لاہور (جیوڈیسک) ریحام خان کی کتاب تو منظرِ عام پر نہیں آئی، مگر ایک بھونچال ضرور آ گیا ہے۔ ریحام خان کو آنے والے کتاب میں مبینہ الزامات پر قانونی نوٹس بھجوا دیا گیا۔ عمران خان کے دوست زلفی بخاری، کرکٹر وسیم اکرم، پارٹی رہنما انیلہ خواجہ اور سابق شوہر اعجاز الرحمن الزامات کی زد میں آ گئے۔
ریحام خان کی کتاب پر آنے سے پہلے ہی پنڈورا بکس کھل گیا۔ مبینہ الزامات کی کہانی قانونی نوٹس کی زبانی سامنے آ گئی۔ کتاب کے موصولہ سکرپٹ کی بناء پر ریحام خان کو قانونی نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ یہ نوٹس عمران خان کے دوست زلفی بخاری اور کرکٹر وسیم اکرم کی طرف بھجوایا گیا ہے۔ پارٹی رہنما انیلہ خواجہ اور سابق شوہر اعجاز رحمن بھی قانونی نوٹس میں فریق ہیں۔
نوٹس میں کتاب کے نکات کی بنیاد پر 14جون تک جواب طلب کیا گیا ہے۔ قانونی نوٹس کے مطابق کتاب کا سکرپٹ ذرائع سے ملا۔ نوٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کتاب کے صفحہ 402 اور 572 پر کرکٹر وسیم اکرم کی مرحومہ اہلیہ پر گھناؤنے الزامات لگائے گئے۔
زلفی بخاری پر لندن میں ایک خاتون کے اسقاط حمل کرانے کاغلط الزام لگایا گیا ہے۔ قانونی نوٹس کے مطابق تحریکِ انصاف کی انٹرنیشل میڈیا کوارڈینیٹر انیلہ خواجہ پر بھی الزامات لگائے گئے۔
کتاب کے صفحہ 243، 417 اور 458 پر انیلہ خواجہ کے عمران خان کے ساتھ تعلقات کا الزام لگایا گیا اور انیلہ خواجہ کو چیف آف حرم کہا گیا۔ نوٹس کے مطابق ریحام خان کے سابق شوہر اعجاز رحمن پر تشدد کا الزام لگاتے ہوئے پہلی شادی کی تباہی کا ذمہ دار انھیں قرار دیا گیا ہے۔
ریحام خان کو قانونی نوٹس کی کاپی لندن کے ایڈریس پر بھجوائی گئی جبکہ نوٹس ای میل بھی کیا گیا۔ قانونی نوٹس میں الزامات کو غلط قرار دے کر ثبوت مانگا گیا ہے۔