کیا میں حق سچ لکھنے سے باز آجائوں

Sikh

Sikh

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
سکھ پاگل پن کی حد تک دلیر اور جری واقع ہوئے ہیں کہ اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کے مرکز گولڈن ٹمپل پر اندرا گاندھی کے مسلح فوجی حملے اور اسے روند ڈالنے کو برداشت نہ کر سکے اور انھی کے حفاظتی گارڈ میں شامل ایک سکھ نے انھیں درجنوں گولیوں سے بھون ڈال کر جہنم واصل کر ڈالا تھا۔ روایت ہے کہ سکھ بھی جاٹ قوم سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے ان پڑھ دیہاتیوں کے بارے میں کہاوت مشہور ہے کہ “جٹ اے تے مت نہیں ۔مت اے تے جٹ نہیں”میڈیکل ریسرچ اس بات کو واضح ک رچکی ہے کہ مختلف قوموں کی جینز Jeans)) بھی علیحدہ علیحدہ ہوتی ہیں چہ جائیکہ درمیان میں کوئی دوسرا ٹانکہ نہ لگ جائے یعنی شادی بیاہ کسی اور ہی نسل یا قوم میں نہ ہو جائے۔اس طرح جاٹوں کے خوددار جری دلیر لڑاکے جذ باتی ہونے میں کوئی شک نہیں کیا جا سکتا مہمان نواز بھی ایسے کہ خواہ خود بھوکوں ہی کیوں نہ مر رہے ہوں “ٹُھک ٹُھکا ” پورا رکھنے کے لیے ادھار لیکر بھی مہمان کی عزت افزائی کریں گے۔تاکہ ان کی کسی مالی کمزوری کا احساس تک بھی نہ ہو۔

اپنی اسی لڑاکا اور دلیر طبیعت کی وجہ سے سکھ جاٹ عرصہ دراز تک تقسیم سے قبل پورے متحدہ پنجاب کے حکمران رہے لڑائیوں میں خواہ کتنے ہی مارے جائیں کوئی پرواہ نہیں کرتے اور ان کی دوسری نسل مخالفین سے بدلے چکاتی رہتی ہے ۔ادلے کا بدلہ لینا ان کا بنیادی وصف ہے ہمارے ہاں بھی ان کا خواہ مخالفوں یا خونی رشتہ داروں سے بھی” اٹ کھڑکا” چل رہا ہے تو وہ ایسا مستقل ہے کہ شاید کوئی دوسرا روک ہی نہ سکے کہ بہتوں نے کو ششیں کر کر کے دیکھ لی ہیں پھر سکھوں سے جو جاٹ مسلمان ہو گئے ان میں بالخصوص یہ سبھی صفات باقی رہیں یاروں کے یار ہیں مگر دشمنوں کے لیے دو دھاری تلوار بھی خواہ مقتدر ہوں یا نہ ڈیرے داریاں مستقلاً ہر صورت چلتی رہتی ہیں کلمہ گو مسلمان جاٹوں کی ایک گوت باجوہ ہے ہمارے جرنیل قمر جاوید باوجوہ کسی برادری یا سفارش کی بنیاد پر نہیں میرٹ پر پروفیشنل سولجز ہونے کے ناطے پاک فوج کے سربراہ نامزد کیے گئے ہیں۔

کشمیر کے دور دراز علاقوں میں جنگی مہارتوں کا ان کا وسیع تجربہ ہے اور یہی آگے چل کر پاک فوج کی سربراہی کرتے ہوئے ہمارے لیے مشعل راہ ثابت ہو گا۔وہ دوسرے اعزازی بیجوں کے علاوہ باجوہ کا بیج بھی سینے پر لگائے رکھتے ہیں غالباً اسی وجہ سے ان کے آبائی علاقہ میں باجوہ برادری نے خوب مٹھائیاں تقسیم اور ڈھیروں خوشیاں منائیںپورے ملک میں خوشی کا سما ںہے وہ موذی مودی کی طرف سے پاکستانی بارڈروں پر کی جانے والی اوچھی حرکات کو بھی نتھ ڈالنا خوب جانتے ہیں اور اندرون مملکت دیگر ملک دشمنوں کے لیے تیغ براں کی حیثیت رکھتے ہیں دہشت گردوں کا جناب راحیل شریف کی طرح خوب تیاپانچہ کریں گے اور اپنی انھی عادات اور خوبیوں کی بنا پر اب شاید ” شریفوں ” کوجو رعائیتیں “شریف جنرل “سے ملتی رہی ہیں وہ شاید نہ مل سکیں۔

Raheel Sharif

Raheel Sharif

جناب راحیل شریف تو شہیدوں کے وارث ،شریف النفس ،صوم و صلوٰة کے پابند اعلیٰ اسلامی اقدار کے حامل تھے ان کے دور میں اکسانے والے تو بہت تھے مگر انہوں نے” شریفوں” کی مغلیہ طرز کی شہنشاہانہ نام نہاد جمہوریت کو بھی برداشت کیے رکھا کہ وہ کسی غیر جمہوری عمل کے ذریعے ان کو چلتا کرنا غیر اخلاقی اور غیر آئینی عمل سمجھتے ہوئے ان کے ناجائز ناز نخرے برداشت کرتے رہے مکمل غیر جانبدار ایسے تھے کہ سابقہ عمرانی دھرنے اسلام آباد سے بھی انھوں نے اور بطور کور کمانڈر جناب باجوہ نے احسن طریقے سے نپٹا۔مودی کی دعوت پر بغیر اجازت ،مشورہ کے بھارت پہنچ جانا سراسر اسلامی روایات کے ہی خلاف نہیں بلکہ غیر قانونی عمل بھی تھا کہ انہوں نے اسلامی اسٹیٹ اور اس کی سا لمیت کے تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے اور آپ چلے ہیں پاکستان اور اسلام کے ازلی دشمن کی حلف برداری کی تقریب میں۔اسے جناب راحیل شریف کڑوا گھونٹ سمجھتے ہوئے بھی پی گئے۔پھر افواج پاکستانی کی اقدار پر ہی حملہ آور خبر کو سہہ گئے جو کہ بغیر شریفوں کی اجازت کے ایک لائن بھی نہیں چھپ سکتی تھی۔ایسی خبر نے سول ملٹری تعلقات میں بہت گہری دراڑ ڈالی مگر ” شریف ” کی شرافت نے “شریفوں”کی ملک دشمنی طرز کی ملکی سا لمیت پر حملہ کرڈالنے جیسی حرکت پر بھی اس طرز پر رد عمل کا اظہار نہیں کیا جو کہ اس کا اصل تقاضا تھا۔یہ مشہورروایت پورا بر صغیر جانتا ہے کہ زیادہ جاٹ سکھ عقیدہ سے ہی مذہب تبدیل کرکے ہی مسلمان ہوئے ہیں۔

اس لیے ان کا اکھڑ پن جسے انتہائی دلیری کا نام بھی دیا جاسکتا ہے وہ ویسے کا ویسا ہی عمومی طور پر موجود ہے اور باجوہ برادری کی تو یہ صفت سبھی کو معلوم ہے کہ انتہائی پختہ ایمان مذہب میں بھی دلیری کی بنا پر رکھتے ہیں مشہور ہے کہ زیادہ باجوہ برادری جماعت اسلامی ٹائپ انتہائی توحید پرستانہ اور آقائے نامدار محمد ۖ کی ادنیٰ غلامی جیسے خیالات کی حامی ہے یا پھر انھی انتہائوں کی وجہ سے کچھ مرزا غلام محمد کے بھی پیرو کار بن بیٹھے۔مگر ایسے لوگ آٹے میں نمک کے برابر بھی نہ ہیں جب بھی جنرل صاحب کی ترقی کا مسئلہ آتا ہے مخالفین پراپیگنڈے کا طوفان اٹھا دیتے ہیں اس دفعہ تو ان کے والد محترم کی قبرپر لگے کتبے تک کا فوٹو چھاپ ڈالااور کہا کہ یہ قبرچناب نگر(سابق ربوہ )میں موجود ہے ۔ایسی اوچھی حرکات کو سختی سے منع کیا جانا اشد ضروری ہے۔
کچھ میجراسحاق جسیے جاٹ سوشلسٹ خیال رکھنے والی مزدور کسان پارٹی کے قائد بنے مگر ایسا تو ہر برادری میں ہی ہوتا ہے۔خودداری بدرجہ اتم ہونے کی وجہ سے ہی غلامی اور کسی کی ناجائز تابعداری ایسے لوگ بالکل نہیں کرسکتے غرضیکہ جو کچھ بھی ہوجائے افواج پاکستان کے سربراہ اور آئی ایس پی آر کے باجوہ صاحبان کسی بھی غلط ایکشن کو قطعاً برداشت نہ کریں گے۔دہشت گردوں سے بھی مزید موثر ترین طریقہ سے نپٹیں گے مودی کو لگام ڈالیں گے اور حکمرانوں کے غلط ناز نخرے بھی قطعاً گوارا نہ ہوں گے مودی کی مزید یاری ان سے خاندانی تعلقات وسیع کرنے بھارت کے سیر سپاٹے کر کے وہاں کاروباری دوستوں سے ملاقاتیں نہ ہوسکیں گی۔

فرانس میں مودی سے خفیہ مذاکرات رائیونڈ میںاپنے لائو لشکرسمیت خاندانی فنکشن میں بغیر ویزہ پاسپورٹ پہنچنے سے محب وطن عوام حکمرانوں کوبھی سیکورٹی رسک سمجھنے لگے ہیں۔جنہیں بارڈر پر شہیدوں کے تابوت اٹھانے والے مزید قطعاً برداشت نہ کرسکیںگے۔ویسے بھی موذی کی بڑھکیں اب آخری انتہائوں کو پہنچ ہوئی ہیں پانی کی بوند بوندبند کرکے پاکستان کوریگستان بناڈالنا جیسی انتہائی یاوہ گوئی اور ایسے خدائی دعوے تو شاید ٹرمپ بھی نہ کرسکیں کہ پھر تو ” خدائی کوڑا” اس کی ہی مخلوق کو رزق روزی پانی سے محروم کرنے والے پر برس کر رہتا ہے بڑے بڑے ظالم اور خدائی کے دعوے دار فرعون نمرود شداد آخر کیا ہوئے؟ کہ آج وہ ذلتوں کا نشان ہی ہیں۔

Mian Ihsan Bari

Mian Ihsan Bari

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری