عدن (جیوڈیسک) یمن کی آئینی حکومت نے عدن میں مسلح کارروائیوں میں ملوث عبوری انقلابی کونسل سے ایک بار پھر انخلاء کا مطالبہ کیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے جب تک انقلابی کونسل عدن سے مکمل طور پر نہیں نکلے گی اس سے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔
یمنی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یمنی حکومت انقلابی کونسل کے ساتھ مذاکرات کے لیے سعودی عرب کی طرف سے میزبانی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی گروپ کو عدن میں حکومت کا تختہ الٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ قانون ہاتھ میں لینے والے کسی بھی گروپ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
بیان کے مطابق انقلابی کونسل سے مذاکرات کے لیے پہلے اس کا عدن سے انخلاء ضروری ہے۔ انقلابی کونسل کو عدن میں قبضے میں لی گئی تمام تنصیبات خالی کرنا ہوں گی۔
ادھر عدن کی علاحدگی پسند انقلابی کونسل نے بھی سعودی عرب کی طرف سے مذاکرات کی دعوت کا خیرم قدم کیا ہے تاہم ابھی تک انقلابی کونسل کی طرف سے عدن سے انخلاء کے لیے کوئی باقاعدہ قدم نہیں اٹھایا گیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق عدن پر قبضے کی لڑائی میں کم سے کم 40 افراد ہلاک اور 260 زخمی ہو گئے تھے۔ سعودی عرب کی مداخلت کے بعد فریقین عارضی جنگ بندی پرآمادہ ہوئے ہیں تاہم ان میں مذاکرات بحال نہیں ہو سکے۔
خیال رہے کہ عدن ستمبر 2014ء سے یمن کی آئینی حکومت کا عبوری دارالحکومت ہے۔ 2014ء کو ایران نواز حوثی ملیشیا نے بغاوت کرکے حکومت کو دارالحکومت صنعاء سے نکال دیا تھا۔