سوات (جیوڈیسک) مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے حکمرانوں نے عوام کو جھوٹے وعدوں کے سوائے اور کچھ نہیں دیا، ووٹ کوعزت دو کے بیانیے پر سوات کی عوام نے بھی مہر لگا دی ہے۔
سوات میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے حکمرانوں نے عوام کو جھوٹے وعدوں کے سوائے اور کچھ نہیں دیا، جب صوبے میں سیلاب اور ڈینگی آیا تو عمران خان اس وقت ووٹ کیخلاف سازش میں مہرہ بن کر استعمال ہو رہے تھے۔ تحریک انصاف والے سوات میں سڑکیں بنانے کے بجائے اسلام آباد کی سڑکیں بلاک کر رہے تھے۔
مریم نواز نے کہا کہ پرویز مشرف نے آئین و قانون توڑ کر ملک پر قبضہ کیا اور مکے دکھاتے ہوئے پاکستان سے نکل گیا لیکن کسی عدالت کی جرات نہیں کہ اسے واپس پاکستان لا سکے، لیکن دوسری جانب تین دفعہ منتخب ہونے والا وزیرِ اعظم پیشیوں کی نصف سینچری مکمل کرنے جا رہا ہے، سارے اداروں کا بس صرف عوام کے منتخب کردہ نمائندوں پر چلتا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ملک میں یہ دو نظام کیوں ہیں؟ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں لیکن ہم سے انتقامی فیصلوں کے احترام کی توقع نہ رکھی جائے۔
انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں ووٹ کی پرچی کیساتھ جو کچھ ہوا اور آئین کے ساتھ سنگین مذاق نہیں؟ بلوچستان میں (ن) لیگ کی حکومت توڑی گئی اور سینیٹ الیکشن میں عوام کیساتھ ناانصافی ہوئی، یہ سازشیں کب تک چلیں گی؟ ان کا کہنا تھا کہ جس ایجنڈے پر عمران خان اور زرداری اکٹھے ہوئے، یہ عوام کا ایجنڈا نہیں ہے۔ عمران خان نے جس کو بڑی بیماری اور ڈاکو کہا اس کے قدموں پر ووٹ کی پرچی رکھ دی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ شیروں اور آئین وقانون کیساتھ کھڑے ہونے والوں کا پاکستان ہے۔ آج سوات کی گلیاں اور سڑکیں دوبارہ سے آباد ہو گئی ہیں۔ سوات میں پہلے بم دھماکے اور بارود کی بدبو ہوتی تھی۔ مشرف اور زرداری کے پاکستان میں سوات میں روز دھماکے ہوتے تھے۔ آج سوات میں دہشت گردی کے اندھیرے مٹ گئے ہیں تو یہ نواز شریف کا پاکستان ہے۔ خوشی ہے سوات نے بھی ووٹ کو عزت دو کے نعرے پر لبیک کہہ دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کبھی کہا جا رہا ہے کہ نواز شریف اداروں سے تصادم چاہتے ہیں اور اور کبھی ڈیل کی بات کی جا رہی ہے، ہمیں کسی ڈیل کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ اگر آپ منتخب نمائندوں کو حکومت کرنے کا حق دیتے ہو تو ان کیخلاف ہونے والی ناانصافی کیساتھ آواز اٹھانا بھی فرض ہے۔