کروڑ لعل عیسن (نامہ نگار) فی میل ڈکیت (خواتین ڈکیت) سنار کے گھر کو لوٹنے کیلئے پہنچ گئیں۔ تربیت یافتہ دونوں نوجوان خوبرو دوشیزائیں جن کے پاس زہریلے سپرے اور سرخ مرچیں موجود تھیں اور ہاتھوں میں لوہے کا پنجہ بھی پہنا ہوا تھا۔ وارڈ نمبر 11 میں ظفر اقبال زرگر کے گھر داخل ہو گئیں اور اس کی بیوی جونہی سامنے آئی تو ایک نے اس کی آنکھوں پر ہاتھ میں پکڑی ہوئی چھوٹی سی بوتل سے سپرے کر دیا جبکہ دوسری نے سرخ مرچیں ڈال دیں۔
ساتھ ہی ہاتھوں میں پہنے ہوئے لوہے کے پنجے سے اس پر تشدد کرنا شروع کر دیا اور زبردستی 3 عدد طلائی انگوٹھیاں اتار لیں۔ ظفر اقبال زرگر کے مطابق ان کی اہلیہ نے طلائی ہار اور کانوں میں بُندے بھی پہنے ہوئے تھے سخت مزاحمت کے باعث ناصرف طلائی ہار اور بُندے بلکہ گھر میں موجود دیگر سامان بھی بچ گیا۔ ظفر اقبال نے کہا کہ ان کی اہلیہ پر تشدد کیا گیا۔ جس کی وجہ سے ان کی طبیعت خراب ہو گئی تھی اور انہیں ہسپتال پہچایا گیا۔
آج دوسرے روز بھی وہ خوف ذدہ ہیں اور بڑبڑاتے ہوئے کہنے لگتی ہیں کہ وہ انہیں مار رہی ہیں، بچائو!۔ انہوں نے اس واردات کی اطلاع بذریعہ درخواست ایس ایچ او کروڑ کو دے دی ہے۔ مرکزی انجمن تاجران کے سابق صدر طارق پہاڑ نے ضلعی پولیس آفیسر اور ایس ایچ او کروڑ سے مطالبہ کیا ہے کہ واردات میں ملوث خواتین کا فوری طور پر سراغ لگا کر شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے گھر میں خوف کا یہ عالم ہے کہ گنجان آباد محلے میں وہ اندر سے کنڈی لگا کر رکھتے ہیں اور تسلی کے بعد ہی اندر سے کھولتے ہیں۔