لندن (جیوڈیسک) مصری خاتون ویٹ لفٹر سارہ احمد نے ریو ڈی جنیرو میں 2016 کے اولمپک گیمز میں مصر کے لیے پہلا تمغہ جیت لیا ہے، اس کے ساتھ وہ اولمپکس میں تمغہ جیتنے والی پہلی عرب خاتون بھی بن گئی ہیں۔
اٹھارہ سالہ کھلاڑی سارہ احمد اسپورٹس حجاب کے ساتھ ویٹ لفٹنگ کے ویمنز 69 کلو گرام کیٹیگری کے مقابلے میں کانسی کا تمغہ اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔
انھیں یہ اعزاز بھی حاصل ہوا ہے کہ وہ اولمپکس کی 104 سالہ تاریخ میں مصر کی پہلی خاتون میڈلسٹ ہیں۔ یہ 1948 کے بعد مصر کے لیے ویٹ لفٹنگ کا پہلا تمغہ ہے۔
اس کے علاوہ اولمپکس کے کسی بھی مقابلے میں عرب خاتون کھلاڑی کو دیا جانے والا یہ پہلا تمغہ ہے۔
ایتھلیٹ سارہ احمد نے بدھ کے روز ہونے والے ویٹ لفٹنگ کے فائنل مقابلے میں مجموعی طور پر 255 کلو گرام وزن اٹھانے کا کارنامہ انجام دیا۔
انھوں نے اسنیچ میں 112 کلو گرام اور پھر کلین اینڈ جرک میں 143 کلو گرام ویٹ اٹھا کر تیسری پوزیشن حاصل کی۔
ویٹ لفٹنگ ویمنز کی اس کٹیگری میں چینی ویٹ لفٹر شیانگ یانمے نے مجموعی طور پر 261 کلو گرام وزن اٹھا کر گولڈ میڈل حاصل کیا اور قازقستان کی کھلاڑی زحزرا ذھبرکل نے 259 کلو گرام وزن اٹھا کر چاندی کا تمغہ جیتا ہے۔
سارہ احمد نے اولمپک میں نئی تاریخ رقم کرنے کے بعد اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بڑا اعزاز ہے اور میں اپنی خوشی کا اظہار نہیں کرسکتی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ تجربہ کار کھلاڑیوں کے ساتھ یہ مقابلہ آسان نہیں تھا۔ تاہم، انھوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہم مستقبل میں اس سے بہتر نتائج دیکھیں گے۔
سارہ احمد نے 11 سال کی عمر سے ویٹ لفٹنگ کی تربیت کا آغاز کیا اپنے اس شوق کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے بھائی جو ویٹ لفٹر ہے ،سے متاثر ہو کر ویٹ لفٹنگ میں آنے کا فیصلہ کیا تھا۔
سارہ احمد نے 2015 ورلڈ یوتھ ویٹ لفٹنگ چیمپیئن شپ جیت لی تھی، جبکہ اسی برس ورلڈ ویٹ لفٹنگ چیمپیئن شپ کے انہتر کلو گرام کیٹیگری کے مقابلے میں انھوں نے چوتھی پوزیشن حاصل کی تھی۔
بدھ کے روز ریو اولمپکس میں مصر کے ایک دوسرے ویٹ لفٹر محمد محمود بھی ویٹ لفٹنگ کے مردوں کے77 کلو گرام کیٹیگری کے مقابلے میں کانسی کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔