انقلاب محمدی

Masjid Nabawi

Masjid Nabawi

تحریر: پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
دنیا بھر سے آئے ہوئے عاشقانِ رسول ۖ سے مسجد نبوی ۖ کا چپہ چپہ مہک اور چمک رہا تھا عشقِ رسول ۖ کی آنچ سے عاشقوں کے چہرے گلنار ہو رہے تھے دنیا بھر سے عاشقوں کے یہ قافلے صدیوں سے پروانوں کی طرح مدینہ کا رُخ کرتے ہیں اور پھر یہاں آکر برسوں کے زنگ آلودہ دلوں اور بے نور روحوں کو روشنی سے منور کرکے واپس جاتے ہیں ۔ میں خوشگوار حیرت سے پروانوں کو دیکھ رہا تھا جو دیوانہ وار مقناطیسی کشش کی طرح دور دراز کے علاقوں سے یہاں آئے تھے ۔ میں چشم تصور سے مسجد نبوی ۖ کچے دلان کو دیکھ رہا تھا جہاں سے چودہ صدیاں پہلے تاریخ انسانی کے سب سے بڑے عظیم انقلاب کا سورج اِس شان سے طلوع ہوا کہ عقل انسانی محو حیرت ہے آقائے دو جہاں ۖ نے یہاں سے ہی جب ٹھوس اور جامع نظام کی شمع جلائی جو بلا شبہ تاریخ انسانی کا عظیم ترین انقلاب ہے روز اول سے کرہ ارض پر بہت سارے انقلاب آئے اور چند انگڑائیوں کے بعد ہی ماضی کا حصہ بن گئے۔

لیکن یہ انسانی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ تیس برس کے قلیل عرصے میں چند افراد نہیں بلکہ مکہ مدینہ کا معاشرہ خود کو اِس طرح سنتِ نبوی ۖ اور الہی رنگ میں ڈھال لیتا ہے کہ جزیرہ نمائے عرب سے باہر کی دنیا حیران ہو کر ایک نئے انسان سے متعارف ہوتی ہے کیونکہ محبوب خدا محسن اعظم ۖ کے آنے سے پہلے عرب کا انسان بدو تھا چور تھا اب وہی انسان راہبر بن چکا تھا یہی انسان پہلے قتل و غارت کا دیوانہ تھا اب وہ ایثار و قربانی کا پیکر بن چکا تھا پہلے وہ خود پرست تھا اب خدا پرست ہوگیا تھا پہلے اُس کی پہچان جاہلیت تھی اب وہ فہم و بصرت اور معرفت کا درس دینے لگا تھا پہلے وہ خاندانی نسب پر اتراتا تھا اب وہ مسلمان بھائی بھائی کا پیغام دینے لگا تھا محقق اور تاریخ دان حیران ہیں کہ اتنے عظیم الشان حقیقی انقلاب کے پیچھے نہ کوئی فوج تھی اور نہ ہی سپاہ نظر آتے ہیں نظر آتی ہے تو اللہ کی کتاب اور محسن ِ انسانیت ۖ کی کیمیائی نگاہ ۔ انقلاب فرانس کا بہت چرچا ہے مگر مارٹن لو تھر پہ کیا بیتی روس کا بالشویکی انقلاب بہت بڑا واقعہ سمجھا جاتا ہے۔

Russian Revolution

Russian Revolution

مگر وہاں کے کسانوں اور مزدوروں پر کیا بیتی اِس سے تا ریخ کے خون آلودہ اوراق دیکھے جاسکتے ہیں کون بھول سکتا ہے روس کے انقلاب میں ایک لا کھ چھیانوے ہزار مزدور اور آٹھ لاکھ نوے ہزار کسان روسی انقلاب کا ایندھن بنے سٹالن نے اپنے دور ِ حکومت میں تیس ہزار سرکاری ملازمین قتل کرائے جرمن قوم نسلی تفاخر میں دھت تھی اِسی نسلی گھمنڈ اور ہٹلر نے نفرت کا وہ الائو جلایا جس میں ستر لاکھ انسان جل کر کوئلہ ہوگئے اور اتنی تعداد میں اہل دنیا نے زخمیوں اور معذوروں کو بھی دیکھا ہٹلر کی آپ بیتی ”کیمف” یعنی میری جدوجہد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اُس کے ایک ایک لفظ کے لیے 125، ہر ورق کے لیے 4700 اور ہر باب کے لیے بارہ لا کھ انسانی جانیں ضائع ہوئیں چین کے کمیونسٹ انقلاب کا بہت شہرہ ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ لانگ مارچ سے لے کرتیان من سکوائر تک انسانی لاشوں کے ڈھیر اِس انقلاب کا اصل چہرہ اہل دنیا کو دکھاتے ہیں۔

یورپ کے انقلاب کی بہت بات کی جاتی ہے تو کون بھول سکتا ہے جب سارا یورپ لوگوں کے لیے پھانسی گھر بن چکا تھا انسانوں کو زندہ جلایا گیا عیسائیت کے تقدس اور تحفظ پر پورے یورپ میں جو کچھ ہوا یہ تاریخ کا المناک باب ہے گیلیلو اور برونو کی درد ناک داستانیں آج بھی اہل یورپ کی زبانوں پر ہیں ان تمام خونی انقلابوں کے مقابلے پر جب ہم انقلاب محمدی ۖ کا مطالعہ کرتے ہیں تو عقل سجدہ ریز ہو جاتی ہے ایسا عظیم انقلاب جو اپنے دامن میں بشریت کا لہو نہیں انسانیت کی آبرو لے کر آیا انقلاب محمدی ۖ کے برپا ہونے سے خون کی ندیاں نہیں بہائی گئیں لاشوں کے ڈھیر نہیں لگائے گئے موت کی برسات نہیں ہوئی بلکہ زندگی کی کرنیں طلوع ہوئیں اِس نے لا شوں کے ڈھیر نہیں لگائے بلکہ حسن اورِ محبت کے پھول اگائے۔ ایسا امن پسند انقلاب جو کسی عالمی جنگ کی وجہ نہیں بنا بلکہ امن اور محبت کی خوشبو سے کائنات کا چپہ چپہ مہکنے لگا یہ تاریخ انسانی کا سب سے بڑا پر امن انقلاب جو دار ارقم سے نکل کر فتح مکہ پر اپنا سفر مکمل کرتا ہے تو عقل حیران ہے کہ اِس سفر کے دوران اتنا خون بھی نہیں بہا جتنا روزانہ کسی ہسپتال میں انسانوں کے اپریشن کے دوران بہہ جاتا ہے۔

انقلاب محمد ۖ کا جو سب سے خوبصورت پہلو ہے وہ یہ ہے کہ عرب کے حالات انقلاب کے لیے بلکل بھی تیار نہیں تھے بلکہ چار ہزار سال سے انسانی تہذیب کا بلند بالا مینار زمین بوس ہونے والا تھا انسانی تہذیب اپنی تاریخ کے سب سے پست دور سے گزر رہی تھی جہالت اور گمراہی کی تاریخ غاروں میں کھو چکی تھی اُس دور میں جزیرة العرب سیا سی، معاشرتی، معاشی ، اقتصادی اور تہذیبی اعتبار سے نہایت پستی کا شکار تھا انسان اور انسانیت اپنے تنزل کی انتہا کو پہنچ چکی تھی بت پر ستی ، جنا ت پرستی ، ملائکہ پر ستی، ستارہ پرستی ، تو ہم پرستی ہی نہیں کتنی بے شمار پر ستیاں اہل عرب کو جونک کی طرح چمٹی ہوئی تھیں ہر قبیلے کا اپنا الگ بت تھا اور پرستش کا اپنی ہی جدا گانہ انداز تھا عرب بہادر ضرور تھے مگر بہا دری میں سنگدلی کی آمیزش زیادہ تھی اہل زبان ضرور تھے مگر منفی شاعری جو زیادہ تر ہجویہ شاعری پر مشتمل ہوتی تھی جفاکش ہونے کے ساتھ ساتھ برادرکش بھی تھے مہمان نوازی کا بہت مظاہرہ کرتے تھے لیکن دسترخوان پر چوری اور راہزنی کی دولت کا سامان سجا ہوتا تھا اور مہمان نوازی میں بھی خود پرستی اور ذاتی شہرت کا عنصر شامل ہوتا تھا عدل و انصاف کا دور دور تک نام و نشان نہ تھا معاشرہ طبقاتی تصاد اور گروپوں میں تقسیم ہوچکا تھا۔

Tohid

Tohid

اخلاقیات کی بدحالی کا دور تھا اعتقادی پستی کے اِس ماحول میں رسول اقدس ۖ نے عقیدہ توحید پر مبنی انقلابی نظام قائم کرکے وحدت انسانی کا سنگِ بنیاد نصب فرما دیا انفرادیت پسندی اور خود پرستی کے اِس ماحول میں خدا پرستی کا نمونہ پیش کیا اور پھر مذہبی آداب و شعائر تک میں اجتماعیت کا رنگ شامل کر دیا اور یہی رنگ آنے والے سالوں میں بین الاقوامی اداروں کی تشکیل میں معاون ثابت ہوا بنجر ویران بے جان معاشرے میں زندگی بخش رحجانات کو فروغ دے کر معاشرے میں پیار و محبت ایثار و قربانی رواداری عدل اور روحانیت کی ایسی خوبصورت آمیزش کی کہ انسانیت پیدا ہوگئی توانا ہوگئی قبائلی اور طبقاتی تضاد میں پر زے پرزے عصبیت کا رخ موڑ کر اسلامی عصبیت میں بدل دیا ذاتی جنگ کو ختم کر کے نفرت غصہ ظلم فساد کے خلاف لوگوں کو مورچہ بند کر دیا اِس طرح نفرت کا ہدف انسان کے بجائے اُس میں پائی جانی والی باطنی برائیوں کا بنا دیا تا کہ انسان کے اندر پائی جانی والی بیماریوں کے خلاف حقیقی جہاد کرکے انسان کو اسکے کے اصل اور حقیقی مقام سے آشنا کیا جا سکے۔

آج جو دنیا بھر میں یو این اوکے چارٹر کا شہرہ ہے بنیادی حقوق کے کمیشن دنیا بھر میں کام کر رہے ہیں روزانہ ہم نیو ورلڈ آرڈر بھی سنتے ہیں نیو سوشل کنٹریکٹ کی بات ہوتی ہے اِس کا آج نام و نشان تک نہ ہوتا دنیا اِن کی خوشبو تک کو نہ سونگھ پاتی اگر محسن انسانیت ۖ مکہ مدینہ کی دھرتی پر انقلاب محمدی ۖ کے بیج نہ لگاتے یہ انقلاب محمدی ۖ ہی تھا جس نے عہد قدیم کے مردہ لاشے کو حیات نو دی اور عصر جدید کو وہ نئے خطوط فراہم کئے جن پر نئی عمارت کو کھڑا ہونے کا مو قع ملا آج اگر مغرب اور یورپ انسانی حقوق کا نام نہاد علمبردار بنا بیٹھا ہے تو اُس کی بنیاد میں بھی انقلاب محمدی ۖ ہی کا رنگ نظر آتا ہے سرور کائنات ۖ اور آپ ۖ کے صحابہ کرام کے کردار کی روشنی سے آنے والے انسان اپنی کثافتوں کو لطافتوں میں ڈھالتے رہے نگے آج اگر یورپ فلاحی ریا ست کا راگ الاپتا ہے تو اُس کے لیے بھی مشعل راہ سرور کا ئنا ت ۖ کی تعلیمات اور خلفا ء راشدین کا سنہرا دور ہے زمانہ جتنی مرضی کروٹیں لے لے گردشِ لیل و نہار جتنا بھی سفر طے کرے وقت کی جتنی بھی کروٹیں گزر جائیں انسان اپنی معراج اور انسانیت زندگی بخش دور میں اُس وقت ہی داخل ہوگا جب وہ انقلاب محمدی ۖ کی روشنی لے گا، شعور انسانی کا کینوس جتنا بھی وسیع ہو جا ئے اخلا قی اقدار جتنی مرضی بلند ہو جائیں لیکن پھر بھی انسان انقلاب محمدی ۖ کا ہی احسان مند ہوگا کیونکہ۔

وہ شبِ اسریٰ میں تیری ایک ادنیٰ جست نے
قد انسانی کو اونچا اور اونچا کر دیا

Professor Mohammad Abdullah Bhatti

Professor Mohammad Abdullah Bhatti

تحریر: پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
ای میل: help@noorekhuda.org
فون: 03004352956
ویب سائٹ: www.noorekhuda.org
فیس بک آفیشل پیج: www.fb.com/noorekhuda.org