نئی پابندیاں لگنے پر ایران جوہری معاہدے سے علیحدہ ہو گیا

 Iran

Iran

تہران (جیوڈیسک) امریکا نے پناما، سنگاپور، یوکرائن اور دیگر ممالک میں امریکی کمپنیوں کی جانب سے ایران کی سرکاری تیل کمپنی کے ساتھ خفیہ طور پر کاروبار کرنے پر ان کے اثاثے منجمد کر لیے ہیں۔

جس کے بعد ایران نے جوہری معاہدے پر عمل درآمد سے متعلق جاری مذاکرات سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ امریکا نے ایران پر عائد پابندیوں کو نظر انداز کرنے کے الزام میں ایک درجن سے زائد کمپنیوں اور افراد کیخلاف کارروائی کی ہے۔

ان کمپنیوں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی ہے جنہوں نے ایران سے براہ راست ان اشیا کی تجارت کی جنہیں مہلک ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جس کے بعد ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے پر عمل درآمد سے متعلق جاری مذاکرات سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔

فیصلے کے بعد ایرانی وفد بھی ویانا سے تہران پہنچ گیا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ وہ جلد اپنے آئندہ اقدامات کا فیصلہ کرے گا۔ جوہری مذاکرات کے ایرانی سربراہ عباس عرقچی نے کہا کہ امریکا نے جنیوا معاہدے کی روح کے خلاف اقدام اٹھایا ہے جس کے مطابق ایران کو اپنی سرگرمیاں روکنے کے بدلے 6 ماہ تک مزید پابندیاں عائد نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔

دوسری جانب وائٹ ہاوس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام کمپنیوں کے اکاونٹ پہلے سے عائد پابندیوں کی بنیاد پر منجمد کئے گئے ہیں۔ امریکی صدر ایران پر مزید کوئی پابندی لگانے سے گریز کی کوشش کر رہے ہیں۔