دریائے سندھ کی بلند لہروں نے سندھ کے کچے کا علاقے میں تباہی مچا رکھی ہے خیر پور پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث مزید ستر دیہات زیر آب آگئے۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف کا سندھ کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ دریائے سندھ اور اس کے معاون دریاں کا سیلابی ریلا پنجاب میں تباہی مچاتا سندھ میں داخل ہو گیا ہے۔
دریائے سندھ کی بپھرتی موجوں اور سیلابی ریلوں نے کچے کے سیکڑوں دیہات اپنی لپیٹ میں لے لئے ہیں اونچے درجے کا سیلابی ریلا گدو بیراج سے اب پہنچا ہے سکھر بیراج کے مقام پر جہاں اس وقت پانچ لاکھ دس ہزارآٹھ سو پچھتر کیوسک پانی کے خراج کے ساتھ اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ شکار پور کے قریب دوآر نہر میں شگاف پڑ جانے سے گاؤں فضل کھوسو اور ٹنڈو بہاول میں پانی داخل ہوگیا۔ جس کے باعث زرعی زمین زیر آب آگئی ہے۔
متاثرہ دیہاتیوں نے الزام لگایا کہ پمپنگ اسٹیشن کا عملہ ایندھن بچانے کے لئے پمپنگ اسٹیشن نہیں چلا رہا۔ سندھ میں بھی سیلابی ریلوں نے پنجاب سے کم تباہی نہیں مچائی۔ کسی کا گھر پانی کی نظر ہوا تو کسی کی محنت سے کاشت کی گئی فصل پر پانی پھرگیا۔ ضلع لاڑکانہ میں اب تک سو سے زائد دیہات ڈوب چکے ہیں۔ جس نے تقریبا آٹھ ہزار سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے۔ خیر پور میں دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ پانی کی سطح پانچ لاکھ دس ہزار آٹھ سو بیس کیوسک تک جا پہنچی ہے۔
سیلابی ریلوں نے خیر پور میں مزید دس دیہات نگل لئے۔ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض بھی پھوٹ پڑے ہیں۔ سیلابی ریلے کی منزل اب دادو مورو پل ہے۔ کوٹری بیراج سے اس وقت نچلے درجے کا سیلاب گزرہا ہے اور پانی کا بہا دو لاکھ تیس ہزار کیوسک ریکارڈ کیا جارہا ہے۔