مقبوضہ کشمیر میں دریائے چناب پر بھارت کے چار نئے متنازع بجلی گھروں پر مذاکرات کے لئے پاکستانی وفد آج نئی دلی روانہ ہو گا۔ بھارت نے پاکستان کی ملکیت دریائے چناب پر دو ہزار اٹھارہ میگاواٹ کے چار بجلی گھروں پر مذاکرات کی دعوت کئی ماہ کی تاخیر سے دی ہے۔
معاہدہ سندھ طاس کے تحت پاکستان کے اعتراضات دور کئے بغیر بھارت یہ بجلی گھر نہیں بنا سکتا۔ کمشنر سندھ طاس آصف بیگ مرزا کی سربراہی میں پانچ رکنی وفد پچیس ستمبر تک نئی دلی میں بھارتی کمشنر سندھ طاس ارنگا ناتھن سے بات چیت کرے گا۔ متنازع بجلی گھروں میں ایک ہزار میگاواٹ کا پاکل دل۔
آٹھ سو پچاس میگاواٹ کا رتلی، ایک سو بیس میگا واٹ کا معیار اور اڑتالیس میگاواٹ کا کلنائی ہائیڈرو پاور پراجیکٹ شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ اس بات چیت کو بڑی اہمیت دے رہی ہے۔
بیک چینل ڈپلومیسی کے تحت سندھ طاس کمشن کے مئی سے زیر التوا اس اجلاس کا انعقاد ممکن بنایا گیا ہے تا کہ چھبیس ستمبر کو وزیر اعظم نواز شریف اور منموہن سنگھ کی نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران متوقع ملاقات کے لئے ماحول سازگار بن سکے۔