اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ کارکنوں کے صبر سے ظالموں کا مقابلہ کریں گے جب کہ حق کے لئے نکلنا بغاوت نہیں ہوتا لیکن پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ ہمیں دہشتگرد اور باغی قرار دے رہے ہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے انقلاب مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہمیں گالیاں دی جارہی ہیں، کسی ایک رکن کو توفیق نہیں ہوئی ہے کہ وہ جرات کر کے حکومت سے سوال کرے کہ ہزاروں افراد پارلیمنٹ کے سامنے کیوں آئے ہیں اور انہیں کون سے دکھ اور مصیبتیں ہیں جس کی وجہ سے وہ یہاں جمع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ جواب دے کہ مظلوموں کی آواز نہ سننے کا ذمہ دار کون ہے، جس دن سانحہ ماڈل ٹاؤن برپا ہوا اس دن ایوان میں بیٹھے افراد کیوں نہ جاگے اور سوا دو ماہ کے بعد ایف آئی آر درج ہوئی لیکن ابھی تک کوئی ملزم گرفتار نہیں کیا گیا۔
سربراہ عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ٹریبونل کی رپورٹ نے پنجاب حکومت اور وزیراعلی شہبازشریف کو ذمہ دار قرار دیا گیا جب کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ ٹریبونل کی رپورٹ دبا کر بیٹھے ہیں اوراسےعوام کے سامنے کیوں نہیں لایا جارہا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اگر آئین میں ترمیم کردیں کہ حکمران غریبوں کا قتل کردیں تو ان پر مقدمہ نہیں بنے گا تو پھر ہم دھرنا ختم کرکے واپس چلے جائیں گے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ چینی صدر نہیں آرہے تو یہ حکومت کی ناکامی ہے، اگر وہ اسلام آباد آئے تو عوامی تحریک کے کارکنان ان کا والہانہ استقبال کریں گے تاہم حکمرانوں کا خاتمہ کئے بغیر اسلام آباد سے نہیں جائیں گے جب کہ اب میں یہیں اسکول کھولوں گا جنہیں ’’انقلاب مارچ اسکول‘‘ کہا جائے گا۔