کراچی (جیوڈیسک) درآمدی اشیا کی پیکنگ پرریٹیل قیمت کا ٹیگ نہ ہونے کی وجہ سے کراچی کے بندرگاہوں پر 400 کنٹینرز کی کلیئرنس رک گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ملک میں درآمد ہونے والے ٹن پیک اشیائے خوردونوش، اسپئیرپارٹس، ٹائلز، ٹائرز، کارن فلیک، چاکلیٹس سمیت خوردہ سطح پر فروخت ہونے والی متفرق اشیاء کے 400 کنٹینرز گزشتہ 2 ہفتے سیکسٹمز کلئیرنس کے منتظر ہیں۔
واضح رہے کہ وفاقی وزارت تجارت کی سفارشات کی روشنی میں مالی سال2019-20 کیوفاقی بجٹ میں یکم جولائی 2019 سے ملک میں درآمد ہونے والی اشیاکی پیکنگ پرریٹیل قیمت لازم قرار دیدی گئی ہے اور ساتھ ہی درآمدہ اشیا کی درآمدہ ویلیوکے بجائے ریٹیل پرائس پرسیلزٹیکس کی ویلیواسیسمنٹ لاگوکیاگیا ہے اور انہی اقدام کی روشنی میں پاکستان کسٹمز کے حکام نے عمل درآمد کرتے ہوئے یکم جولائی 2019 کوپہنچنے والے ایسی درآمدہ مصنوعات کے کنسائنمنٹس روکنا شروع کردیے ہیں جن کی پیکنگ پر ریٹیل پرائس کاٹیگ چسپاں نہیں کیاگیاہے۔
مذکورہ اقدام پر عمل درآمد کے بعدکسٹم حکام اور متاثرہ درآمدکنندگان کے درمیان ریٹیل پرائس ٹیگ لگانے پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ متاثرہ درآمدکنندگان کا موقف ہے کہ روکے گئے کنٹینرز جون اور جولائی2019 میں پرانے بل آف لیڈنگ پر درآمد کیے گئے تھے۔ لہذا محکمہ کسٹمز گزشتہ مالی سال کے دوران شپمنٹ کیے جانے والیکنٹینرز کی بلامشروط کلئیرنس کرے کیونکہ کنٹینرز کی کلئیرنس میں تاخیر سے درآمدکنندگان پربھاری ڈیمریجز اور ڈیٹینشن عائد ہوچکے ہیں جبکہ حکومت درآمدہ اشیا کی پیکنگ پر ریٹیل قیمت چسپاں کرنے کی لازمی شرط پر عمل درآمدکو6ماہ کیلیے موخر کرے۔