تحریر : میر افسر امان، کالمسٹ مسلمانوں کے ازلی دشمن شیطان کے چیلے مسلمانوں پر شروع دن سے ظلم کرتے رہے ہیں جو ایک لمبی داستان ہے۔١١٩ کے بعد اس میں مذید تیزی آئی ہے۔ پہلے بھی میانمار ( برما)، بوسنیا، فلسطین، کشمیر، بھارت، چیچنیا،عراق، افغانستان ، شام، لیبیا، سوڈان ،یمن یعنی دنیا میں ہر طرف مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ جب سے صلیبیوں نے ترکی کی خلافت ختم کر کے مسلمان دنیا کو درجنوں راجوڑوں میں تقسیم کیا اس وقت سے مسلمان ملکوں میں امریکا کی پٹھو حکومتیں قائم ہیں۔ یہ ریت کے ڈھیر سے زیادہ وُقت نہیں رکھتیں۔ پاکستان کا ایٹمی ملک ہونا۔ عربوں کے بے انتہا دولت۔ ایران کا انقلابیں ہونا۔ترکی کا واپس اسلام کی طرف آنا۔دنیا میں ڈیڑھ ارب آبادی۔ ٥٧ بظاہرآزاد مسلمان مملکتیں،آبی، ہوائی اور زمینی راستوں پر کنٹرول ،یہ سب کچھ دنیا میں مظلوم مسلمانوں کے کسی بھی کام کے نہیں۔ بس برائے نام سب کچھ ہے۔ایک چھوٹا سا برما ملک جس میں ١٩٢٠ء سے مسلمانوں پر مظالم ہوتے چلے آرہے ہیں۔ اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑسکے ۔ تف ہے تماری ایٹمی طاقت، ،فوجی قوت، عددی طاقت کہ آٹھویں صدی سے آباد مسلمانوں کو برما اپنا شہری ماننے کے لیے تیار نہیں ۔جب کہ جدید دنیا میں پانچ سال بعد شہریت دے دی جاتی ہے۔ وہاں بدھ مذہب کے پیروکار مسلمانوں کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں۔ فوج کے ساتھ مل کر مسلمانوں کو مولی گاجر کی طرح کاٹ رہے ہیں۔ ایمنسٹی انٹر نیشنل کی روپورٹ کے مطابق معصوم بچوں کے سر کاٹ کر لاشوں کو آگ لگانے پر احتجاج کیا۔ ٥٧مسلمان ملکوں کے سر میں جون تک نہیں ریگتی۔ ابھی تک کسی مسلمان ملک نے برما سے احتجا ج کرتے ہوسئے اپنا سفیر واپس نہیں بلایا اور نہ ہی اپنے ملک سے احتجاج کرتے ہوئے برما کے سفیر کو ملک سے نکالا۔کیاامریکا پٹھو حکمرانوں تم اتنا بھی نہیں کر سکتے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ برما کے مسلمانوں پر مظالم کا پتہ سوشل میڈیا سے پتہ لگا ۔ برما کے پاکستانی سفیر نے حکومت پاکستان کو ان مظالم سے حکومتی سطح پر آگاہ تک نہیں کیا۔ کیا ایسے سفیر کو فوراً ڈس مس نہیں کر دینا چاہیے۔ ہاں رواہتی طور پر پاکستان کی پارلیمنٹ میں تحریک انصاف نے مذاحمتی قرارداد جمع کرائی ہے۔ جماعت اسلامی نے ٨ ستمبر کو اسلام آباد میں برما کے خلاف احتجاجی مارچ کا اعلان کیا ہے۔
انڈونیشیا اور روس میں سیکڑوں مظاہرین نے برما کے سفارت خانے تک مارچ کیا۔پاکستان، برطانیہ ، روس، ایران اور ترکی نے احتجاج کیا۔ سوشل میڈیا کے مطابق ترکی اور جماعت اسلامی کی ذیلی فلاحی تنظیم الخدمت فائونڈیشن کے رضا کار برما میں مسلمانوں کی مدد کے لیے پہنچ گئے۔ ترکی نے کہا کہ برما سے بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے برمی مسلمانوں کے تمام اخراجات برداشت کرنے کے لیے تیار ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ میانمار کی حکومت مظالم کرنے والے کو قانون کے مطابق سزا دے۔ارے پاکستان کی بے خبر وزارت خارجہ میانمار کی حکومت خود مسلمانوں پر ظلم کر رہی ہے وہ اپنے آپ کو کیا سزا ے گی۔سعودی عرب نے کہا کہ اقوام متحدہ میں مزاحمتی قرادارد جمع کرائی جا ئے گی۔ او آئی سی نے مذاحمتی قرارداد منظور کی ہے جس کی پاکستان نے حمایت کی۔ مسلمان ملک ہیں کہ خاموش ہیں۔اب اس کی انتہا ہو گئی ہے۔
مسلمان کا خون اتنا ارزاں ہو گیاہے کہ انسانیت چیخ اُٹھی ہے ۔اس مضمون میں روہنگیا برما کے مسلمانوں پر ظلم کی داستان بیان کر رہے ہیں۔روہنگیابرما میں مسلمانوں پر کیا گز رہی ہے ہمارے پاس جو میڈیا سے معلومات آئی ہیں اس کے مطابق چند دونوں میں تین ہزار مسلمانوں کو قتل کر دیا گیا ہے۔٣٨ ہزارروہنگیا کے مسلمان پناہ کے لیے اپنے پڑوسی ملک بنگلہ دیش پہنچ گئے ہیں۔ اس کے علاوہ مظلوم دوسرے ملکوں کی طرف ہجرت کر رہے ہیں یہ ظلم کوئی نیا نہیں ہے۔ بہت پہلے سے جاری ہے ۔ایک کالم نگار کے مطابق جب شجاع اورنگزیب سے شکست کھا کر فرار ہوا تھا اس وقت بھی برما میں اس کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی سنداتھودام بادشاہ نے شجاع کی مدد کرنے کی بجائے اس کی بیٹی سے زیادتی کی جس کے بعد اس نے خودکشی کر لی۔ مغل شہزادوں اور برمی مسلمانوں نے بدلہ لینے کی کوشش کی لیکن قتل کر دئیے گئے ۔ہر داڑھی والے شخص کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔ شجاع پرتگالی قزاقوں کی مدد سے رنگون فرار ہوا تھا۔اس کے بعد جب ١٧٨٢ء میںبودوداپیا بادشاہ بنا تو اس نے برما کے تمام علماء کو ایک جگہ اکٹھا کیا اور انہیں سور کھانے کے لیے کہا ۔انہوں نے انکار کیا تو سب کو قتل کر دیا گیا۔برما کے مسلمان آج بھی اس بات کو سناتے رہتے ہیں ۔پہلی جنگ عظیم کے بعد انگریز حکومت کے وائٹ پیپر کے مطابق ایک بہت بڑے قتل عام کا ذکر ملتا ہے جس کے گواہ ایک انگریز جج موریس کولس کی چشم دید شہادت موجود ہے۔پھر١٩٣٨ء میں ایک بار مسلمانوں کا قتل عام ہوا۔برما کے بدھ برطانوی فوج سے لڑتے تھے تو مسلمان قیدیوں کو برطانوی فوج کی گولیوں کے سامنے ریت کی بوریوں کی طرح باندھ کر کھڑا کرتے تھے۔
آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفرکو بھی انگریزوں نے مسلم دشمنی کی وجہ سے دہلی بدر کر کے مسلمانوں کی قتل گاہ برما کے شہر رنگون میں قید کیا تھا۔ برما کی آزادی کے بعد ١٦ مارچ ١٩٩٧ء کو امن کے پجاری بدھ بھکشو مسلمان آبادیوں میں داخل ہوئے مسجدوں پر حملہ کیا، قرآن پاک اور مذہبی کتابوں کو آگ لگائی ۔دکانوں کو لو ٹا، گھروں کو مسمار کیا ۔اس کے بعد٢٠٠١ء تانگو میں قتل عام ہوا مسلمانوں کے قتل عام کے علاوہ ریلوے اسٹیشن تانگو کی مسجد کو بھی بلڈوز ر سے شہید کر دیا گیا۔٧کروڑ پچاس لاکھ والے برما میں صرف آٹھ لاکھ مسلمان ہیں 1962 ء میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کیا۔اس کے بعد سے برمی مسلمان فوج کے ظلم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔برما کے صوبے اراکان میںاکثریت مسلمانوں کی ہے جن کو موبائل فون تک استعمال کرنے پر فوجی حکومت کی جانب سے پابندی ہے ۔ اس سے پہلے برما کے دارلحکومت رنگوں میں11 مسلمانوں کوبس سے اتار کر برمی فوج نے اور بدھ مت کے پیروکاروں نے شہید کیا۔مسلم اکثریت والے صوبہ اراکان میں احتجاجی تحریک شروع ہوئی مگر اس تحریک کو پہلے ہی مظاہرے میں برمی فوج نے بے دریغ فائرنگ کر کے ہزاروں مسلم مظاہرین کو شہید اور زخمی کیا۔ صوبہ اراکان کی سرحد بنگلہ دیش سے ملتی ہے جب مسلمانوں نے پناہ کے لیے وہاں کا رخ کیا تو بنگلہ دیش کی بھارت نواز اور مسلم دشمن حکومت نے برمی مسلمانوں کو پناہ دینے سے انکار کر دیا۔ اس وقت تک بیس ہزار مسلمان شہید کیے گئے تھے۔500 بستیاں جلا کر خاک کر دی گئیں ہیں۔
ہزاروں نوجوان کو لا پتہ کیا گیا۔اب ایک سو میل کی پٹی میں مسلمانوں کا صفایا کر دیا گیا۔ عالمی میڈیا مسلمانوں پرہونے والے ظلم و ستم پر خاموش ہے اقوام متحدہ بھی خاموش ہے۔ پاکستانی میڈیا بھی جوفلمی دنیا کی خبریں بڑھا چڑھا کر پیش کرتا رہتا ہے اس نے بھی ہزاروں مسلمانوں کی شہادت پر چپ کا تالالگا رکھا ہے۔ برماکے مسلمانوںکے قتل عام کے فوٹو جو انٹر نٹ پر جاری کئے گئے ہیں ۔ اس کے مطابق ایک تصویر میں لاشوں کے ڈھیر سڑکوں پر پڑے ہیں کچھ لوگ منہ پر کپڑا لگائے ان لاشوں کا معائنہ کر رہے ہیں۔ ایک تصویر میںلاشوں کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور لاشیں لین میں الٹی پڑی ہیںفوجی گنیںتانے کھڑے ہیں ۔ ایک اور تصویر میں سمندر کے کنارے لاشوں کے ڈھیر پڑے ہیں تصویر کے نیچے لکھا ہے ایک دن میں 1000 مسلمانوں کو بدھ بھکشوں نے قتل کیا ہے۔اس تصویر کے نیچے دوسری تصویر میں چہرے مسخ شدہ تصویر ہے۔
ایک تصویر میں سمندر کے کنارے لاشیں ایسے پڑی ہوئی ہیں جسے مچھلیوں کو شکار کے بعد ایک لین میں سجایا گیا ہے۔ایک کے اوپر تصویر میں کشتی پر سوار ایک خاندان کا سربراہ ہاتھ جوڑ کو فریاد کر رہا ہے۔ایک تصویر میں سمندر کے کنارے اپنے پیاروں کی لاشوں پر کھڑے لوگ پریشانی کے عالم میں اِدھراُدھر دیکھ رہے ہیں۔ایک تصویر میں معصوم بچوں کی لاشوں پر ان کے ماں ،باپ اوربھائی کھڑے ہیں۔ایک تصویر میں میں ناریل کے درخت نظر آ رہے ہیں بستی سے آگ اور دھویں کے شعلے بلند ہو رہے ہیں۔ایک تصویر میں لاشوں کے اوپر چھت سے ایک لاش گرتی دکھائی گئی ہے۔ایک تصویر میں لاتعداد لاشیں جلی ہوئی پڑی ہیں اور ریڈکراس کے نشان والے لباس میںتین افراد ان کے اندر سے گزر رہے ہیں۔سمندر کے کنارے ایک تصویر میں کچھ لوگ لاشوں کو دیکھ رہے ہیں۔ایک تصویر میں ایک نوجوان کی لاش سڑک پر پڑی ہے فوجی انگلی کا اشارہ کر کے جائے حادثہ دیکھ رہے ہیں۔ایک تصویر میں سڑک پرسیکڑوںکی تعداد میں جلی ہوئی لاشیں پڑی ہیں سامنے بلڈنگ نظر آ رہی ہے کچھ لوگ دور کھڑے ہوئے ہیں۔اس کے اوپرایک تصویر میں لاشیں لکڑیوں پر پڑی ہیں نیچے آگ لگی ہوئی ہے۔ایک تصویر میں ایک شخص ایک بچے کی کفن میں لاش کو اُٹھائے ہوئے چوم رہا ہے تصویر کے نیچے لکھا ہے برما کے مسلمانوں کو بچا نہیں سکتے مگر دنیا کو ان کا دکھ تو دکھا سکتے ہیں۔ایک تصویر میں دو لاشیں سڑک پر پڑی ہیں سامنے سائیکل کھڑی ہے۔ ایک تصویر میں9ایم ایم پسٹل ایک بھگشو کے ہاتھ میں ہے منہ پر کپڑا لگائے ہوئے ہیں اس تصویر کے پیچھے دھواں ہے لگتا ہے مکان چل رہے ہیں یہ ہنسا کے پجاریوں کی دہشت گردی دنیا کو شاید نظر نہیں آتی؟۔ایک تصویر میں ایک شخص ایک بچے کے لاش پر پریشان بیٹھا ہے نیچے تصویر میں خواتین کی لاشوں کی تصویر ہے اس پر لکھا ہے یہ بے گوروکفن لاشیں برما کے مسلمانوں کی ہیں جنہیں عالمی میڈیا اسلام دشمنی میں چُھپا رہا ہے۔
دو تصاویر میں بچے اور عورتیں رو رہی ہیںتصویر پر لکھا ہے برما کے یہ مسلمان بچے جن کے والدین شہید ہو گئے ہیں کیا آپ انہیں بچانے میں اپنا کردار ادا کریںگے؟ جی ہاں ! آپ کا دنیا سے زیادہ سے زیادہshare کرنا بھی انہیں بچانے میں مددگار بن سکتا ہے نیچے تصویر پر لکھا ہے میں برما کی مسلمان بہن ہوں میرے گھر کے سات لوگوں کو بدھ دہشگردوں نے شہید کر دیا ہے خدارا برما کے مسلمانوں کے ساتھ ہوا یہ ظلم دنیا کے سامنے لائیں اور میرے آنسو پونچھنے کا سامان کریں۔ایک تصویرمیں تینوں طرف لاشوں کو دکھایا گیا ہے اور فریاد کی گئی ہے کہاں ہیں انسانی حقوق کی باتیں کرنے والی تنظیمیں ؟کہاں ہے یونائیٹڈ نیشن؟ جو خود کے کتوں تک کے مرنے پر عراق اور افغانوں پر حملہ کر دیتے ہیں؟کیا مسلمانوں کے خون کی کوئی قیمت نہیں؟ایک تصویر میں ایک نوجوان کی لاش پڑی ہے جس کے نیچے لکھا ہے کہ” بدھ دشتگرد تنظیم جنتا سکورٹی” کا شکار ایک معصوم مسلمان نوجوان۔اس کے نیچے تصویر میں عور تیں پریشانی کے حالت میں رو رہی ہیںقر آن کی (سورة النسائ٧٥) کے الفاظ تحریر ہیں” آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بے بس مردوں،عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ نکلو جو کمزور پا کر دبا لیے گئے ہیںاور فریاد کر رہے ہیں کہ اے خدا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی مددگار پیدا کر دے ”ایک تصویر میں روہنگیا کے جلے ہوئے گھروں کے پاس سے لوگ بھاگ رہے ہیں۔
ایک تصویر میں ایک برمی مسلمان کی لاش پانی میں تیر رہی ہے نیچے لکھا ہے برما میں مسلمانوں کا کھلا قتل عا م پر بے حس پاکستانی میڈیا خاموش ۔ایک ہفتے میں 20000 شہادتیں۔ کیا امریکہ کو یہ دہشتگردی نظر نہیں آئی؟ ۔ ایک تصویر میں برما بدھ اکثریت کے مظالم کے باعث بنگلہ دیش ہجرت کر کے آنے والا مسلمان خاندان بنگلہ دیشی بحریہ کے افسرسے ہاتھ جوڑ کر بے دخل نہ کرنے کی اپیل کر رہا ہے۔ایک تصویر میں مسلمانوں کی لاتعداد لاشیں سڑک پر بے یارو مددگار پڑی نظر آ رہی ہیں۔ برما کے فوجی لاشوں پر کھڑے ہیں ساتھ ہی چھوٹی تصویرمیں فوجی کسی گھر کی تلاشی کے لیے گھر میں داخل ہو رہے ہیں نیچے لکھا ہے برما میں مسلمانوں کا قتل عام روہنگیا مسلمانوں کے بنیادی انسانی حقوْق کی خلاف ورزی!ایک ہنساء کے پوجاری بدھ ملک برمامیں مسلم اقلیت کے ساتھ ظلم سے اس کا اصلی چہرا دنیا کے سامنے آگیا ہے دہشتگردی کی انتہا ہو گئی ہے۔عوام سے ہٹ کر برما کی فوجی جنتا اس دہشت گردی میں شامل ہو گئی ہے۔دنیا اور اقوام متحدہ خاموش ہے۔
برما کی نوبل پرئز یافتہ aung san suu خاتون جب گھر میں بند تھیں تو انسانی حقوق کی چیمپئین بنی ہوئی تھیں اب جب آزاد ہے اور برماکی حکمران ہے تو ان کو اپنے ملک میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم میں برما کی ملٹری کی شمولیت نظر نہیں آ رہی ۔افسوس کی بات ہے کہ وہ بھی مسلمانوں کو اقلیت ماننے کے لیے تیار نہیں۔بدھ مذہب میں روادری نہ ہونے کی وجہ سے ١٩٢٠ء سے مذہب کی بنیاد پر مسلم اقلیت کو قتل کیا جا رہا ہے۔ برما مسلمانوں کو اپنی اقلیت ماننے کے لیے تیار نہیں بلکہ غیر قانونی آباد کار تصور کرتی ہے جبکہ مسلمان آٹھویں صدی عیسوی سے برما میںآباد ہیں۔ اقوام متحدہ برما کی اقلیت کو مظلوم تو مانتی ہے مگر اس نے کبھی بھی ان کی مدد نہیں کی۔جبکہ انڈنیشیا کے ایک عیسائی صوبے کو آزادی دلا دی، سوڈان کے عیسایوں کو آزادی دلا دی مگر مسلمانوں سے دوہرا سلوک روا رکھا ہوا ہے۔برما کے ظلم کی وجہ سے مسلمان پڑوسی ملکوںتھائی لینڈ،انڈونیشیااور بنگلہ دیش میں ہجرت کرتے رہے ہیں جہاں وہ تکا لیف برداشت کر رہے ہیں 2009ء میں مسلمانوں سے بھری ہوئی5 کشتیاں کو تھائی فوجیوں نے ڈوبا دیا اور کچھ لوگ اس میں بچ کر انڈنیشیا کے ساحل تک پہنچے اور داستاں سنائی۔ قارئین یہ کچھ تصاویر جو مختلف ذرائع سے حاصل کر کے عام مسلمانوں کے ساتھ share کرنے کے لیے نیٹ فیس بک پر دی ہیں جو ہر پاکستانی دیکھ سکتا ہے اور اسے مزید پھیلا سکتا ہے۔ ہم نے کالم لکھ کر اپنے حصے کا کام کر کے ایک ایک تصویر کی نقشہ کشی آپ کے سامنے رکھ دی ہے۔ اب آپ اپنے حصے کا کام کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک ان مظالم کی داستان پہنچے اور برما کے روہنگیا مسلمانوں کے دکھ بٹ سکیں ۔ ہماری پاکستانی مسلمانو ںسے درخواست ہے کہ اس ظلم کے خلاف بڑ ھ چڑھ کر حصہ لیں۔ ملک کی این جی اوئز ،سیاسی دینی پارٹیوں کو احتجاج ریکارڈ کرانا چاہیے ان کے کارکنوںبرما کے سفارت خانے کے سامنے احتجاج ریکاڈکرانا چاہیے۔ مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کو برما کے سفارت کار کو ملک بدر کرنا چاہیے تاکہ دنیا کے سامنے اس ظلم کی داستان آشکار ہو۔ اللہ ہمارے برما کے مسلمانوں کا مددگار ہو آمین۔