جیسنڈا آرڈن

Jacinda Ardern

Jacinda Ardern

تحریر : شاہ بانو میر

البقرہ 113
“”اور
اس سے بڑھ کر کون ظالم ہے
جو اللہ کی مسجدوں میں اللہ کے نام کا ذکر کیے جانے سے منع کرے
اور
ان کی ویرانی کی کوشش کرے
ان لوگوں کو کچھ حق نہیں ہے کہ وہ ان میں داخل ہوں
مگر
ڈرتے ہوئے
ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں عذاب “”

سانحہ نیوزی لینڈ اور اس کے د عمل نے مجھ پر اس آیت
کو کھول کر بیان کر دیا
جیسنڈا آرڈن سال کی بہترین شخصیت جس نے پوری دنیا کی سوچ بدل کے رکھ دی
وہ سوچ جو نائن الیون کے بعد دنیا کو متعصب بنا کر اسلام فوبیا کا شکار کر رہی تھی
اس کا خاتمہ کر کے دنیا کو محبت کا احترام کا برابری کا عملی درس دے کر
وہ کام کر دکھایا
جو کسی بھی”” دین کے عالم”” نہ کر سکے
نفرتوں کی خلیج غلط دینی ترجمانی سے ہر جانب سے بڑہتی گئی
جس کو عبور کرنا ناممکن ہو گیا تھا
ایسے میں رب العظیم کے کُن کا کلمہ جاری ہوا
اور
دیارِ کفر سے سلام اذان نماز سب نے سنی اور دیکھی
یہ گواہی کس نے دلوائی ؟
“” اس ذات نے جس کا علم ہر علم پر حاوی ہے
جو اپنے علم سے ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے””
دشمن کی چال پر جس کی ترکیب ہمیشہ حاوی رہتی ہے
دنیا دیکھ رہی تھی
طاقتور غیر اسلامی ملک کی سربراہ
سانحے پر سرتاپا حزن و ملال کی تصویر سیاہ سکارف اوڑھے
آنسوں سے لبریز آنکھیں
سنجیدہ باوقار مغموم وجود
خواتین کو گلے لگا کر حوصلہ کی تلقین کرتی یہ خاتون
اسلام علیکم کہتی پھر پیارے نبی ﷺ کی حدیث سنائی
ایک ایک بات سے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی
محبت احترام دنیا نے دیکھا
یوں ملک کی وزیر اعظم سے یہ دلوں پر راج کرنے لگی
پرسکون پر امن ماحول کو بہیمانہ دہشت گرد نے مجرمانہ انداز سے
بد امنی وحشت بے سکونی اور حکومت وقت کے لیے شرمندگی میں بدل دیا
جس کے رد عمل میں حکومت نے مسلمانوں کو اپنی پناہ میں لے کر مکمل امان دے دی
اب مساجد کی طرف کوئ شر پسند جانے کی جرآت نہیں کر سکتا
قربانیاں اللہ کے راستے میں کبھی رائیگاں نہیں جاتیں
ملک کے طول وارض اللہ اکبر سے گونج اٹھے
“”ہر شر میں خیر ہے””
اس آگہی کا شعور اب ملا
نیوزی لینڈ کی حکومت اس کی عوام اس کا میڈیا
آج دنیا بھر میں زیر بحث ہیں
شیطان مار کر بھی ہار گیا
اور
جانیں دینے والے اور ان کے عزیز و اقارب اللہ پر توکل سے مسکرا کر جیت گئے
غیر اسلامی خاتون کی سوچ میں اسلام کی محبت کا پیدا ہونا
میرے رب کی بیان کردہ سچائیوں میں سے ایک سچائی ہے
یہ رویہ مشابہ ہے اسلامی رہنما کے کردار سے
اس خوفناک سانحے اس کے آفٹر شاکس سے
اس خاتون نے اپنے ملک کو اور لوگوں کو بچا لیا
قرآن پاک اسی کو حکمت کہتا ہے
جیسنڈا آرڈن
وزیر اعظم نیوزی لینڈ
یہ نام آج پوری دنیا میں ہرزباں پر ہے
دہشت گردی اس کے ملک میں ناقابل قبول ہے
دنیا کو یہ پیغام دے کر حکمت دور اندیشی کی بہترین مثال قائم کر دی
اس بہادر عورت نے شیطانی قوتوں کی دھمکیاں نظر انداز کیں
انسانی اقدار کی موت ہونے سے بچا لیا
تاریخ نے جب ظلمت کو چیر کر علم کے نور کا وردان دینا ہوتا ہے
تو عورت کو ہی چنتا ہے
وہ عرب کا تپتا صحرا ہو تو بی بی ھاجرہ کم سن بیٹے کے ساتھ صحرا میں چھوڑی جاتی ہیں
آج ایک اور عورت دنیا کےافق پر روشن ستارہ بنی پوری آب و تاب سے شیطانی قوتوں کو للکار رہی ہے
جیسنڈا آرڈن
اسلام فوبیا میں ڈوبی دنیا جب مسلمانوں کا قتل عام ہوتے دیکھ کر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے
ایسے میں ماں بن کر دوست بن کر بہن بن کر ہمدرد رہنما بن کر مسلمانوں کے ساتھ کھڑی
ان کے غم کو ممکنہ حد تک کم کرنے کیلئے کوشاں
ان کی وزیر اعظم نئی تاریخ سنہری حروف سے محفوظ کر گئی
بڑی طاقتوں کے منافقانہ رویے اور انداز پر انہیں
“”شٹ اپ”” کال دے دی
شھداء کے لواحقین کو مکمل پروٹوکول اور احترام دے کر انمٹ یادیں چھوڑ گئی
کیا معلوم آج کی جیسنڈا آرڈن کل کی ملکہ سبا ثابت ہو
جس کی بڑی سلطنت کی خبر ھُد ھُد نے آکر حضرت سلیمان کو دی تھی
اور
پھر اللہ کی وحدانیت پر اپنی قوم کے ساتھ ایمان لے آئی
اللہ کے ہاں کچھ ناممکن نہیں
ذرا غور کریں
ایک غیر مسلم عورت پیارے نبیﷺ کی حدیث بیان کر رہی ہے
جس میں مسلمان ایک جسم کی مانند بیان کیا گیا
شرمندگی ہوئی
غیر مسلم بیان کر رہی ہے
اور ہم خود جو مسلمان ہیں
دھڑلے سے ناچ گانے میں ڈوبے ہوئے خوش ہیں کہ
کسی طرح ہمارے کھیل کے میدان سج گئے بارونق ہو گئے
اس لئے ہم نے کمزور رویہ ظاہر کیا
نہ غائبانہ نماز جنازہ نہ اظہارِ تعزیت ؟
؟
کیا یہی ہے جسد امت
جو کسی عضو کی تکلیف کو سارے جسم میں محسوس کرتا ہے؟
دوسری طرف اس خاتون کے اخلاص نے پوری دنیا میں اس کے نام کی فضیلت ظاہر کی
بین القوامی طور پر اس کا قد بڑہتا جا رہا ہے
قرآن جو فرقان عطا کرتا ہے
اس کا اعجاز دیکھا
نیوزی لینڈ جو کل تک اسلام سے نابلد تھا
گھر گھر میں پیارے نبیﷺ کا نام حدیث اور اذان براہ راست سنی جا رہی ہے
کل تک جو ناپاک خاکے بنانے کی جسارت کرتے تھے
آج ان کے کان مبارک نام شوق سے ادب سے سن رہے ہیں
سبحان اللہ
کیا یہ کبھی کسی نے سوچا تھا؟

“”یہ ہے ہر شر میں سے خیر””

اس حادثے کا اثر اگلی نسل کے ذہنوں پر منفی نقش ہو جاتا
اور
پرسکون ملک ترقی یافتہ ملک بد ترین دہشت گردی کا شکار ہو جاتا
ایک مسکراہٹ اور مرہم سے
مستقبل کو ملک کی نسلوں کو محفوظ کر لیا
قابل تعریف ہے نیوزی لینڈ کی وزیرا عظم اور اسکی عوام
دوسری طرف اس غیر مسلم خاتون کا ہر حرف اسلام کی شہرت کو دوام دے رہا ہے
سچا تاثر ریاکاری سے پاک گفتگو
قول اور عمل میں مکمل سچائی
جس کو پوری دنیا نے دل سے مانا
نیا انسانیت پر مبنی دور کا آغاز ہو چکا ہے
جس کا سہرا
اس ہمدرد معاملہ فہم دور اندیش تحمل مزاج خاتون کو جاتا ہے
جیسنڈا آرڈن
نوبل انعام کی حقدار ہیں
کل بی بی ھاجرہ نے اسلام کی بنیاد ڈالی
جو آج نیوزی لینڈ تک پہنچا
آج لینڈ میں اسلام کا آغاز پھر ایک عورت نے کیا
جس کی خیر نجانے کہاں کہاں تک بٹے گی
کون کون فلاح پا جائے گا
طاقت خود سری نفرت تعصب کو ختم کر کے ایک نیا پیغام دنیا کو ملا
دینے والی ایک عورت ہے
جس کا ذکر اللہ چاہے بلند کر دے
جسے اللہ چاہے عزت دے
اس دور میں جیسنڈا آرڈن نے نیوزی لینڈ میں جس طرح اسلام کا ذکر بلند کیا ہے
مسلمانوں کے تن مردہ میں جان ڈال دی
ان کی اہمیت بطور قیمتی شہری پوری دنیا کو نیے انداز سے روشناس کروا دی
اپنے رب کے کرشمے دنیا بھر میں نظر آتے ہیں
وہ جہاں سے چاہے جو چاہے کہلوا دے کروا دے
اس کے ایک کُن کے محتاج ہیں
وہ جس کا چاہے تذکرہ آسمانوں میں بلند کر دے
مجھے تو اس واقعے سے یہی معلوم ہوا کہ
اللہ نے اس ملک میں اپنا کلمہ بلند کرنا تھا
عرب کا صحرا تھا تو بی بی ھاجرہ بنیاد بنیں
جیسنڈا آرڈن نیوزی لینڈ میں اسلام کو پھیلا رہی ہے
احیائے اسلام
انشاءاللہ
جیسنڈا آرڈن سے

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر