کئی کئی ایکڑ خرید لیے،کسی نے کروڑوں، اربوں کا بنک سے قرضہ لیکر معاف کرایا،کسی نے ذاتی فیکٹریاں لگائیں،کسی نے پٹرول پمپ بنا لیے ، کسی نے اندرون اور بیرون ملک محلات اور ہوٹلز بنائے۔کسی نے اپنی جائیدادیں اپنے قریبی رشتہ داروں بہنوں ،بھائیوں بھتیجوں ،بھانجوں اور ملازموں کے نام کر دیں۔
کسی نے دوسروں کے نام پر باغات لے لیے اور کاروبار بنالیے،کسی نے ترقیاتی کاموں اور ہاوسنگ اسکیموں کی آڑ میں کیمشن ہتھیاء کر نوٹ بنا لیے ،کسی نے جعلی ؍بے نامی بنک اکاونٹ بنا کر دولت سمیٹ لی۔الغرض یہ کہ جس کا جتنا بس چلا،اس نے اتنا ہی اس ملک کی ناوٗ ڈبونے کی کوشش کی،اسے برباد کرنے چلا،ماضی کے تمام حکمرانوں نے بدعنوانی اورعیاشی کے سب ریکارڈ توڑتے ہوئے اس ملک کو تباہی وبربادی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ تمام تر وسائل کی دستیابی کے باوجود بھی ملک تنزلی کا شکار ہے، عزت ووقار کی زندگی جینے اور قرض سے نجات کی کوئی بہترسبیل نظر نہیں آرہی۔ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا چھایا ہوا ہے اور اجالے کی تمنا میں اکھیاں ترس رہی ہیں۔
ایسے میں اگر ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان ترقی کرے اور ہمارا شمار عزت دار ملکوں اور اقوام میں ہو تو ہمیں حکومتی سطح پر اپنے وسائل کا درست استعمال کرتے ہوئے ملک میں سے کرپشن کا قلع قمع کرتے ان لوگوں کا کڑا احتساب کرنا ہوگا،جنھوں نے اس ملک کولوٹا،کھایا۔تبھی جا کر ہی یہ ملک خوشحال ومستحکم بن پائے گا ۔جس کا خواب بانی پاکستان قائداعظم اور شاعر مشرق علامہ اقبال نے دیکھا تھا۔