لاہور (جیوڈیسک) سب سے پہلے یہ کیجیے کہ اپنے منصوبوں پر پھر سے غور کیجیے۔ اس کے بعد یہ دیکھیے کہ ان میں کتنے منصوبے قابل عمل اور فائدہ مند ہیں۔ اچھی طرح غوروفکر کے بعد ان منصوبوں کو خارج کر دیجیے جو ہر اعتبار سے فضول ہیں اور ان سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ بظاہر یہ ایک مشکل ترین مرحلہ ہے لیکن اس پر عمل کرکے آپ مطلوبہ مقاصد کو آسانی سے پورا کر سکتے ہیں۔ دولت مند بن سکتے ہیں۔ فضول قسم کے منصوبوں کو ترک کرنے سے پہلے اپنے آپ سے یہ پوچھیے کیا ان منصوبوں پر عمل کرنے سے آپ ایک ہفتے میں کچھ حاصل کر لیں گے؟ کیا میں ایک ماہ میں کامیاب ہو سکتا ہوں؟ کیا میں ایک سال میں کامیابی حاصل کر سکتا ہوں؟ اگر ان سوالوں کا جواب’’نفی‘‘ میں ہو تو متعلقہ منصوبوں کو فہرست سے خارج کر دیجیے کیونکہ فضول منصوبوں پر عمل کرنا، اپنی زندگی برباد کرنے کے مترادف ہے۔
اگر آپ یہ محسوس کریں کہ ان غیر ضروری منصوبوں یا فارمولوں کو چھوڑنا بہت مشکل ہے تو اپنے آپ سے یہ کہیے:’’میں نے یہ کتاب اس غرض سے خریدی ہے کہ جلد ازجلد دولت مند بن سکوں اور میں نے اس میں پڑھا ہے کہ فضول منصوبوں کو ترک کر دینا ہی سود مند ہے۔ بصورت دیگر میں اپنے مقصد، یعنی جلد ازجلد دولت مند بننے سے محروم ہو جاؤں گا۔ دولت مند بننے کا ایک سنہرا اصول یہ بھی ہے کہ اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ فعال اور ’’کار آمد شخصیت‘‘ بنایا جائے اور دوسروں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جائے۔ دنیا میں ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں جو نہ صرف خود فضول دھندوں میں مصروف رہتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی ان دھندوں میں گھسیٹنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ اگر ہم نے اپنے آپ کو صرف دو وقت کی روٹی کے حصول کے لیے وقف کر دیا تو ہم میں اور جانوروں میں کیا فرق رہ جائے گا۔ اب یہ آپ کی مرضی پر منحصر ہے کہ آپ کو اشرف المخلوقات بننا ہے یا جانوروں میں شامل ہونا ہے۔‘‘ دولت مند بننے کے لیے اشرف المخلوقات بننا بنیادی شرط ہے۔