امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس ویکسین کی فراہمی کی تعداد کے حوالے سے امیر اور غریب ممالک کے درمیان فرق ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا چلا جا رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینم گبرائسس نے کہا ہے کہ امیر ممالک میں استعمال کی جانے والی کووِڈ۔19 ویکسین کی تعداد اور بین الاقوامی کووِڈ۔19 ویکسین گلوبل فراہمی پروگرام COVAX کی طرف سے غریب ممالک کو فراہم کردہ ویکسین کی تعداد کے درمیان خلیج ہر گزرتے دن کے ساتھ وسیع ہو رہی ہے۔
گبرائسس نے جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے مرکزی دفتر سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پریس کانفرنس کی۔
ناموں کو پوشیدہ رکھتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اپنے تمام شہریوں کو ویکسین لگانے کے لئے بعض ممالک کے درمیان حقیقی معنوں میں مقابلہ ہو رہا ہے۔ لیکن جب ہم پسماندہ ممالک پر نگاہ ڈالتے ہیں تو وہاں ابھی ویکسین مہم شروع ہی نہیں ہو سکی۔
انہوں نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا ، خوشحال ملک ہونے کے باوجود ویکسین کی پیداوار دینے والوں کے ساتھ دو طرفہ سمجھوتے کرنے کی بجائے گلوبل ویکسین فراہمی پروگرام COVAX کی طرف سے فراہم کی جانے والی ویکسین کا منتظر ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ “انگلینڈ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی فارماسوٹیکل کمپنی آسٹرا زینیکا کے تعاون سے تیار کردہ کووِڈ۔19 ویکسین نے امریکہ میں جاری تیسرے مرحلے کے دوران 79 فیصد کامیابی دکھائی ہے۔ اس ویکسین کی اہم ترین خوبی یہ ہے کہ یہ خون میں کلاٹنگ کے خطرے میں اضافہ نہیں کرتی۔ یہ نتائج آسٹرا زینیکا کے موئثر اور محفوظ ہونے کا ایک اور ثبوت ہیں”۔
اس دوران عالمی ادارہ صحت کی نائب ڈائیریکٹر جنرل ڈاکٹر ماریانگیلا سیمانو نے کہا ہے کہ افریقہ میں کسی بھی ملک نے آسٹرا زینیکا کو مسترد نہیں کیا۔
اس ویکسین کے بارے میں شکوک و شبہات کے خاتمے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سیمانو نے کہاہے کہ ” ہر چیز معمول پر آ گئی ہے، برّ اعظم افریقہ میں کسی بھی ملک نے آسٹرازینیکا کو رد نہیں کیا”۔