حقوق مصطفی اور اس کے تقاضے

Islamabad

Islamabad


اسلام آباد یہ امر متفق علیہ ہے کہ مسلمان جس قدر بھی پستی و تنزلی اور چہاراطراف سے برائیوں و خامیوں کی دلدل میں دہنس چکے ہوں مگر ان میں اپنے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت و الفت کا رشتہ والہانہ عقیدت کے ساتھ آخری درجے کا موجود ہے۔کیوں کہ مسلمان اس بات پر ایمان و یقین رکھتا ہے کہ ہم جس قدر بھی نا فرمانی کرلیں مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش و شفاعت کے صدقے مغفرت کی امید موجود ہے اور پھر خود نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ میں امت کے لیے رورو کر دعائیں کیں ہیں۔اسی لیے ہم مسلمانوں پر یہ حق ہے آپ کا کہ آپ کی ناموس ،عزت و عظمت و رفعت اور مقام و مرتبہ کی حفاظت میں اپنی جان کی بازی تک لگادینی پڑے تو اس میں پس وپیش سے کام نہیں لینا چاہیے۔ اس سلسلہ میں مسلمان جس قدر بھی جدوجہد کر لیں وہ اپنے محبوب پیغمبر و رسول ۖ کے ایک احسان جو ان پر ہوا ہے اس کا حق ادا نہیں کرسکتے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار عقیدت و محبت کے مختلف طرق سے مسلمان اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں اور آپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔اسی سلسلہ کی ایک کڑی و شکل میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ذیلی ادارہ دعوة اکیڈمی نے دوروزہ قومی کانفرنس بعنوان”حقوق مصطفیۖاور اس کے تقاضے”7-8اپریل 2014کومنعقد کرنے کا اہتمام کیا۔جس میں ملک بھر سے علما وسکالر حضرات نے شرکت کی ہے ۔اس کانفرنس کے پہلے دن کے افتتاحی اجلاس میں رفاہ انٹر نیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر انیس احمد نے بطور مہمان خصوصی کرتے ہوئے نے کہاکہ نبی کریم ۖ کے آنے کا مقصد دنیا کے انسانوں پر عربی رسوم و رواج کی برتری اور نفاذ نہیں تھا بلکہ خود اہل عرب پروحی الٰہی کے فراہم کردہ عالمگیر اصولوں کی روشنی میں عربوں کو اسلامائز کرنا تھا تاکہ وہ اسلام کے عالمگیر پیغام کو بقیہ انسانیت تک پہنچا سکیں۔انہوں نے کہا کہ سیرت مصطفیۖ کا لایا ہوا اخلاقی انقلاب آج بھی اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ مسلمان اپنے آپ کو مغرب و مشرق کی اندھی غلامی، جاہلی روایات اور رسوم و رواج سے آزاد ہ کریں ۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اپنی معاشی ، سیاسی ، انتظامی، ثقافتی اور قانونی اخلاقیات کو قرآن اور سنت مطہرہ پر مبنی اصولوں اور احکامات کی روشنی میں تدوینِ جدید کریں اور جہاں کہیں ان کے پاس قوتِ نافذہ ہووہاں ان کا اجراء کرنے کی جدوجہد کریں۔ انہوںنے مزید کہا کہ پاکستان کے تناظر میں ہمارے پاس کامیابی، فلاح، ترقی اور بقاء کے لیے صرف اور صرف ایک راستہ ہے کہ خاتم النبیین مصطفیۖ کے لائے ہوئے اخلاقی انقلاب کے ذریعے دہشت گردی،اللہ سے بغاوت ، ہندوانہ ثقافت اور مغربی نقالی سے اپنی آپ کو آزاد کریں۔

جبکہ اسلامی یونیورسٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے صدارتی خطاب میں کہا کہ آپۖ کی ذات پر ایمان کا بنیادی تقاضاہے کہ زندگی کے ہر شعبے میں آپۖ کی اطاعت کو بنیادی ذمہ داری سمجھا جائے، اور آپ سے محبت کا بھی بنیادی تقاضا ہے کہ دنیا کی تمام محبتیں اس کے سامنے زیر ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اطاعت رسول تقاضا کرتی ہے مسلمان اپنے تمام تر معاملات میں اللہ کے رسول کے بتائے ہوئے طریقوں کو حَکم سمجھ کر قبول کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیرت نگاری میں کسی بھی قسم کے غلو سے اجتناب کر کے ، صحیح مطالعہ کیساتھ اس کے مختلف پہلوؤں پر تحقیق کر کے ان کو اجاگر کیا جائے،انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ سال دعوہ اکیڈمی سرت النبی ۖ پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کا اہتمام کرے گی۔

Islam

Islam

قبل ازیں کانفرنس کے افتتاحی اور تعارفی خطاب میںدعوہ اکیڈمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر امتیاز ظفر نے بتایا کہ دعوہ اکیڈمی کا بنیادی مقصد اسلام کی ترویج ہے اوریہ دو روزہ قومی کانفرنس بعنوان ”حقوق مصطفیۖ اور ان کے تقاضے” کو اسی جذبے اور اسی مقصد کے احیاء کے لیے منعقعد کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔

مولنا زاہد صاحب شیخ الحدیث جامعہ امدادیہ فیصل آباد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیغام مصطفیۖ کی اشاعت میں مساجد کا کردار مسلم ہے اس لیے ضروری ہے کہ محقیقن اس امر پر اپنی توجہ مرکوز کریں کہ مساجد سے وابستہ تمام طبقات بالخصوص منتظمین کی اہلیت و علمیت اور انتظامی واقفیت کے بارے میں تحقیق کریں اور اس کے بعد دوسرے درجے پر مسجد کے منتظمین کی تربیت کے لیے مختلف پروگرام مرتب کیے جائیں اور آخری مرحلے میں حکومت مساجد کی نگرانی کے لیے مناسب ومفید نظام تشکیل دے ۔کانفرنس کے پہلے دن سات نشستوں میں38 تحقیقی مقالا جات پیش کیے گئے، جس میں خواتین کے لیے متوازی الگ نشست بھی شامل ہے ۔ مختلف نشستوں کی صدارت ڈاکٹر سہیل حسن ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ادارہ تحقیقات اسلامی ، ڈاکٹر محمد یوسف فاروقی سابق ڈائریکٹر جنرل شریعہ اکیڈمی، مولانا امیر الدین مہر سابق انچارج ریجنل دعوہ سنٹر کراچی ، ڈاکٹر علی اصغر چشتی وائس چانسلر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، ڈاکٹر سید عزیز الرحمن انچارج ریجنل دعوہ سنٹر دعوہ اکیڈمی( سندھ) کراچی نے کی۔ جبکہ ڈاکٹرمحمد الغزالی،ڈاکٹر سہیل حسن،ڈاکٹر صلاح الدین ثانی ،ڈاکٹر رفعت علی محمد الازہری،پروفیسر محمد مشتاق اور حکیم محمود احمد ظفر نے اپنے علمی و قیمتی مقالات پیش کیے۔

وقت کی ضرورت یہ ہے کہ اس طرح کی کانفرنس کا اہتمام تو کیا ہی جانا چاہیے معاشرے میں آگہی و معرفت حقوق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مگر جس امر کو ترجیحی بنیادوں پر عملا کرنے کی ضرورت ہے وہ یہ کہ معاشرے کہ تمام طبقات والدین،اساتذہ،طالبہ وطالبات،صحافی وقانون دان ،حکمران و عدلیہ سب کے سب زبانی جمع خرچ کرنے پر ثواب و اجر حاصل کرنے کی آس پر اکتفا نہ کرے بلکہ اپنے حصہ کا فریضہ عمل کی صورت میں حضور مکرم سے حقیقی محبت ومودت کا اظہار کریں۔اللہ پاک مجھ سمیت تمام مسلمانوں کو سیرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روشن پہلووں پر عمل کی توفیق عطافرمائے اور آخرت میں حضور کی شفاعت نصیب فرمائے(آمین)۔

ATIQ UR REHMAN BALOCHI

ATIQ UR REHMAN BALOCHI

تحریر:عتیق الرحمن(
03135265617