ایران (جیوڈیسک) ایرانی پاسداران انقلاب کی فضائیہ کے سربراہ جنرل امیر علی حاجی زادہ نے ایک نئے بیلسٹک میزائل تجربے کا دعویٰ کیا ہے مگر انہوں نے یکم دسمبر کو کیے گئے میزائل تجربے کی نوعیت کے بارے میں مزید تفصیل بیان نہیں کی۔
امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایران نے دسمبر کے اوائل میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا تاہم ایران نے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
“فارس” نیوز ایجنسی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں حاجی زادہ نے کہا کہ میزائل کا تجربہ انتہائی اہم تھا اور اس حوالے سے انہوںنے امریکی رد عمل کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ ان (امریکیوں) کے لیے یہ بہت اہم تھا۔ اسی وجہ سے ان کی بہت زیادہ چیخ پکار دیکھی گئی۔
حاجی زادہ نے کہا کہ ایران سالانہ 40 سے 50 میزائل تجربات کرتا ہے۔ امریکیوں کا اس پر احتجاج ہمارے تجربات کی وجہ سے پڑنے والے دبائو کا ثبوت ہے۔
خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے یکم دسمبر کو ایران کی جانب سے کیے گئے میزائل تجربے کی شدید مذمت کی تھی۔ امریکا کا دعویٰ ہے کہ ایران نے درمیانے فاصلے تک مار کرنےوالے ایک بیلسٹک میزائل کاتجربہ کیا ہے جو جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکا کے بہ قول ایران کا ایسے میزائلوں کے تجربات سنہ 2015ء کو طے پائے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔