ریاض (جیوڈیسک) سعودی پولیس کی کارروائی میں شدت پسند سویلم الرویلی گرفتار، کارروائی کےدوران سویلم الرویلی کی بیوی نے پولیس پر فائرنگ کردی،، جوابی فائرنگ سےہلاک ہوگئیں۔
وزارت داخلہ کے مطابق سویلم الرویلی متعدد دہشتگردی کے واقعات اور مساجد پر حملوں میں ملوث ہے۔ان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ سویلم الرویلی سیکیورٹی اداروں کو مطلوب ان 16 دہشت گردوں میں سے ایک ہے، جو مختلف مساجد اور دہشت گردی کئی دوسری وارداتوں میں ملوث بتائے جاتےہیں۔
الرویلی کی الجوف کے علاقے میں موجودگی کی اطلاع ملی تھی، جس کے بعد سیکیورٹی اداروں نے اس کی تلاش شروع کردی۔اس کے ٹھکانے کا پتا چلنے کے بعد نہایت راز داری میں کارروائی کی گئی جس میں اسے زندہ پکڑ لیا گیا ہے، جب کہ اس کی بیوی نے کلاشنکوف سے سیکیورٹی اداروں پرفائرنگ کی مگر جوابی فائرنگ میں وہ ہلاک ہوگئی۔
سعودی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سویلم الرویلی گذشتہ برس الدالوہ قصبے کی جامع مسجد مصطفیٰ میں نمازیوں پر فائرنگ اور عسیر میں ایمرجنسی سروسز کی مسجد میں خود کش حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں میں شامل ہے۔ اس کے ساتھ سویلم القعیقعی الرویلی اور سویلم الھادی کو بھی اشتہاری قرار دے کر ان کی تلاش کا عمل بھی جاری ہے۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ الرویلی کو عسیر کے نواحی علاقے میں ایک دوسرے شدت پسند ناعم عبداللہ ناعم الخلف نے اپنے گھر چھپا رکھا تھا۔ اس گھرمیں ڈیڑھ سال سے لاپتا بنان عیسیٰ ھلال نامی ایک خاتون بھی روپوش تھی، جو مبینہ طورپر الرویلی کی اہلیہ بتائی جاتی ہے۔
درایں اثناء ریاض سے سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے اشتہاری شدت پسند کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔