آپ اور میں بہت گن گاتے ہیں صدر رجب طیب اردگان کے اور ہم میں سے کئی ایک تو اس کو خلیفہ بھی مان چکے ہیں اور کیوں نہ ہو آخر امریکہ اور یورپ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے والا راہنماء ہے۔ امت مسلمہ میں سے آج تک کسی حکمران نے امریکہ اور یورپ کو اس طرح آنکھیں نہیں دکھائیں کہ جیسے یہ مرد مجاہد دکھاتا ہے۔
آئیے اب آپ کو زمینی حقائق کی طرف لیے چلتے ہیں، سب سے پہلے بات کرتے ہیں خلیفہ رجب طیب اردگان کی ایمانداری کی تو میرے ہم وطنو اس شخص کی ایمانداری صرف اپنے ملک اور اپنے کاروبار تک ہی ہے اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ دوران الیکشن رجب طیب اردگان کے سیاسی پیجز سے شہباز شریف کی کامیابی کے لیے پوسٹیں آتی رہیں اور آتی بھی کیوں نہ آخر شہباز شریف کے توسط سے ہی جناب صدر رجب طیب اردگان صاحب کا میٹرو کا کاروبار چل رہا تھا۔ سو اب صدر صاحب نے تو اپنے کاروباری پارٹنر کو ہی سپورٹ کرنا تھا نہ کہ ایک محب وطن کرکٹر کو۔
اب آتے ہیں صدر صاحب کی بہادری کی طرف تو بات اتنی سی سمجھنے والی ہے کہ امریکہ جو خود کو آنکھیں دکھانے والوں کی اینٹ سے اینٹ بجانے کو تلملاتا رہتا ہے جس نے افغانستان ، عراق ، شام ، جاپان اور ویت نام کو نہ بخشا وہ بھلا ترکی کو کیسے برداشت کرتا ہے جبکہ ترکی کے پاس ہتھیاروں کی مد میں کچھ بھی نہیں۔
تو آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ ترکی کو اتنی رعایت کیوں اور کس وجہ سے ہے اور اس رعایت کا فائدہ رجب طیب اردگان ہوا میں اڑنے والی امریکہ کو دھمکیوں سے اٹھا رہا ہے اور اپنی سیاست مودی کی طرز پہ مضبوط کر رہا ہے مطلب صدر صاحب کی صرف بڑھکیں ہی ہیں اور کچھ نہیں۔
بات دراصل یہ ہے کہ ترکی یورپ کا داخلی دروازہ ہے اور کوئی بھی اپنے گھر اپنے قلعہ کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنے دروازہ کو مضبوط رکھے گا۔
امریکہ کو یہ معلوم ہے کہ اگر ترکی میں خانہ جنگی یا دہشتگردی شروع ہو گئی تو پھر یورپ کا کوئی شہر اس دہشتگردی کی زد سے نہیں بچے گا لہذہ یہود و نصاری کی حتی الامکان یہی کوشش رہے گی کہ ترکی میں کبھی بھی جنگی حالات پیدا نہ ہوں تا کہ ان کا دروازہ مضبوط رہے اور وہ محفوظ رہیں۔
اب جناب صدر رجب طیب اردگان صاحب کو یہ بات واضح پتہ ہے کہ جو مرضی ہو جائے ترکی پہ نہ کبھی حملہ ہو سکتا ہے نہ ہی ترکی میں خانہ جنگی یا دہشتگردی شروع ہو سکتی ہے کیونکہ ترکی کی سکیورٹی کی ذمہ داری بذات خود یہود و نصاری کے پاس ہے۔ لہذہ اسی بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جناب صدر رجب طیب اردگان صاحب وقتا فوقتا اونچی اونچی چھوڑتے رہتے ہیں تا کہ ملک میں ان کی سیاست مضبوط رہے۔
Greece Turkey land Border
ورنہ میرا ایک ہی سوال ہے خلیفہ وقت صاحب نے اس پاک دھرتی کے کتنے دورے کر لیے ہیں اب تک کہ جس دھرتی کو محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں ہیں۔ پوسٹ کا مقصد حقائق آپ کے سامنے رکھنا تھا تا کہ آپ نقلی خلیفہ وقت کے چکروں سے نکل کر اپنی پاک دھرتی اور پاک فوج کا نعرہ بلند کرتے ہوئے بس اتنا کہیں کہ، سب سے پہلے ہمارے پیارے نبی پاک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اس کے بعد ہمارا ایمان پاکستان۔