ایک مخصوص میڈیا گروپ کی حکومتی سپورٹ سے صاف نظر آتا ہے کہ ڈال میں کچھ کالا نہیں بلکہ سرے سے سب کچھ کالا ہی ہے اس تناظر میں کچھ حلقوں کی جانب سے کیے گئے دعووں میں حقیقت کا تاثر زور پکڑتا ہے کہ حکومت ،الیکشن کمیشن،عدلیہ اور ایک مخصوص میڈیا گروپ کا آپس میں گٹھ جوڑ تھا اور ہے جس کے نتیجے میں موجودہ حکومت الیکشنز میں دھاندلی کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے اور تازہ حالات و واقعات سے یہ نتیجہ اخذ کرنے میں کسی بیوقوف کو ہی دقت پیش آ سکتی ہے جیسے حکومت کی جانب سے ان پیمرا اراکین کو شوکاز نوٹس جنہوں نے جیو گروپ کے خلاف ایکشن لیا ،جیو میڈیا گروپ کی جانب داری کرتے ھوئے اس کی بے جا حمایت وغیرہ، ویسے پاکستانی میڈیا اس وقت جس ہیجانی کیفیت کا شکار ہوا ہے۔
کچھ میڈیا گروپس کی آپس کی لڑائیوں اور باہمی نفاق کی وجہ سے جو افرا تفری اور نفسہ نفسی کا عالم ہے لگتا ہے کہ میڈیا کی موجودہ آزادی کے سلسلہ اب ختم ہونے کو ہی ہے” دیکھے کیا گزرتی ہے۔
قطرے پے گوہر ہونے تک “دوسری طرف الحاج مولانا فضل الرحمان پیرو مرشد بھی اپنی دکان چمکانے کی کوششوں میں لگے نظر آتے ہیں ایک طرف موصوف فرماتے ہیں کہ میاں نواز شریف و حکومت کی باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آ سکیں۔۔
عام آدمی کیا سمجھے گا یقیناً یہ بات ایک عام قاری کی سمجھ میں تو آ نہیں سکتی لیکن مولانا موصوف کو پرانے جاننے کو مولانا کے دل کا حال خوب جتنے ہیں کہ جبتک مولانا کو حکومتی حلوے میں سے ان کا حصہ نہیں مل جاتا مولانا کو کوئی بھی بات ٹھیک سے سمجھ نہیں آئے گی دوسری طرف مولانا کا تازہ ارشاد ہے کہ خیبر پختون خوا حکومت کو گرانے کی ضرورت نہیں بلکے یہ خود ہی گرنے والی ہے جواب آ غزل خیبر پختون خوا حکومت کے ترجمان نے ایک شعر سے دیا ہے کہ “ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پے دم نکلے۔
Government Of Punjab
حکومت پنجاب بھی بڑی ستم ظریف ہے کہ اس نے قانون جیسی اہم وزارت کے لے جس وزیر کو پچھلے دور حکومت سے پنجاب پر لاد رکھا ہے وہ تو خود سب سے بڑے قانون شکن نظر آتے ہیں،میری اس بات کو خدا نہ خواستہ کسی اور تناظر میں مت لیجیے گا بلکہ میں تو ان کی بڑی بڑی مونچھوں اور بہتان ترازی میں ان کی مہارت کی بنا پر یہ بات کر رہا ہوں،وزیر قانون موصوف ہمیشہ ہی اپنے حریفوں کو بھونڈے الفاظ میں مخاطب کرتے نظر آتے ہیں اور گھٹیا قسم کے القابات سے نوازتے رہتے ہیں ویسے درباریوں میں وزیر موصوف بادشاہ سلامت کے خاص حلقہ ارادت میں شامل سمجھے جاتے ہیں اور درباری خوشامد میں انہیں ید تولیٰ حاصل ہے دروغ گردن راوی کیونکہ پنجاب میں قانون نے کی کسی چیز کا وجود ہی نہیں پایا جاتا اسی لیے قانون جیسی اہم وزارت پر وزیر موصوف کو بٹھا دیا گیا ہے یعنی”جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔
لگتا ہے کہ اس وقت پیپلز پارٹی کی ناؤ بھی کسی ایک کے ہاتھ میں نہیں اس لیے ہوا میں تیر چلائے جا رہے ہیں کہ کوئی تو تیر نشانے پر لگے گا ایک طرف یوسف رضا گیلانی فرماتے ہیں کہ تحریک انصاف الیکشنز میں دھاندلی کے خلاف بلکل ٹھیک اجتجاج کر رہی ہے کیونکہ الیکشنز میں بےپناہ دھاندلی ہوئی ہے
اعتزاز احسن بھی ان کے اس موقف کی تائید کرتے نظر آتے ہیں تو دوسری طرف اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سمیت کچھ لیڈران کچھ اور ہی راگ الاپتے نظر آتے ہیں موصوف فرماتے ہیں کہ الیکشنز میں دھاندلی تو ہوئی ہے لیکن اس کے لیے احتجاج کا راستہ درست نہیں ہے بلکہ ہماری طرح مک مکا کر لینا بہتر رہتا ہے کہ اس میں دوبارہ حکومتی باری ملنے کے امکانات روشن رہتے ہیں بقول شاعر ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ۔