اس بیماری کی علامات ظاہر ہونے کے بعد غائب ہو جاتی ہیں جو اس بات پر انحصار کرتی ہیں کہ بافت میں پائی جانے والی سوزش کی شدّت کیا ہے ۔ جب بافتوں میں سوزش موجود ہوتی ہے تو یہ بیماری کی active حالت کہلاتی ہے اور جب سوزش غائب ہو جاتی ہے تو اس کو بیماری کی inactive یا remission حالت کہا جاتا ہے ۔ Remissions حالت بعض اوقات بغیر علاج کے اچانک آ جاتی ہے اور بعض اوقات علاج کے ساتھ بتدریج ظاہر ہوتی ہے ۔ یہ حالت ہفتوں ، مہینوں بلکہ سالوں تک بھی جاری رہ سکتی ہے ۔ اس حالت میں بیماری کی علامات مکمل طور پر غائب ہو جاتی ہیں اور مریض اپنے آپ کو بالکل ٹھیک اور صحت مند محسوس کرنے لگتا ہے ۔
جب مریض میں پھر سے علامات ظاہر ہوتی ہیں تو اس حالت کو (relapse ) کہا جاتا ہے ۔ اس حالت میں مریض تھکاوٹ محسوس کرتا ہے، جسم میں قوّت بہت کم ہو جاتی ہے، بھوک نہیں لگتی، ہلکا سا بخار ہو جاتا ہے، پٹھوں اور جوڑوں میں درد محسوس ہوتا ہے، پٹھوں میں سختی پیدا ہو جاتی ہے ۔ صبح بیدار ہونے کے بعد جسم کے پٹھوں اور جوڑوں میں سختی کا احساس بہت واضح طور پر ہوتا ہے ۔ جوڑ معمولا سرخ ہو جاتا ہے، پھول جاتا ہے اور اس میں سختی آ جاتی ہے ۔ یہ سب جوڑ کے اندر پائی جانے والی بافتوں کے سوجنے کی وجہ سے ہوتا ہے جو (synovial fluid ) پیدا کرنے کا باعث بنتی ہیں ۔ اس بیماری کا شکار جسم کے دونوں اطراف ( دائیں اور بائیں ) کے جوڑ ہوتے ہیں اور ان کی ایک ہی وقت میں تعداد بھی ایک سے زیادہ ہوتی ہے ۔ دونوں ہاتھوں کے چھوٹے جوڑ اور کلائی والا جوڑ اکثر اوقات اس بیماری میں متاثر ہوتا ہے ۔ جس وقت بیماری کی علامتیں ظاہر ہو جائیں اس وقت مریض کو روز مرّہ کے چھوٹے موٹے کاموں مثلا دروازے کے ہینڈل کو گھمانا ،بوتل کا ڈھکنا کھولنا وغیرہ بھی بہت دشوار محسوس ہوتے ہیں ۔ پیروں کے چھوٹے جوڑ بھی اکثر اس بیماری میں متاثر ہو جاتے ہیں ۔ بعض اوقات صرف ایک ہی جوڑ میں سوجن ظاہر ہوتی ہے جس کی وجہ سے ہم بیماری کی تشخیص میں مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں اور ہمارا شک Gout یا جوڑ میں انفکشن پر جاتا ہے ۔ اگر سوزش طولانی مدت کے لیۓ ہو تو جسم کی بافتوں،ہڈیوں اور cartilage کو نقصان پہنچ سکتا ہے جس کے نتیجے میں ہڈیاں اور عضلات کمزور پڑ جاتے ہیں اور جوڑ میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے اور یوں مریض اپنے اس جوڑ سے فعال طور پر کوئی کام انجام نہیں دے سکتا ہے ۔ شازو نادر ایسا بھی ہوتا ہے کہ اس بیماری کی حالت میں ہمارے جسم کے وہ جوڑ cricoarytenoid joint متاثر ہو جاتے ہیں جن کا کام ہمارے گلے میں موجود Vocal Cords کو کھینچنا ہوتا ہے ۔ جب یہ جوڑ سوج جاتے ہیں تو اس کی وجہ سے آواز بیٹھ جاتی ہے ۔ rheumatoid arthritis ایک سیسٹیمک بیماری ہے جو مریض کے جوڑوں کے ساتھ ساتھ دوسرے اعضاء کو بھی متاثر کرتی ہے مثال کے طور پر آنکھوں اور منہ کے گلینڈز کی سوزش سے آنکھیں اور منہ خشک رہنے لگتا ہے ۔ بیماری کی اس حالت کو Sjogren”s syndrome کا نام دیا جاتا ہے ۔ اس بیماری میں پھپھروں کی جھلیاں بھی سوج جاتی ہیں جس کی وجہ سے گہرا سانس لیتے ہوۓ درد کا احساس ہوتا ہے ، سانس لینے کا دورانیہ کم ہو جاتا ہے اور کھانسی آتی ہے ۔
دل کے اطراف میں پائی جانے والی بافتیں بھی سوزش کا شکار ہو سکتیں ہیں جس کو pericarditis کا نام دیا جاتا ہے اور جس سے سینے میں درد کا احساس ہوتا ہے اور یہ درد خاص طور پر اس وقت بڑھ جاتا ہے جب مریض آگے کی طرف جھکتا ہے یا لیٹتا ہے ۔
اس بیماری میں جسم کے سرخ خلیوں کی تعداد بھی کم ہو جاتی ہے جسے anemia کہا جاتا ہے اور اس کے ساتھ سفید خلیوں کی تعداد بھی کم ہو سکتی ہے ۔ کلائی کے اطراف میں سکن کے نیچے (rheumatoid nodules) بھی ظاھر ہو سکتے ہیں جو عام طور پر علامات ظاھر نہیں کرتے ہیں ۔ Wrist joint کے قریب ان نوڈیولز کی وجہ سے میڈین عصب پر کچھ پریشر پڑھ سکتا ہے جس کی وجہ سے ہاتھ کی انگلیوں میں علامتیں ظاہر ہونے لگتی ہیں یعنی انگلیوں میں بے حسی وغیرہ ۔ اس حالت کو carpal tunnel syndrome کا نام دیا گیا ہے ۔ اس بیماری میں مریض کو (vasculitis ) بھی ہو سکتا ہے مگر یہ بہت ہی کم دیکھنے میں آیا ہے ۔ اس میں خون کی نالیوں میں سوزش ہو جاتی ہے جس سے بافتوں کو خون کی ترسیل رک جاتی ہے جو بافتوں کے ختم ہو جانے کا سبب بن جاتی ہے ۔