دریائے چناب میں سیلاب سے تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ پنڈی بھٹیاں اور حافظ آباد کے سو سے زائد دیہات زیر آب آگئے۔ ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو گئیں۔ بپھرے نالہ ڈیک نے پسرور اور نارووال کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
دریائے چناب کا سیلابی پانی جیسے جیسے آگے بڑھ رہا ہے، تباہی کا سلسلہ بھی پھیلتا جا رہا ہے۔ سیلابی ریلے نے پنڈی بھٹیاں میں داخل ہوتے ہی ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ بیلے کی پچیس سے زائد آبادیاں مکمل طور پرصفحہ ہستی سے مٹ گئیں جبکہ درجنوں زیر آب آگئی ہیں۔ سیلابی پانی حافظ آباد کے درجنوں دیہات میں بھی داخل ہو گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ کی جانب سے مناسب اقدامات نہ ہونے کے باعث مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
قادر آباد کے مقام پر اونچلے درجے کا سیلاب ہے۔ ٹھٹھی شاہ محمد کے قریب بند بھی ٹوٹ گیا ہے۔ پھالیہ اور جھنگ میں بھی تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ چار لاکھ کیوسک کا ریلا آج رات تریموں کے مقام سے گزرے گا۔ دریائے چناب کے ساتھ نالہ ڈیک نے بھی تباہی مچا رکھی ہے۔ شدید طغیانی کے بعد پسرور کے دو سو سے زائد دیہات ڈوبے ہوئے ہیں۔
متاثرین کو خوراک اور ادویات کی قلت کا بھی سامنا ہے۔ نارووال کے تیس دیہات بھی زیرآب آگئے ہیں۔ شہر میں اسپتال، گرلز کالج اور بجلی گھر بھی سیلاب میں گھرے ہوئے ہیں۔ شیخوپورہ کے علاقے خانقاہ ڈوگراں میں سیم نالے میں طغیانی کے بعد پانی بارہ دیہات میں داخل ہوگیا ہے۔