اسلام آباد (جیوڈیسک) انتخابی دھاندلی کیس میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جوڈیشل کمیشن نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 3 رکنی انکوائری کمیشن نے 2013 کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لئے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر فریقین کی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے انتخابات میں دھاندلی ثابت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جس پر چیف جسٹس ناصر الملک نے ازرائے مزاق فریقین کو کہا کہ آپ لوگ اب چھٹیاں منائیں اور انکوائری کمیشن اپنا کام کرے گا جب کہ انکوائری کمیشن کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کے 69 گواہوں نے بیانات ریکارڈ کرائے جب کہ کمیشن کے 86 روز میں 39 اجلاس ہوئے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں انتخابات میں تکنیکی غلطیاں ہوتی ہیں اور انتخابات کبھی بھی غلطیوں سے پاک نہیں ہوتے لیکن تحریک انصاف کی طرف سے 12 درخواستیں آئیں لیکن کچھ ثابت نہ ہوسکا جب کہ اردو بازار سے اضافی 200 افراد کا معاملہ بھی اٹھایا گیا جس سے کچھ ثابت نہیں ہوا اور الیکشن کمیشن کے پاس بھی کوئی ایسا ثبوت نہیں آیا جس سے ثابت ہوتا کہ انتخابات میں منظم دھاندلی ہوئی اس لئے یہ کہنا غلط ہوگا کہ انتخابات کے دن کسی کا مینڈیٹ چرایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نادرا کی رپورٹ کے مطابق 6 ہزار شناختی کارڈز کی تصدیق نہیں ہوسکی، نادرا نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ یہ غلطیاں ہیں انہیں انتخابی دھاندلی نہیں کہا جاسکتا اور اگر کسی ووٹ کی تصدیق نہیں ہوسکی تو اسے بوگس ووٹ نہیں کہا جا سکتا۔