کیااِس لئے پاکستان کا قیام عمل میں لایا گیا تھا کہ اِس پر ذاتی اور سیاسی مفادات کی گھٹی پی کر چندخاندان ہی حکمرانی کریں اور تمام مُلکی وسائل ہضم کرڈالیں….؟؟؟اور اِس پر ستم ظریفی یہ کہ وطن ِ پاک پر وہ سیاستدان اپنی گرفت مضبوط کئے رکھیں جنہیں سیاست کی ٹھیک طرح سے تعریف بھی نہیں آتی ہے…؟؟؟ اور یوںیہ دونوں اپنی گٹھ جوڑ سے برسوں سے پاکستان کے وسائل پرایسے قابض رہے ہیں کہ جیسے پاکستان اِن کے باپ دادا کی چھوڑی ہوئی کوئی جاگیری ہو؟
اَب اِس پر صرف اِنہی کا حق ہے اور اِن کی ہی بادشاہت ہے اور باقی دوسرے (یعنی کہ غریب عوام) فراڈیئے اور چورہیںہے،آج اِن لوگوں کی اِسی سوچ نے ہی تومیر ے پاکستان کو کہیں کا نہیں چھوڑاہے اِن لوگوںکی آپس کی نورا کشتی کی وجہ سے پاکستان میں نہ تو جمہوریت ہی ٹھیک طرح سے پنپ سکی ہے اور نہ ہی یہ دنیاکے کسی میدان میںاپناکوئی مثالی مقام حاصل کرچکاہے۔
الغرض کہ پچھلے 68 سالو ں اور بالخصوص موجودہ دورحکومت میں پاکستان پر ان نااہل اور ناکارہ لوگوں نے حکمرانی کے جھنڈے گاڑے ہیں جنہیں مُلکی اور عوامی مفادات سے زیادہ اپنے ذاتی اور کاروباری و سیاسی مفادات عزیز رہے ہیں اورہیں اور اِسی طرح پاکستان کے طول و ارض میں اُن بہروپ لوگوں کی سیاست چلتی رہی اور چل رہی ہے جو پاکستان کو صرف اپنے ذاتی وخاندانی اورسیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرتے آئے ہیں، آج یہ سمجھتے ہیں کہ اِن کا ہی حق ہے کہ یہ پاکستان کو جس طرح سے چاہیں اپنی مرضی سے چلائیں اور نہ چاہیں تو نہ چلائیں…اِنہیں یہ بڑاناگوار گزرتاہے اِن سے جب پاکستان کے اصل وارثین (عوام )میں سے کوئی یہ سوال کرتاہے
کہ زبردستی کی حکمرانی قائم کرکے (آج پاکستان پرقابضین کا ٹولہ اپنی بدعقلی اور ناقص حکمت ِ عملی اور فرسودہ منصوبوں سے پاکستان کو زوال اور پستی کی راہ پر ڈال کر ) کِدھر سے کِدھرلے جارہاہے…؟اِس کوئی جواب دینے کے بجائے تویہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ اِن سے کوئی یہ پوچھنے والاکون ہوتاہے کہ ہم پاکستان کو کِدھر لے جارہے ہیں…؟؟ہماری مرضی ہے کہ ہم کچھ بھی کریں کوئی ہم سے یہ نہ پوچھے کہ ہم پاکستان کے ساتھ مخلص ہیں کہ نہیں…؟بس ہم جو کررہے ہیں ہمیںکرنے دیاجائے ورنہ ہم سے پوچھنے اور ہماراحتساب کرنے والے کا انجام بہت بُراہوگا…؟؟
Humanity
جبکہ آج اِس میں کوئی شک نہیں کہ پچھلی حکومتوں سے لے کر موجودہ حکومت تک یہی کچھ ہورہاہے کہ مسندِ حکمرانی پر (کبھی اقتدارتوکبھی حزب اختلاف کی شکل میں) قابض رہنے والے مخصوص خاندانوں کے بااثر افراد ایسا ہی کررہے ہیں،یہ اپنے مفادات کے خاطر کبھی قوم کی ملی یکجہتی اور اتحادکا شیرازہ تعصب اور لسانی نعرے لگاکر تباہ کررہے ہیں تو کبھی یہ لوگ قوم کو روٹی، کپڑااور مکان کا لالچ دے کرایوانوں کی دہلیز پر قدم رکھتے ہیں اور کبھی اخلاقیات اور اِنسانیت کی تمام حدوں کو پھلانگ کراِس سے بھی آگے نکل جاتے ہیں جہاں اِنسانیت بھی تھراجاتی ہے اور اِنسانیت انگنت دندان ہوکر ششدررہوجاتی ہے اور اِس کے اشرف لمخلوقات ہونے پرشک کرتے ہوئے بہت سے سوالات جنم دے ڈالتی ہے…؟؟ جیساکا متذکرہ بالاسطور میں بیان کیا جاچکا ہے کہ ہمارے حکمران اور سیاست کیا ہیں اِس پرشاعرکے یہ اشعار ملاحظہ فرمائیں۔ وہ جن کی سیاست نے کیا مُلک کو غارت اے قوم آج اُن کے عزائم پہ نظر بھی وہ جن کی حماقت نے کیا خونِ اَخوت کچھ ایسے عناصر کے جرائم پہ نظر بھی ******** جس سے ٹھیس لگے غیرت کو اِس منصب پہ تھوک آ ج ہے اِنسانوں کے من میں مال وزرکی بھوک جئے مہاجر ، جیوئے بھٹو، جیوے مسلم لیگ جیوے پاکستان کا نعرہ آج ہوا متروک ******* یہ غلط یکسر غلط محنت کشوں کا دورہے یہ ہے خوش فہمی یہ دورِ عظمتِ مزدورہے یہ بھی نادانی یہ عہدِ شوکتِ جمہورہے یہ سیاسی رشوتوں کا سازشوں کا دور ہے
آج میری قوم کے لوگوں کو حکمرانوں اور سیاستدانوں سے اپناحق چھینے کے لئے اپنی آنکھیں کھلی رکھنی ہوں گیں، اور اپنے اُن حکمرانوں کے بخیے اُدھیڑنے ہوں گے جنہوں نے اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات کے خاطر پچھلے 68سالوں سے اِسے اپنا دم چھلہ سمجھااور اِسے تختہ مشق بنائے رکھااور اِسے جہاں اور جب چاہا خوش نمااور دلفریب نعرے دے کر اپنے مفادات کی بھٹی میں جھونک دیااور مسندِ اقتدارپر قابض ہوگئے،اور یہ نعرہ لگایاکہ جمہوری دور قربا نیوں سے ہی حاصل ہوتاہے
اِس میں نہ کوئی غریب ہوتاہے اور نہ کوئی مزدور،سب کو برابری کے حقوق ملتے ہیںمگر افسوس ہے کہ آج تک میرے دیس میںجتنے بھی جمہوری دورآئے اِس میں عوام کو سوائے طرح طرح کے بحرانوں کے کوئی ایک رتی کا بھی ریلیف نہیں ملاہے اور موجودہ نام نہاد جمہوری حکومت میں توجیسے عوامی محرومیوں کے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں ۔(ختم شُد)
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم فون نمبر: 03312233463 azamazimazam@gmail.com