تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کے دارالحکومت تہران میں کل ہفتے کے روز اس وقت لوگوں کی بڑی تعداد حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی جب تہران نے سرکاری سطح پر اعتراف کیا کہ حال ہی میں یوکرین کا ایک مسافر جہاز میزائل حملے کے نتیجے میں حادثے کا شکار ہوا تھا۔
مظاہرین سخت مشتعل اورغم وغصے میں تھے۔ انہوں نے پاسداران انقلاب کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ان کے خلاف’ اے ڈکٹیٹر ۔۔۔ تم ایران کے داعشی ہو’ کے نعرے لگائے۔
ایرانی اپوزیشن کے ترجمان ٹی وی چینل ایران انٹرنیشنل کی طرف سے تہران میں نکالے جانے والے جلوس کی فوٹیج دکھائی گئی جس میں لوگوں کو پاسداران انقلاب کے خلاف’داعشی’ کے نعرے لگاتے دیکھا جاسکتا ہے۔
ایران میں مظاہرین نے جہاں پاسداران انقلاب کے خلاف شدید نعری بازے کی وہیں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ اور دیگر ایرانی عہدیداروں کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
مظاہرین نے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی اور دیگر لیڈروں کی تصاویر بھی پھاڑ کر پھینکیں۔
خیال رہے کہ قاسم سلیمانی کو تین جنوری کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے امریکا کےایک فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
کل ہفتے کے روز تہران میں جامعہ امیر کبیر کے باہر ایک ہزار کے قریب طلباء اور دیگر شہریوں نے احتجاجی جلوس نکالا۔ مظاہرین نے یوکرین کا ایک مسافر جہاز مار گرائے جانے اور 170 لوگوں کو ہلاک کرنے والے عہدیداروں کے خلاف سخت ترین کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ایرانی اپوزیشن رہ نما مہدی کروبی نے اس واقعے کا براہ راست ذمہ دار سپریم لیڈر کو ٹھہرایا ہے۔