اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے وکیل عبد الحفیظ پیرزادہ اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے وکیل شاہ خاور نے سابق الیکشن کمشنر بلوچستان سید سلطان پر جراح کی۔ عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ درکار اضافی بیلٹ پیپرز چار فیصد چھپتے ہیں آپ نے 8 فیصد کیوں چھپوائے؟ جس پر سابق الیکشن کمشنر بلوچستان نے کہا کہ تکنیکی معاملات کو میں زیادہ سمجھتا یا آپ؟۔
سابق الیکشن کمشنر بلوچستان نے کہا کہ جن حلقوں میں شماریاتی بلاک زیادہ ہیں وہاں زیادہ بیلٹ پیرز چھپتے ہیں۔ انتخابی مواد 2 مئی کو ریٹرننگ افسران کو موصول ہوا تھا اور یہ تمام کام فوج کی نگرانی میں ہوا۔ سید سلطان نے کہا کہ بلوچستان میں ٹربیونلز نے تمام انتخابی عذرداریاں نمٹا دی ہیں۔
بلوچستان میں نامناسب حالات میں عام انتخابات اور بلدیاتی الیکشن کروائے، انتخابی عملے میں شامل ایک شخص بھی جاں بحق ہوا۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ ہر ایک حلقے میں دھاندلی کے الزامات دیکھنا انکوائری کمیشن کا مینڈیٹ نہیں بلکہ انکوائری کمیشن نے مجموعی طور پر عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کو دیکھنا ہے۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کسی حلقے کا نتیجہ ٹربیونل میں چیلنج ہوا ہو اس کا انکوائری کمیشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ ریٹرننگ افسران سے فارم 15 کی نقول حاصل کی جائیں۔ تھیلوں سے فارم 15 کی نقول انکوائری کمیشن کے ذریعے نکلوائی جائیں۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ آپ یہ عمل دوبارہ جوڈیشل افسران سے کروانا چاہتے ہیں۔
جن جوڈیشل افسران پر آپ نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ فارم 15 کے حصول کے طریقہ کار سے متعلق چیف جسٹس نے کل صبح چیمبر میں اجلاس بلا لیا ہے جبکہ اجلاس 28 مئی تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ آئندہ سماعت پر سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد پر جرح ہوگی۔