انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کے موقع پر علامہ ساجد نقوی کا خصوصی پیغام
Posted on February 11, 2013 By Noman Webmaster اسلام آباد
اسلام آباد(جی پی آئی) قائد ملت جعفریہ پاکستان اور اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی ایران کے قائد اور رہبر حضرت امام خمینی نے انقلاب برپا کرتے وقت اسلام کے زریں اصولوں اور پیغمبر اکرم صلی عیلہ اللہ وآلہ وسلم کی سیرت و سنت کے درخشاں پہلوئوںسے ہر مرحلے پر رہنمائی حاصل کی۔ جس طرح رحمت اللعالمین صلی عیلہ اللہ وآلہ وسلم کے انقلاب کا سرچشمہ صرف غریب عوام تھے اسی طرح امام خمینی کے انقلاب کا سرچشمہ بھی عوام ہی تھے۔یہی وجہ ہے کہ تمام سازشوں ، مظالم، زیادتیوں، محاصروں، پابندیوں اور دیگر ہتھکنڈوں کے باوجود انقلاب اسلامی ایران کرئہ ارض پر ایک طاقتور انقلاب کے طور پر جرات واستقامت کی بنیادیں فراہم کررہا ہے۔
برادر ہمسایہ ملک ایران میں انقلاب اسلامی کی 34 ویں سالگرہ کی مناسبت سے اپنے خصوصی پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کا ایک ہی راز ہے کہ یہ محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ شعوری انقلاب ہے۔ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ یہ انقلاب عالم اسلام اور انسانیت کا ترجمان انقلاب ہے۔جس کے لیے سینکڑوں علما ، مجتہدین، مجاہدین، اسکالرز، دانشور اور قائدین نے اپنے خون، اپنی فکر، اپنے قلم، اپنی صلاحیت، اپنے عمل ،اپنے سرمائے اور اپنے خاندان کی قربانیاں دے کر انقلاب اسلامی کی عمارت استوار کی۔
اس انقلاب نے مسلمانوں کو ان کے مشترکات پر جمع کرنے اور فروعات کو نظر انداز کرنے کا جو درس دیا وہ قابل تقلید ہے۔اسی درس اخوت ووحدت کے ثمرات دنیا کے تمام ممالک میں نظرآرہے ہیں ۔علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ انقلاب اسلامی جن اہداف کے لئے برپا کیا گیا وہ ایسے ہیں کہ جو پوری امت مسلمہ کو متحد و متفق کرتے ہیںانقلاب کے لئے جو طریقہ کار اختیارکیا گیا اس سے استفادہ کرکے دنیا کے دوسرے خطوں میں بھی اسی قسم کی کوششیں کی جا سکتی ہیں کیونکہ انقلاب کے لئے جو بنیادی شرط مدنظر رکھی گئی وہ اتحاد امت اور وحدت ملی ہے۔
امت مسلمہ کے اندر ملی یکجہتی کو مضبوط بنانے جیسے مقصد کو سامنے رکھ کر جس ملک میں بھی کوشش کی جائے اور عوام کو اس مقصد سے آگاہ کیا جائے تو عوام کی طرف سے مثبت تعاون سامنے آئے گا۔ انقلاب اسلامی ایران کا بھی سب سے بڑا درس یہی ہے کہ قرآن کی تعلیمات کا نفاذ ہو، شریعت کی بالا دستی ہو، تفرقے اور انتشار کا خاتمہ ہو، اتحاد کی فضا قائم ہولہذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد قائم کریں، تفرقہ بازی اور انتشار اور اس کے اسباب و عوامل کے خاتمے کی کوشش کریں۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ پاکستان میں بھی ایسے ہی عادلانہ نظام کی ضرورت ہے جس کے تحت تمام لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہو، امن و امان کی فضا پیدا ہو، عوام کوپرسکون زندگی نصیب ہو۔ لہذا پرامن انداز میں پرامن طریقے اور راستے کے ذریعے تبدیلی لائی جائے اور اس کے لیے عوام اور خواص سب کے اندر اتحاد و وحدت اور یکسوئی کے ساتھ جدوجہد کرنے کا شعور پیدا کیا جائے۔
عالمی سامراج کے امت مسلمہ کے خلاف جاری جارحانہ اقدامات کی وجہ سے مسلمانوں کے اندر وہ قوت، طاقت اور اتحاد موجود نہیں ہے جو انقلاب پیدا کر سکے۔ اگر ہم زندہ اور باوقار قوم کے طور پر دنیا میں رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں اعلی اہداف کے حصول کے لئے متحد ہونا پڑے گا، گروہی اور مسلکی حصاروں سے دست کش ہونا پڑے گااور اپنے اندر جذبہ اور استقامت پیدا کرنا پڑے گی۔