ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ وہ رخائن میں در پیش انسانی المیہ کا خاتمہ کرنے کے لیے کئی طرفہ ڈپلومیسی پر عمل پیرا ہیں۔
صدر ایردوان نے اتاترک ہوائی اڈے پر قازقستان میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم کے پہلے سائنس و ٹیکنالوجی اجلاس میں شرکت کی غرض سے روانگی سے قبل اخباری نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ “روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کا سد باب کرنے کے زیر مقصد ان کی مختلف سطح پر کوششیں جاری ہیں، اس حوالے سے میں نے 20 سے زائد عالمی سربراہان سے ٹیلی فونک ملاقاتیں کی ہیں۔”
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ میری اہلیہ، برخودار اور ترک وزرائ نے بنگلہ دیش میں پناہ گزین مسلمانوں کے کیمپوں کا دورہ کیا ہے۔ ہم اس مسئلے کے حل کی تلاش میں ہیں تو اس کے ساتھ ساتھ متاثرین کو انسانی امداد کی ترسیل بھی کی جا رہی ہے۔اللہ کریم کا شکر ہے کہ ہمارے ملک کی مدد سے مثبت نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔
جناب صدر نے بتایا کہ “انشااللہ یہ اجلاس انسانی المیہ کے خلاف ایک صدا بنے گا۔ اگر بنگالی انتظامیہ وہاں پر ہمارے لیے کوئی علاقہ مختص کرتی ہے تو پھر ہم وہاں خیمے لگاتے ہوئے مہاجرین کو اپنے پرانے تجربات کی روشنی میں بہتر سہولتیں مہیا کر سکتے ہیں۔ ہم سربراہی اجلاس میں آرکان مسلمانوں کے حوالے سے صدارتی سطح پر ایک غیر رسمی اجلاس منعقد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اس دوران خونریزی کا سد باب کرنے کے لیےہم، اہم اقدام اٹھائے جانے کی امید بھی رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اجلاس میں علاقائی و عالمی مسائل پر غور کیا جائیگا، اور مختلف معاہدوں پر دستخظ کیے جائینگے۔ خاصکر شام، عراق، فلسطین، میانمار کے معاملات پر صلاح مشورہ کیا جائیگا۔
صدر کا کہنا تھا کہ ترکی اور قازقستان سٹریٹیجک حصہ دار ہیں، یہ دورہ کونسل اجلاس کی تیاریوں کے اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے۔ 15 جولائی کے بغاوتی اقدام کے بعد ہمارے ملک کا پہلا دورہ کرنے والے برادر نظار بایف تھے۔ ہم قزاق عوام کی قدر شناسی کو فراموش نہیں کریں گے۔ اس ملک کے ساتھ مل کر ہم دہشت گرد تنظیم فیتو کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔