کابل (جیوڈیسک) افغانستان کے الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب کے پہلے مرحلے میں دھاندلی کے الزامات پرعملے کے 5ہزار سے زائدارکان کو برطرف کردیا جن میں بیشتر ڈسٹرکٹ فیلڈکوآرڈینیٹر یاالیکشن کے دن پولنگ مراکزکے انچارج شامل ہیں۔
ادھرافغان فورسزنے 56 طالبان کوہلاک اور 21 کو گرفتارکرنے کادعویٰ کیاہے، دوسری جانب قندھارکے 8اضلاع کے پولیس سربراہ خودکش حملے میں ہلاک ہوگئے۔ افغان الیکشن کمیشن کے سربراہ یوسف نورستانی نے کہاہے کہ جن 5338 افراد کوہٹایا گیاہے انھیں ’بلیک لسٹ‘ کردیا گیاہے۔
اور وہ صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میںکام نہیں کرسکیں گے۔ انھوں نے ملک کے وزیرداخلہ سے بھی کئی ایسے پولیس افسران کی برطرفی کامطالبہ کیاجو الیکشن فراڈمیں ملوث پائے گئے ہیں۔ الیکشن کمشنریوسف نورستانی نے یہ بھی کہا کہ دوسرے مرحلے کے حوالے سے کمیشن کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں جن میں سیکیورٹی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
افغان وزارتِ دفاع نے ملک میں صدارتی انتخابات کے دوسرے دورکے موقع پر سیکیورٹی انتظامات میں مدد کے لیے ہمسایہ ملک پاکستان سے بھی مدد کی درخواست کی ہے۔ دریںاثنا افغان حکومت نے امریکاکی جانب سے افغانستان کے ٹیلی فون ریکارڈ کرنے پراحتجاج کیا ہے۔ اتوار کو کابل میں صدرحامد کرزئی کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر کو ہدایت کی گئی ہے کہ امریکا سے اس غیر قانونی اقدام پر باضابطہ احتجاج کیاجائے۔