تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر ماہء صیام جو رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے بخشش اور مغفرت والا مہینہ ہے نزول قرآن اور تجدید ایمان کا مہینہ ہے یہ وہ ماہء مبارک ہے کہ جس میں اخوت اور بھائی چارے کا درس اولیت رکھتا ہے غریب پروری کا موقع صاحبان ثروت مسلمانوں کو جتنا اس مہینے میں پروردگار نے مہیا کیا ہے وہ شائید ہی کسی اور مہینے میں مل سکتا ہو ۔اس مہینے میں شیطان کو جکڑ دیا جاتا ہے تاکہ وہ کسی کو بہکا نا سکے یہ ماہء مبارک اول و آخر خیر ہی خیر سے پر ہے ۔انسان کو اپنے گناہوں کے کفارے کے لیے خالق ارض و سماء نے جتنی آسانیوں سے اس ماہ میں نوازا ہے اتنا کسی اور ماہ میں نہیں۔ذرا غور فرمائے گا کہ شیطان جکڑا ہوا ہے وہ آپ کو بہکانے کی طاقت نہیں رکھتا اس مہینے میں یہ میرا ایمان ہے کیونکہ اللہ پاک کا فرمان عالیشان ہے کہ اس ماہ میں شیطان کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شیطان تو جکڑا ہوا ہے۔
اس کے باوجود گناہوں کا بازار اسی طرح گرم ہو تو ماننا پڑے گا کہ شیطان پورے سال کا باقاعدہ شیڈول مرتب کر لیتا ہو گا گیارہ مہینے نسل آدم کو کس طرح تربیت دینی ہے کس نصاب کے مطابق اسے پڑھانا ہے تا کہ دوران رمضان جب وہ پابند سلاسل ہو تو اس کے طلبا ء اپنا چھٹیوں کا کام اس مہینے میں کر سکیں اور ہو بھی یہی رہا ہے ۔اب شیطان تو ہے قید میں مگر اس کی اکیڈمی کے سٹوڈنٹ کئیر ٹیکر کی حثیت سے اس کی ڈیوٹی سر انجام دینے میں شب و روز مصروف عمل ہیں۔ آپ خریداری کے لیے بازار تشریف لے جائیں جو چیز آپ کو عام دنوں میں تین سو روپے میں بآسانی مل جاتی ہے وہی چیز رمضان میں آپکو بارہ سو میں ملے گی یہاں تک کہ آپ سستے رمضان بازار چلے جائیں وہاں بھی آپ کی کھال بغیر کسی کٹ لگائے اتار لی جائے گی آپ روتے بلکتے ہانپتے ہوئے گھر آئیں گے کہ کچھ شدید گرمی کچھ قیمتوں کی آگ نے جو آپ کے بدن کو جھلسا کے رکھ دیا تھا۔
اس گرمی سے نجات کے لیے آپ پنکھے کا بٹن آن کریں گے تو پنکھا کسی لاوارث لاش کی طرح ساکت و جامد ملے گا بھاگم بھاگ آپ نل کی طرف رجوع کریں گے تو آپ کو ایسا لگے گا جیسے آپ کسی بے آب و گیا صحراکے سفر پر ہیںنل سے آپ کو پانی میسر نا ہو گا اور ہاں آپ روزے سے بھی ہوں اب آپ کیا کریں گے ؟بجلی والوں کو مغلضات سے نوازنا شروع کر دیں گے ارے ارے بھائی صاحب آپ تو روزے سے ہیں روزہ رکھ کر آپ گالی گلوچ کریں گے تو آپ کا روزہ رہ جائے گا کیا ؟اب زرا غور فرمائیے گالی گلوچ پر آپ کو کس نے اکسایا؟ نا بھائی نا شیطان تو جکڑا ہوا ہے وہ آپ کی عبادت کو کیونکر خراب کرے گا اب آپ ڈھونڈیں کہ شیطان کی عدم موجودگی میں آپ کو اس فعل پر کون اکسا رہا ہے؟تو جناب ذرا ہم خود احتسابی کریں تو تو سارا معاملہ روز روشن کی طرح عیاں ہو جائے گا۔
Load Shedding
پورے پنجاب میں بیس بیس گھنٹے محترمہ بجلی میڈم متوسط علاقوں سے مسلسل غائب رہتی ہیں اگر کبھی پوچھنے کی جسارت کر بیٹھو تو جواب ملے گا کہ بجلی ہے ہی نہیں کہاں سے مہیا کریں شہر شیخوپورہ کے بعض علاقوں میں صبح سحری کے فوری بعد میڈم بجلی چلی جاتی ہیں اور دوپہر سوا ایک بجے منہ دکھائی کے لئیے واپسی ہوتی ہے وہ بھی ایک گھنٹے کے لیے ایک گھنٹے میں محترمہ کو اتنی تھکاوٹ ہو جاتی ہے کہ پھر سوا دو بجے سے سوا چار بجے تک اس کا وجود تک دکھائی نہیں پڑتا ۔روزہ دار ایک تو روزہ اوپر سے بجلی کی افتاد کی وجہ سے ہلکان ہو رہا ہے اب میری سمجھ میں یہ بات نہیں آرہی کہ حکومت وقت اتنی طویل لوڈ شیڈنگ کر کے عوام کی جان لینا چاہتی ہے یا پھر جنہوں نے روزہ نہیں رکھا ان کو روزہ کی اہمیت سے آگاہی دے رہی ہے کہ کاکا بلو نا رکھو روزہ ہم بجلی بند رکھیں گے نا تجھے پینے کو پانی ملے گا نا کوئی ہوٹل کھلا ہوا ملے گا اور نا ہی گھر والے تجھے کچھ پکا کر دیں گے اچھا یہ تو ہوگیا ان لوگوں کے لئیے جو روزہ خور ہیں۔
اب جو مریض ہیں ،بزرگ ہیں ،کمسن بچے ہیں ان کو آخر کس جرم کی سزا دینے کے لئے ہم بجلی بند رکھ رہے ہیں یا پھر ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ہم عوام کو شدت کی گرمی کے باوجود لمبا عرصہ بجلی بند رکھ کر جہنم کی آگ سے روشناس کروا رہے ہیں کہ جنہوں نے اپنے لئے ایسے راہبر چنے جو ان کے لئے کچھ نہیں کر سکتے ۔ جب وہ اتنی شدید گرمی میں لود شیڈنگ جیسے عذاب کا سامنا کریں گے تو لا محالہ وہ زبان سے برے کلمات نکالیں گے اور روزہ کی حالت میں کسی کو برا بھلا کہنا ثواب کا کام تو نہیں نا ؟ اس طرح عوام کے اعمال خراب ہونگے اور ان کی سلیکشن دوزخ کے لئے ہونے کا قوی امکان پیدا ہو جائے گا ابھی چند دن پہلے کی بات ہے کہ ساہیوال میں حکومتی پارٹی ہی کے عہدیداران نے شہر میں بینر آویزاں کر رکھے تھے جن پر جلی حروف میں خواجہ آصف سرکار اور عابد شیر علی کی شان میں کچھ ایسے الفاظ رقم تھے جنہیں میں بزبان قلم سپرد قرطاس نہیں کر سکتا۔
یہ دونوں صاحبان سوشل میڈیا پر خود ملاحظہ فرما سکتے ہیں دیگر بہت سے شہروں میں بھی لوگ انہیں جن الفاظ سے یاد فرما رہے ہیں ان کو بخوبی علم ہو گا مگر یہ لوگ اتنا کچھ سننے کے باوجود لوڈشیڈنگ کے عذاب سے عوام کو نجات دلانے پر غور کیوں نہیں فرما رہے حیرت کی بات ہے کہ کیا ان کو معلوم نہیں کہ یہ رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے یہ بخشش کا مہینہ ہے اگر یہ لوگ اس مائہ مبارک میں اللہ کے بندوں پر مہربانی فرماتے ہوئے بجلی کی علانیہ اور غیر علانیہ لوڈشیڈگ پر قابو پا لیں ہو سکتا ہے کہ قوم ان کے حق میں جھولی پھیلا کر رب کائینات سے ان کے لئے دعا گو ہو جائے لوڈشیڈنگ کے عذاب سے جہاں عوام الناس گزرتی ہے وہاں کاروبار زندگی بھی متاثر ہوتا ہے ابھی آج ہی ایک دوست جو ٹیلر ماسٹر ہے بات کرتے کرتے رونے لگ گیا تھا کہ سارا سال انتظار کے بعد رمضان کا مہینہ آتا ہے جس میں ہمیں کوئے چار آنے آنے کی امید ہوتی ہے۔
Electricity
جب بجلی بیس بیس گھنٹے بند رہے گی ہم کام کیا خاک کریں گے جب لوگوں کو ٹائم پہ ان کے سوٹ سلائی کر کے نہیں دیں گے کیا وہ ہمیں دعائیں دیں گے ؟میں نے اس سے کہا یار رونا دھونا بند کرہ سارا سال کام کرتے ہی ہو نا تو وہ یوں گویا ہوا کہ سارا سال کام ہوتا کہاں ہے اب لوگ بھی عید کے عید ہی سوٹ سلواتے ہیں پورا سال اپنے اور اپنے گھر والوںکے کپڑوں کے لئے تو وہ پیسے جوڑتے رہتے ہیں کہ عید پر ایک ایک سوٹ بن جائے گا میں نے کہا کہ کیا وہ سارا سال سوٹ نہیں پہنتے ؟اس نے جواب دیا پہنتے تو ہیں مگر نئے نہیں سیکنڈ ہینڈ یا پھر لنڈا براستہ لنڈن زندہ بادبجلی کی بندش سے اگر زندگی اجیرن ہوتی ہے تو عام عوام کی کاروبار ٹھپ ہوتے ہیں تو عام عوام کے مریض بے حال ہو کر موت کی وادی کو چلے جاتے ہیں تو عام عوام کے جو لوگ بجلی کی بندش کا فرمان جاری کرتے ہیں۔
ان کے اپنے گھروں ،کاروباروں ،دفاتر ،کی بجلی تو ایک سیکنڈکے لئے بھی بند نہیں ہوتی وہ اس لئے کہ مالدار لوگ ہیں یو پی ایس ،جنریٹر ،سولر سسٹم یہ ساری سہولیات میسر ہیں ان خادمین ملت کو ان کو اپنے بدن پہ کبھی گرمی کا احساس ہو تو وہ عوام کا احساس کریں وہ تو حاکم ہیں ۔مگر یاد رکھیں ایک دن حاکم اعلی کے روبرو بھی جانا ہے اس کے سامنے جواب دہ ہونا پڑے گا جب کبھی ان کو گرمی لگے گی بھی تو وہ فوری طور پر بیرون ملک چلے جائیں گے ان کی بلا سے پڑتی ہے گرمی پڑتی رہے ۔جب کسی مخالف پارٹی کی حکومت ہوتی ہے ہم پنکھا بردار دھرنا دیتے ہیں یادگار پاکستان پر تا کہ یاد رہے۔
اب خاص طور پر مائہ صیام میں تو خیال کرنا چاہئے کہ بجلی کی بندش کرنا کیا عوام اور خالق عوام کی بھلائی کے لئے ہے یا ؟ مجھے تو بالکل ایسا ہی لگ رہا ہے کہ حکومت دوراں امسال رمضان المبارک میں بجلی کی طویل اور بد ترین لوڈ شیڈنگ جیسے کار ثواب سمجھ کر کر رہی ہے جو مخلوق خدا کے لئے باعث عذاب بنی ہوئی ہے اللہ پاک رحمتوں برکتوں اور مغفرت کے مہینے میں ان کو عوام پر بھلائی کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ورنہ جو اس ماہ میں جکڑا ہوا ہے وہ تو خوش ہو ہی رہا ہے خدارا اپنے رب کی خوشنودی کے لئے بھی کبھی سوچ لیں۔