ڈی جی خان (جیوڈیسک) دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، سیلابی پانی آبادی میں داخل ہونے سے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے جبکہ پاک فوج کی جانب سے راجن پور میں امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئیں۔ فلڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق دریائے سندھ میں ڈیرہ غازی خان کے قریب تونسہ کے مقام پر پانی کا بہاو 4 لاکھ کیوسک تک پہنچ گیا ہے جس کے بعد سیلابی پانی کوٹلہ میرانی میں داخل ہو گیا اور لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔
سیلاب سے زیر کاشت فصلوں کو بھی نقصان پہنچا۔ نالہ ڈیک میں چہور کے مقام پر بھی پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے۔ نالے سے اس وقت 26 ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔ سیلابی پانی سے 50 سے زائد دیہات اور قصبہ بڈیانہ اور سیووالی بھی زیر آب آ گئے جبکہ کئی رابطہ سڑکیں بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ دوسری جانب پسرور کے کئی علاقوں میں وبائی امراض پھیلنا شروع ہو گئے اور 27 بچے پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے قائم کیے گئے ریلیف کیمپ سے عملہ غائب ہے اور لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
ادھر راجن پور کی تحصیل جام پور کے مختلف علاقوں میں پاک فوج کی جانب سے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے امدادی سامان تقسیم کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی تک پاک فوج ضلع راجن پور میں موجود رہے گی۔ بلوچستان میں جعفرآباد کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ڈیرہ اللہ یار کے سرکاری دفاتر بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ انتظامیہ نے بھاری مشینری کی مدد سے پانی کو روکنے کے لیے بند کی تعمیر کا کام شروع کر دیا ہے۔