اسلام آباد (جیوڈیسک) میانمر کی حکومت کے ستائے روہنگیا مسلمانوں پر زندگی آسان نہ ہو سکی، سمندر میں بھٹکنے والے ہزاروں مسلمان اب بھی امداد کے منتظر ہیں۔
وزیر اعظم نواز شریف نے روہنگیا مسلمانوں کی مدد کیلئے ریلیف کمیٹی تشکیل دے دی۔ بودھوں کی سفاکیت، جبر و استبداد اور ظلم و ستم کا نشانہ بننے والے روہنگیا مسلمانوں کے آلام و مصائب اس وقت دنیا کے سامنے آئے جب ہزاروں بے یار و مددگار بچے، بوڑھے جوان اور عورتیں کشتیوں میں سوار ہو کر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی جانب پناہ کی تلاش میں نکلے۔
بھوک پیاس اور بیماریوں میں مبتلا ان بے کس لوگوں کی دو ماہ تک سمندر میں بھٹکنے کے باوجود روہنگیا کے مسلمانوں کی مشکلات کم نہ ہوسکیں۔ عالمی دباؤ پر میانمر کی انتظامیہ نے چار سو تارکین وطن کو دوبارہ اپنی زمین پر واپس آنے کی اجازت تو دے دی تاہم ان عارضی کیمپوں میں پہنچنے والے روہنگیا کے مسلمانوں کی مشکلات اب بھی کم نہ ہو سکیں۔
ادھر میانمر کے ساحلی شہر سیٹوی سے چند کلومیٹر دور ایک تنگ کیمپ کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کا پہرا ہے۔ ان کی اجازت کے بغیر یہاں کوئی آ سکتا ہے نہ کیمپ چھوڑ سکتا ہے۔ افلاس زدہ اس کیمپ میں 958 روہنگیا خاندان آباد ہیں۔ بارش کی وجہ سے کیمپ میں رہنے والے روہنگیا مسلمانوں کی حالت اور بھی خراب ہوگئی ہے ایک اندازے کے مطابق سمندر میں اب بھی 20 سے 25 ہزار تارکین وطن بھٹک رہے ہیں۔
تھائی لینڈ، انڈونیشیا اور خطے کے دیگر ممالک نے روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے کے بجائے انسانی سمگلروں کے خلاف آپریشن تیز کر دیا ہے۔
دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف نے روہنگیا مسلمانوں کی مدد کیلئے ریلیف کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی کا اجلاس کل ہو گا اور وہ روہنگیا مسلمانوں کی مدد کیلئے اقدامات تجویز کرے گی۔