تعلیمی بجٹ 2015-16ء کا جائزہ

Budget

Budget

تحریر: انجینئر ذیشان وارث
بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا…ہربار کی طرح اس دفعہ بھی بجٹ پیش ہونے کے موقع پر ملک میں ہیجان کی کیفیت رہی۔ وہی حکومت کی طرف سے معاشی ترقی، ایشین ٹائیگر، معاشی دھماکے اور اعشاریوں میں بہتری کی باتیں اوروہی اپوزیشن کا واک آؤٹ، شیم شیم، زندہ باد اور مردہ باد کے نعرے… صحافی بھی اس موقع پر پیچھے نہ رہے۔کسی نے ”مرے کو مارے… اسحاق ڈار” کی پھبتی کسی تو کسی نے صحافی پر برہم ہونے پر”ڈگیا بجٹ توں…تے غصہ صحافی تے” کا ٹکڑا لگا دیا۔

ٹیکس نیٹ بڑھانے،صنعت کاروں کو سہولیات دینے،زرمبادلہ بڑھانے کی باتیں توبہت کی گئیں لیکن تعلیم جیسے بنیادی اور اہم مسئلے پر نہ توکوئی ٹاک شو ہوا اور نہ ہی پارلیمان میں کوئی بحث…!
گزشتہ سال بھی حکومت نے تعلیمی شعبے میں انقلاب لانے اورتعلیمی بجٹ میں اضافے کااعلان کیاتھا مگر نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پاکستان اکنامک سروے 2014-15ء کی رپورٹ کے مطابق ملکی شرح خواندگی 2فیصد کم ہوکر 60فیصد سے58فیصد تک آگئی ہے۔وفاقی اورصوبائی حکومتوں کے بجٹ یکے بعد دیگرے پیش کیے گئے ۔زیرنظرتحریرمیں اس سال کے بجٹ کاجائزہ لیاگیاہے۔

وفاقی بجٹ: 21ویں آئینی ترمیم کے بعدسے تعلیم کاشعبہ اگرچہ صوبائی حکومتوں کے زیرتحت چلاگیاہے لیکن وفاقی سطح پر HEC (ہائرایجوکیشن کمیشن) کاادارہ موجودہے جس کے تحت پورے ملک کی یونیورسٹیوں کاانتظام چلایا جاتاہے جبکہ طلبااور ریسرچ سکالرز کووظائف بھی دیے جاتے ہیں۔سابقہ حکومت کے دور میں جعلی ڈگری والے سیاستدانوں کی نشاندہی پر یہ ادارہ اگرچہ زیرعتاب رہا اور اس کے فنڈز اور اختیارات میں نمایاں کمی کرکے اسے غیرفعال کرنے کی کوشش بھی کی گئی…مگرموجودہ حکومت نے اس کی بحالی کے لیے اقدامات کیے ہیں جو خوش آئند پہلو ہے۔

٭… مالی سال 2015-16ء کے لیے کل71.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جوکہ گزشتہ سال کی نسبت 14فیصد زیادہ ہیں۔

٭… HEC کے جاری پروگرامات کے علاوہ 20.5 ارب روپے اضافی جاری کیے جائیں گے تاکہ نئے پروگرامات شروع کیے جاسکیں۔

٭… 50ہزار نوجوانوں کوانٹرن شپ کروائی جائے گی۔ انٹرن شپ کرنے والے نوجوانوں کو 12ہزار روپے ماہانہ وظیفہ بھی دیاجائے گا۔

٭… پی ایچ ڈی الاؤنس بڑھاکر 10ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔

تجزیہ:٭… اگرچہHEC کے بجٹ میں اضافہ مثبت پیش رفت ہے لیکن یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہئے کہ مطلوبہ تعلیمی استعداد حاصل کرنے کے لیے یہ بجٹ بھی کم ہے۔ HEC کاکم ازکم بجٹ 100ارب روپے ہوناچاہیے، تاکہ ملک میں سائنسی تحقیق کو بہترانداز میں فروغ دیا جا سکے۔

Punjab

Punjab

٭… HECکے وہ اختیارات جو اس ادارے کو بناتے وقت اسے تفویض کیے گئے تھے بحال نہیں کیے گئے جس کی بدولت اس ادارے میں خاطرخواہ کامیابی کی امید رکھنا بے سود ہے۔

٭… ڈاکٹرعطاء الرحمن جیسی نابغہ روزگار شخصیت جو اس ادارے کے بانی ہیں،کوصرف سیاسی وجوہات کی بنا پر اس ادارے سے علیحدہ کردیاگیا۔انہیں دوبارہ اس ادارے کاسربراہ بنایاجائے، تاکہ شعبہ تعلیم ان کے بیش بہا تجربے سے فائدہ اٹھاسکے۔

پنجاب: صوبہ پنجاب کے مالی سال 2015-16ء کے لیے پیش کیے جانے والے تعلیمی بجٹ کے خدوخال کچھ یوں ہیں۔

٭… 310ارب 20کروڑ روپے تعلیم کے لیے مختص کیے گئے جو کل بجٹ کا 27فیصدبنتے ہیں۔

٭… سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہونے کی بدولت یہ بجٹ تمام صوبوں کے تعلیمی بجٹ سے زیادہ ہے۔
٭… بجٹ کی رقم کی تقسیم کچھ یوں کی گئی ہے۔

ترقیاتی بجٹ: 53ارب 56کروڑ روپے
غیرترقیاتی بجٹ:
59ارب 43کروڑ 37لاکھ
٭…بجٹ کے خرچ کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔
سکول
33ارب 17کروڑ روپے
اعلیٰ تعلیم
78کروڑ 90لاکھ روپے
لٹریسی اورغیررسمی تعلیم
1ارب 88کروڑ روپے
لیپ ٹاپ سکیم
5ارب 40کروڑ روپے
HECپنجاب کے پروجیکٹ
14ارب 73کروڑ روپے
نئے کلاس روم
1ارب روپے
سولرکلاس روم
1ارب40کروڑ روپے
پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن (نئے سکول)
60کروڑ روپے
تعمیرومرمت
8ارب ’57کروڑ90لاکھ
بنیادی سہولتیں
5ارب روپے
دانش سکول
3ارب روپے
PEF(جاری پروجیکٹس)
10ارب 50کروڑ روپے
کالجز بنیادی سہولتیں
1ارب 13کرو ڑ روپے
پنجاب ایجوکیشنل انٹرومنٹ فنڈ (PEEF)
2ارب روپے
نئی یونیورسٹیوں اورکیمپس کے لیے
7کروڑ 50لاکھ 9+کروڑ 10لاکھ
طلباکے لیے سولرکیمپسز
90کروڑ روپے
پرائمری تعلیم
ایک ارب 13کروڑ51لاکھ
سیکنڈری تعلیم
27ارب 88کروڑ 90لاکھ روپے
٭…تنخواہوں میں 7.5فیصد اضافہ کیاگیا۔
٭…الاؤنسزمیں 100فیصد اضافہ کیاگیا۔

٭…500سرکاری سکولوں،کالجزکو پرائیویٹ اداروں کی تحویل میں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

٭…جھنگ،ڈی جی خان اور وہاڑی میں نئی یونیورسٹیاں بنائی جائیں گی

Education Budget

Education Budget

تجزیہ:٭…تعلیمی بجٹ جو پہلے ہی خاصہ کم ہے۔ اس کے درست استعمال کے لیے کیے جانے والے اقدامات ناکافی ہیں۔ روزنامہ اوصاف کی رپورٹ کے مطابق جنوبی پنجاب کے سکولوں کی تعمیر کے دوران شدید مالی بے ضابطگیوں کی اطلاعات ہیں۔لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ بجٹ کے پیسے کا صحیح جگہوں پراستعمال یقینی بنائیں۔

٭…پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے بارے میں کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی جبکہ پرائیویٹ اداروں میں پڑھنے والے طلبا کی تعداد سرکاری اداروں میں پڑھنے والے طلبا کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ نہ صرف ان تعلیمی اداروں کی فیس کی مانیٹرنگ ،نصاب سازی، انفراسٹرکچر اوربلڈنگ کے حوالے سے ٹھوس پالیسی بنائے بلکہ اس پرعملدرآمد کوبھی یقینی بنایاجائے۔

٭…500سکول اور کالج پرائیویٹ اداروں کی تحویل میں دینے کے فیصلے نے اساتذہ اورطلباکے مستقبل پرکئی سوالیہ نشانات کھڑے کردیے ہیں ۔حکومت جوپہلے ہی تمام شہریوں کومناسب تعلیم دینے میں ناکامی کاشکار ہے۔ اسے چاہیے کہ اپنے فیصلے پرنظرثانی کرے۔
٭…PEEFکے وظائف کااجراء ایک قابل تحسین عمل ہے ۔حکومت کو چاہیے کہ اس کے دائرہ کارمیں اضافہ کرے۔

٭…اساتذہ کی تنخواہوں اورپنشن میں کیے جانے والے اضافے سے اساتذہ مطمئن نہیں ہیں ۔حکومت کو چاہیے کہ ان کے تحفظات کو دور کرے۔

سندھ:سندھ حکومت نے مالی سال 2015-16ء کے تعلیمی بجٹ کے لیے 144ارب روپے مختص کیے ہیں۔ اس بجٹ کی نمایاں خصوصیات درج ذیل ہیں۔
٭…تعلیم کے شعبے کے لیے سب سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے جو کل بجٹ کا 20فیصد بنتی ہے۔

٭…تعلیم سے متعلقہ تمام اداروں کوٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔
٭…اساتذہ کی تنخواہوں میں10فیصد اضافہ کیاگیا ہے۔

٭…ترقیاتی پراجیکٹس کے لیے 13.2ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
٭…کراچی میں ایک نیامیڈیکل کالج بنانے کی منظوری دی گئی ہے۔
٭…میڈیکل ایجوکیشن کے لیے 3ارب 94کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
٭…شعبہ تعلیم میں 1484 نئی آسامیاں بھرتی کی جائیں گی۔
٭…سکولوں کے انفراسٹرکچر کومزید بہتربنایاجائے گا۔

تجزیہ: ٭… بجٹ کے لیے زیادہ رقم مختص کرناخوش آئند ہے مگر اصل بات اس رقم کاصحیح استعمال ہے۔ایکسپریس ٹریبیون کی ایک رپورٹ کے مطابق سندھ میں بے شمار سکول ایسے ہیں جن کاوجود صرف کاغذوں کی حدتک ہے۔ اس کے علاوہ سکولوں کی عمارات کی حالت بھی ناگفتہ بہ ہے۔ ان تمام مسائل کاحل تعلیمی بجٹ کے موثر استعمال اورکڑے احتساب میں ہی مضمر ہے۔

٭…اگرچہ سندھ حکومت نے محکمہ تعلیم میں بہت سی نئی بھرتیاں کرنے کی خوش خبری سنائی ہے مگر اس حوالے سے بہت سی شکایات ہیں کہ بھرتیاں میرٹ پرنہیں کی جاتیں۔ سفارشی اورکرپٹ لوگوں کی وجہ سے محکمہ تعلیم سندھ روز بروز زبوں حالی کاشکار نظر آتا ہے۔

٭…علاوہ ازیں تنخواہوں میں اضافے کوبھی کم قرار دے کر اساتذہ نے اسے مسترد کردیاہے۔ پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن نے تنخواہیں نہ بڑھانے پراحتجاج کی دھمکی دی ہے۔

٭…نئے اداروں کاقیام احسن اقدام ہے لیکن ان اداروں میں عالمی معیار کی تدریس کوبھی یقینی بنایاجائے۔

خیبرپختونخواہ: رواں مالی سال کے لیے کے پی کے حکومت 197 ارب 54کروڑ 82لاکھ 13ہزار روپے مختص کیے ہیں۔ نمایاں خصوصیات درج ذیل ہیں۔

٭…خصوصی تعلیم کے لیے ایک ارب37کروڑ 19ہزار روپے رکھے گئے ہیں۔

٭…پورے خیبر پی کے میں حاضری کابائیومیٹرک سسٹم لانے کے لیے بجٹ میں خصوصی رقم رکھی گئی ہے۔

٭…اساتذہ کی تنخواہوں میں 10فیصد اورمیڈیکل الاؤنس میں 25فیصد اضافہ کیاگیاہے۔

٭…بجٹ میں مغربی این جی اوز کے پیسے میں کمی کی گئی ہے۔

تجزیہ: ٭… خیبرپی کے کی موجودہ حکومت تعلیمی نظام کو سائنسی بنیادوں پرچلانے کے لیے خصوصی اقدامات کررہی ہے جو خوش آئندقدم ہے۔ باقی صوبوں کو بھی خیبرپی کے حکومت کی تقلیدکرنی چاہئے۔

Education

Education

٭…مغربی این جی اوز کی فنڈنگ کے حوالے سے خیبر پی کے حکومت پرخاصااعتراض کیاجاتارہاہے۔ حکومت کو چاہیے کہ این جی اوز کی تمام فنڈنگ کے شفاف استعمال کو یقینی بنائے اور این جی اوز کو ملنے والی تمام رقوم کاآڈٹ کروائے۔

بلوچستان: رواں مالی سال کے لیے بلوچستان کے شعبہ تعلیم کے لیے 38ارب روپے کی رقم فراہم کی جائے گی۔ بجٹ کی نمایاں خصوصیات درج ذیل ہیں۔

٭…تعلیم کے لیے مختص کی جانے والی رقم کل بجٹ کا 14فیصد ہے۔
٭…خضدار اورکوئٹہ سمیت بلوچستان میں3نئی یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی۔ ٭…آغازحقوق بلوچستان اسکالرشپ کااجراء کردیا گیاہے۔

تجزیہ: ٭…بلوچستان ‘پاکستان کا محروم ترین صوبہ ہے۔ اگر وہاں کے شعبہ تعلیم پرمناسب توجہ دے دی جائے تو نہ صرف وہاں کے لوگوں کی محرومیوں کاازالہ کیا جا سکتا ہے بلکہ بلوچ نوجوانوں کومرکزی دھارے میں بھی لایا جا سکتا ہے۔

تحریر: انجینئر ذیشان وارث
lmdeptt.ams@gmail.com