ارمچی (جیوڈیسک) چینی صوبے سنکیانگ کے شہر ارمچی میں ہوئے خونریز فسادات کو آج دس برس مکمل ہو گئے ہیں۔ انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیمیں بیجنگ حکومت سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ 2009ء کے ان واقعات کے حوالے سے مزید تفصیلات سے آگاہ کرے۔
پانچ جولائی 2009ء کے فسادات ایغور طلبہ کی جانب سے ایک پر امن احتجاج کے بعد شروع ہوئے تھے یہ طلبہ ایغور برادری سے تعلق رکھنے والے ان دو فیکٹری ملازمین کی ہلاکت کی وضاحت کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ہان نسل کے چینیوں اور ایغور برادری کے مابین لڑائی پحیس جون 2009ء کو اس وقت شروع ہوئی، جب انٹرنیٹ پر کسی نامعلوم ذرائع سے یہ خبر پھیلی کہ کھلونے بنانے والی ایک فیکٹری میں ہان نسل کی دو خواتین کو چھ ایغور باشندوں نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔
ان واقعات کے بعد بیجنگ حکومت نے اس خطے میں ایغور نسل کے خلاف کارروائی شروع کی، جو آج بھی جاری ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا خطے کے ڈائریکٹر بیرڈ ایڈمز کے مطابق، ”دس سال بعد بھی بیجنگ حکام نے دیگر ممالک کی حکومتوں، بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے سوالات کے جوابات نہیں دیے ہیں۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ لاپتہ ہونے والے اور حراست میں لیے جانے والوں کی اصل تعداد کتنی ہے۔‘‘