پشاور (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں اور کیمپوں میں مقیم افغان پناہ گزینوں کے رہنماؤں اور عمائدین نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان میں حالات سازگار نہیں لہذا انھیں وطن واپس جانے پر مجبور نہ کیا جائے۔
پناہ گزینوں کے رہنماؤں کے ایک دس رکنی کمیشن نے جمعرات کو پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کمیشن پاکستان کے اعلیٰ حکام اور سیاسی و مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کر کے اپنے مطالبات اور تحفظات سے انھیں آگاہ کرے گا۔
تقریباً تین دہائیوں سے زائد عرصے سے لاکھوں افغان پناہ گزین پاکستان میں مقیم ہیں۔ 15 لاکھ افغان باشندے باقاعدہ اندراج کے ساتھ قانونی طریقے سے ملک کے مختلف حصوں میں رہ رہے ہیں جب کہ اتنی ہی تعداد میں افغان غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔
حال ہی میں حکومت پاکستان نے اندراج شدہ افغانوں کی پاکستان میں قیام کے عرصے میں مزید چھ ماہ کی توسیع کی تھی اور حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ ان پناہ گزینوں کی جلد رضاکارانہ وطن واپسی کے خواہاں ہیں۔
تاہم جمعرات کو افغان پناہ گزینوں کے عمائدین نے صحافیوں کو بتایا کہ جہاں وہ دہائیوں تک افغانوں کی میزبانی کرنے پر پاکستان کی حکومت اور عوام کے ممنون ہیں، وہیں ان کا مطالبہ ہے کہ انھیں فی الوقت واپسی کے مجبور نہ کیا جائے۔
کمیشن میں ارسلا خروٹی نامی افغان مہاجرین کے ایک رہنما نے عمائدین کی طرف سے کیے گئے مطالبات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ چونکہ اقوام متحدہ کے اپنے اندازوں کے مطابق افغانستان میں جنگ کی وجہ سے لاکھوں لوگ اندرون ملک بے گھر ہو چکے ہیں اور ان کے سر چھپانے کے لیے بھی مناسب انتظامات نہیں کیے جا سکے ہیں تو اس صورت میں بیرون ملک مقیم پناہ گزین کیسے افغانستان واپس جا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کی آبادکاری کے لیے افغان حکومت نے بھی تاحال کوئی مناسب حکمت عملی ترتیب نہیں دی اور جنگ سے تباہ ملک میں صحت، تعلیم اور روزگار کے مواقع کی عدم موجودگی میں افغان پناہ گزین واپسی پر آمادہ نہیں ہوسکتے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ ہی پاکستان، افغانستان اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین “یو این ایچ سی آر” کا سہ فریقی اجلاس ہوا تھا جس میں عالمی برادری پر زور دیا گیا تھا وہ افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے عمل کو مکمل بنانے میں اپنا تعاون اور کردار ادا کرے۔
اس اجلاس میں افغان وزیر برائے مہاجرین حسین علیمی بلخی نے بتایا تھا کہ افغانستان واپس آنے والے پناہ گزینوں کی آباد کاری کے منصوبے کو رواں سال ستمبر تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔