دریا کے بہاؤ کے ریکارڈ میں تضادات پر صوبوں کا احتجاج

Tarbela

Tarbela

اسلام آباد (جیوڈیسک) پانی اور آبپاشی کے حکام نے دریاؤں کے بہاؤ کے ریکارڈز میں انوکھی کمی بیشی کا پتہ چلا ہے، جس کے نتیجے میں صوبوں کے مابین عدم مطابقت اور بڑے پیمانے پر پانی کا نقصان ہورہا ہے۔

پانی و بجلی کی وزارت کے ایک اہلکار کے مطابق تربیلا ڈیم کے اوپری حصے پر دریائے سندھ کے پانی کاغائب ہونا اور چشمہ بیراج پر واپڈا کی جانب سے بہاؤ کی غلط پیمائش اس قدر سنگین مسئلہ بن گیا تھا کہ چند دن قبل اس صورتحال پر غور کرنے کے لیے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی نے ایک خصوصی اجلاس کا انعقاد کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ، بلوچستان اور پنجاب کی جانب سے بیشام اور تربیلہ کے درمیان پانی کے بڑے پیمانے پر نقصان اور چشمہ پر ناقص پیمائش پر احتجاج کیا تھا۔ ایک حالیہ احتجاج میں حکومت سندھ نے ارسا کو یاد دلایا ہے۔

کہ درستگی کے اقدامات کے لیے دو ہفتے قبل اس اتھارٹی کی جانب سے دیے گئے بڑی تعداد میں احکامات کے باوجود پانی کے اخراج کی غلط ریکارڈنگ اور صوبوں کو پہنچنے والے پچاس فیصد سے زیادہ نقصانات کو دور نہیں کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ سندھ نے چشمہ و تونسہ اور تونسہ و گدو بیراجوں کے درمیان غلط پیمائش کی بھی شکایت کی ہے۔ ان پیمائش سے پچاس ہزار کیوسک سے زیادہ کی کمی بیشی ظاہر ہوتی ہے، جو گمشدہ ہے یا ناجائز طور پر اس پانی کا راستہ تبدیل کیا گیا تھا۔

مذکورہ اہلکار نے جمعہ کے روز بتایا کہ ارسا اور پانی و بجلی کے ترقیاتی ادارے کے درمیان ڈیٹا کی درستگی کے معاملے پر تنازعہ شدید ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ارسا نے ان دونوں سلگتے ہوئے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اسباب جن کا محض ابھی پتہ لگایا گیا تھا، اور مزید تاخیر کرنے سے بین الصوبائی اختلافات کو سبب بن جائیں گے، اس کے علاوہ اس سے زرعی معیشت بری طرح تباہ ہوگی۔

اہلکار نے بتایا کہ یہ معاملہ اس پس منظر کے برخلاف تھا، جس میں پانی و بجلی کے وزیر خواجہ محمد آصف نے واپڈا کو کہا تھا کہ وہ پانی کی تقسیم پر صوبوں کے خدشات دور کرنے کے لیے ایک مرکزی ادارے کا کردار ادا کرے۔

تاہم اہلکار کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر کی جانب سے جلد بازی میں لیا گیا یہ ایکشن صورتحال میں مزید بگاڑ پیدا کرسکتاہے، اس لیے قانون کے تحت پانی کی تقسیم کو منظم کرنا ارسا کی ذمہ داری ہے، اوران معنوں میں واپڈا خود اس کے ماتحت ادارہ ہے۔

چیئرمین ارسا کی زیرصدارت منعقدہ ایک اجلاس، جس میں واپڈا، نیسپاک اور صوبوں کے نمائندوں نے شرکت کی تھی، تربیلہ ڈیم اور بیشام کے درمیان دریائے سندھ کے پانی کی گمشدگی کا تشویش کے ساتھ تذکرہ کیا گیا تھا۔