اسلام آباد (جیوڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے براڈننگ آف ٹیکس بیس کے تحت پرتعیش زندگی گزارنے کے باوجود ٹیکس نہ دینے والے 278 افراد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے جبکہ 78 کی جائیدادیں نیلام کرنے کے لیے ضبط کر لی گئی ہیں۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ڈائریکٹوریٹ جنرل براڈننگ آف ٹیکس بیس کی طرف سے پہلے ہی ملک بھر میں 2 لاکھ 40 ہزار امیر ترین افراد کو نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس ادا نہیں کر رہے، ڈائریکٹر جنرل براڈننگ آف ٹیکس بیس رحمت اللہ وزیر کی قیادت میں ڈائریکٹوریٹ جنرل براڈننگ آف ٹیکس بیس نے ان کے بارے میں موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹیز، کار مینوفیکچررز، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سمیت دیگر ذرائع سے اہم معلومات حاصل کرلی ہیں اور ان معلومات کی بنیاد پر ان امیر ترین لوگوں کو ٹیکس واجبات کی وصولی کے لیے آگاہ کیا گیا۔
ان میں سے سیکڑوں لوگوں کے خلاف اسیسمنٹ آرڈر بھی جاری کیے جاچکے ہیں اور 14 ارب روپے کے ٹیکس واجبات کی ڈیمانڈ ریز کی جاچکی ہے جن میں سے 57 کروڑ روپے کے واجبات کی ریکوری بھی ہوچکی ہے۔ ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل براڈننگ آف ٹیکس بیس کی جانب سے بڑے نادہندگان سے ٹیکس واجبات کی وصولی کے لیے قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد سخت کارروائی بھی کی گئی، ان میں سے 278 افراد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں جبکہ 40 کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں اور 78 کیسوں میں جائیدادیں نیلام کرنے کے لیے ضبط کرلی گئی ہیں، اس کے علاوہ 117 کیسوں میں گاڑیاں بھی ضبط کرلی گئی ہیں۔
حکام کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل براڈننگ آف ٹیکس بیس نے ایئر لائنز سے تسلسل کے ساتھ فضائی سفر اور لینڈ ڈیولپرز و بلڈرز سے پلاٹس، فلیٹس، مکانات خریدنے والوں کا ڈیٹا طلب کرلیا ہے، بینکوں سے بھی ان لوگوں کے بارے میں ڈیٹا حاصل کیا جا رہا ہے جن کی جانب سے 50 لاکھ یا اس سے زائد رقم نکلوائی جاتی ہے۔ حکام نے بتایا کہ بڑی کمپنیوں کے ڈسٹری بیوٹرز اور ڈیلرز کے ساتھ ساتھ نادرا ،آئی سی اے پی، آئی سی ایم اے، پاکستان ٹیکس بار اور ہائیکورٹس بار ایسوسی ایشنز سے بھی ان کے ممبران کے بارے میں ڈیٹا حاصل کیا جا رہا ہے۔
اسی طرح انشورنس کمپنیوں سے بھی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹیز سے 1 ہزار سی سی اور اس سے زائد کی گاڑیاں رکھنے اور رجسٹرڈ کرانے والوں کے بارے میں ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے، اسکولوں، کالجز اور یونیورسٹیوں سے ان لوگوں کے بارے میں ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے جو اپنے بچوں کی 1 لاکھ روپے یا اس سے زائد فیس ادا کررہے ہیں، تمام سیلولر موبائل فون کمپنیوں سے بھی ڈیٹا حاصل کیا جائے گا، ایف بی آر نے مختلف ذرائع سے حاصل کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر سینٹرل ڈیٹا بینک قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں قائم ہوگا جسے تمام فیلڈ فارمشنز کے ساتھ الیکٹرانیکلی منسلک کیا جائے گا۔